Lomri Ki Aqalmandi - Akhri Hissa - Article No. 2371

Lomri Ki Aqalmandi - Akhri Hissa

لومڑی کی عقلمندی (آخری حصہ) - تحریر نمبر 2371

لومڑی نے ہمیں پہلے ہی آگاہ کر دیا تھا کہ تمہارے ارادے کیا ہیں جب ہی وہ موجود ہے تمہارے پیچھے

جمعرات 13 اکتوبر 2022

فائزہ شاہ
یہ کہہ کر بھیڑیا وہاں سے رفو چکر ہو گیا۔لومڑی اس کی چال پر دل ہی دل مسکراتی ہوئی شیرنی کے دربار میں پہنچی۔لومڑی کو آتا دیکھ کر شیرنی اپنی کچھار سے باہر آئی اور بولی”کہو لومڑی کیسے آنا ہوا؟۔لومڑی ادب سے بولی،“اے جنگل کی ملکہ،جان کی امان پاوں تو کچھ عرض کروں؟۔شیرنی بولی،ہاں ہاں،کیا کہنا چاہتی ہو کہو؟۔
لومڑی شیرنی کے قریب گئی اور تمام صورتحال سے آگاہ کیا جو بھیڑیا اسے بتا کر گیا تھا شیرنی غصے سے پاگل ہو گئی اور بولی”کہاں ہے وہ بد بخت بھیڑیا آج اس کی خیر نہیں ہے۔“
لومڑی جلدی سے بولی،ملکہ عالیہ،غصے سے نہیں سمجھداری سے کام لیجیے،جس طرح وہ ہمیں لڑوانا چاہتا ہے ہم اس کو سزا اسی کی طرح چال کے ذریعے دینگے“۔

(جاری ہے)

شیرنی بولی،وہ کیسے؟لومڑی قریب جا کر شیرنی کو ساری بات سمجھا کر وہاں سے چل دی۔

راستے میں ایک شکار کیے ہوئے ہرن کے خون سے اپنا منہ آلودہ کیا اور بھیڑیے کی تلاش میں نکل پڑی۔دور ایک گھنے درخت کے سائے میں لومڑی کو بھیڑیا اونگھتا نظر آیا،وہ قریب جا کر بولی”بھیڑیے بھائی،دیکھو میں شیر کے بچوں کا شکار کرکے آئی ہوں،پر تم شیر کو نہ بتانا کہ میں نے اس کے بچوں کا شکار کیا ہے“۔یہ سن کر بھیڑیا بدک کر کھڑا ہو گیا اور بے یقینی سے لومڑی کا چہرہ دیکھنے لگا،جہاں واقعی میں خون لگا تھا۔
وہ خوشی میں جھوم گیا کہ اب جنگل میں فساد ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔بھیڑیا اپنی خوشی چھپا کر خوشامدی لہجے میں بولا،”ارے واہ میری بہن،تم نے کیا کارنامہ کیا ہے۔میں تو تمہاری سمجھداری اور بہادری کا قائل ہو گیا کیا بات ہے تمہاری“۔لومڑی مسکرا کر چل دی۔کچھ دور جا کر وہ جھاڑیوں میں چھپ گئی اور بھیڑیے پر نظر رکھی۔
بھیڑیا،لومڑی کے جاتے ہی اُٹھا اور چل پڑا۔
لومڑی بھی اس کے پیچھے تھی۔وہ شیر کے دربار پہنچا لومڑی بھی اس کے پیچھے جا کر کھڑی ہو گئی۔بھیڑیا بلند آواز میں کہنے لگا”عالم پناہ،اے جنگل کے بادشاہ،اے ملکہ،یہ کیا ہو گیا؟کیا اب ایسا وقت بھی دیکھنا ہو گا کہ جنگل کے بادشاہ کے بچوں کو ایک معمولی اور کم عقل لومڑی اپنا شکار بنائے گی؟کیا بادشاہ کی حکومت میں یہ سب ہو گا اسی کے بچوں کے ساتھ؟۔
شیرنی اور شیر اس کی آواز پر باہر آئے۔شیر گرج کر بولا،”کیوں چلا رہے ہو،بے وقوف بھیڑیے،اور کیا اول فول بک رہے ہو“؟بھیڑیے نے جب شیر کو غضب ناک دیکھا تو اس کی گھگھی بندھ گئی روتی صورت بنا کر بولا،”بادشاہ سلامت،لومڑی نے آپ کے بچوں کا شکار کر لیا ہے میں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔اسے سخت سے سخت سزا دیجیے آپ“۔
شیرنی آگے بڑھی اور بولی،”ہمارے بچے تو زندہ سلامت ہمارے پاس ہیں،مگر اب تم نہیں بچو گے میرا شکار بننے سے۔
تمہیں سزا مل کر رہے گی۔غلط بات کرنے پر،لڑائی کروا کر جنگل کا سکون برباد کرنے پر اور دو لوگوں میں غلط فہمی پیدا کرنے کے جرم میں۔لومڑی نے ہمیں پہلے ہی آگاہ کر دیا تھا کہ تمہارے ارادے کیا ہیں جب ہی وہ موجود ہے تمہارے پیچھے۔بھیڑیے نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو لومڑی کو کھڑا پایا۔وہ سمجھ گیا کہ اس کی جنگل میں فساد کروانے کی سازش ناکام ہو گئی اس لئے اب بھاگنے میں ہی خیریت سمجھی،وہ سرپٹ بھاگ لیا اس طرح لومڑی کی عقلمندی سے جنگل کا امن برباد ہونے سے بچ گیا۔پیارے بچو!اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ کبھی بھی کسی کی باتوں میں آکر کوئی قدم نہ اُٹھائیں جب تک کہ اپنی آنکھوں سے دیکھ نہ لیں اور کانوں سے سن نہ لیں۔

Browse More Moral Stories