Kar Bhala Ho Bhala - Article No. 2123

Kar Bhala Ho Bhala

کر بھلا ہو بھلا - تحریر نمبر 2123

بطخ کے بچے نے مرغی کے بچے کو بچایا اور کیسے اس کا بھلا ہوا

جمعہ 26 نومبر 2021

آمنہ ماہم
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک بطخ دریا کے کنارے رہتی تھی کیونکہ اس کا نر مر چکا تھا۔وہ بیچاری ہمیشہ بیمار رہتی تھی۔ایک دن اس کی طبیعت زیادہ خراب ہو گئی تو وہ ڈاکٹر کے پاس گئی۔ڈاکٹر نے اسے بتایا کہ تمہاری بیماری ایسی ہے کہ تم جلد مر جاؤ گی۔اسے یہ سن کر صدمہ ہوا کیونکہ اس کے پاس ایک انڈا تھا۔اسے ڈر لگا کہ اگر میں مر گئی تو اس انڈے کا کیا ہو گا جس کے خول سے جلد ہی بچہ نکلنے والا تھا اور پھر اس بچے کو کون سنبھالے گا۔
لہٰذا وہ اپنے سب دوستوں کے پاس گئی جو جنگل میں رہتے تھے۔
اس نے اپنے دوستوں کو اپنی ساری کہانی سنائی لیکن انہوں نے مدد کرنے سے انکار کر دیا۔بیچاری بطخ نے ان کی کافی منتیں کیں کہ خدا کے لئے تم لوگ مرنے کے بعد میرے بچے کو اپنا سایہ دینا لیکن کسی نے اس کی بات نہ مانی۔

(جاری ہے)

بیچاری بطخ بھی کیا کرتی۔اس کے ذہن میں خیال آیا کہ کیوں نہ میں اپنے بھائی مرغے کے پاس جاؤں،وہ ضرور میری مدد کرے گا لہٰذا وہ مرغے کے پاس گئی اور اسے سارا قصہ سنایا۔

مرغ بھائی!آپ میرے بچے کے ماموں جیسے ہو پلیز آپ ہی میرے بچے کو اپنا سایہ دینا۔مرغا بولا!میں تمہارے بچے کو رکھ لیتا لیکن میری بیگم مرغی یہ بات نہیں مانے گی لہٰذا مجھے بہت افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ میں یہ کام نہیں کر سکتا لہٰذا تم مجھے معاف کر دینا۔بطخ ادھر سے مایوس ہو کر اپنے گھر واپس آ گئی اور سوچنا شروع کر دیا کہ اب کیا کیا جائے۔اچانک اس کے ذہن میں ایک ترکیب آئی اور اس نے موقع ڈھونڈ کر یہ کام انجام دے دیا اور خود جا کر ایک درخت کے کنارے بیٹھ گئی۔
اس کے بعد بطخ کی طبیعت اور بگڑ گئی اور ایسی بگڑی کہ اس کی موت ہو گئی۔ جب مرغی کے بچے انڈوں سے باہر نکلے تو ان میں ایک بطخ کا بچہ بھی تھا۔مرغ تو سب جان گیا تھا لیکن اس نے مرغی کو بتانا مناسب نہ سمجھا۔
مرغی نے کافی شور شرابہ کیا اور بولی:”میرے بچوں کے ساتھ بطخ کا بچہ نہیں رہے گا“۔مرغ نے اسے کافی سمجھایا لیکن مرغی نے اس کا کہنا نہیں مانا۔
مرغی نے اپنے بچوں کو منع کر دیا کہ بطخ کے بچے سے کسی کو بات نہیں کرنی ہے۔سب نے مرغی کی بات مان لی لیکن دو چوزوں نے اپنی ماں کی بات نہ مانی اور وہ جو خود کھاتے تھے۔اپنے ساتھ اس بطخ کے بچے کو بھی کھلاتے تھے۔مرغی کو بطخ کے بچے سے سخت نفرت تھی،وہ اسے دیکھنا بھی پسند نہیں کرتی تھی۔ایک دن مرغی کے ذہن میں خیال آیا کہ ہم سب مل کر دریا کے کنارے سیر کو جائیں گے۔
ہم سب واپس آ جائیں گے اور بطخ کے بچے کو وہیں چھوڑ آئیں گے۔اس طرح سے جان چھوٹ جائے گی۔وہ لوگ سیر کو نکلے۔وہاں پہنچتے ہی ایک چوزہ دریا کے کنارے چلا گیا اور ڈوبنے لگا۔یہ دیکھ کر مرغی زور زور سے چیخنے چلانے لگی چونکہ بطخ کے بچے کو تیرنا آتا تھا لہٰذا اس نے فوراً دریا میں تیرنا شروع کر دیا اور اس چوزے کو نکال کر باہر لے آیا۔مرغی نے جب یہ دیکھا تو اسے اپنے کئے پر کافی شرمندہ ہوئی اور اس نے بطخ کے بچے سے معافی مانگ کر اسے اپنا بیٹا بنا لیا۔اس طرح وہ سب ہنسی خوشی رہنے لگے۔
دیکھا بچو!کیسے بطخ کے بچے نے مرغی کے بچے کو بچایا اور کیسے اس کا بھلا ہوا۔اسی لئے تو کہتے ہیں کہ کر بھلا ہو بھلا۔

Browse More Moral Stories