Mera Dil Badal Day - Article No. 2079
میرا دل بدل دے - تحریر نمبر 2079
اللہ سے دعا کرتے رہو کہ وہ تمہارے دل کی اصلاح کر دے
پیر 4 اکتوبر 2021
روبینہ ناز کراچی
بابر جیسے ہی اپنے شان دار گھر میں داخل ہوا،اس کے دونوں بچے جو آپس میں ہنسی مذاق کر رہے تھے،ایک دم سنجیدہ ہو گئے اور سکول کی کتاب کھول کر بیٹھ گئے ۔بوڑھا مالی بھی سہما ہوا نظر آرہا تھا اور ملازمہ بھی خوف زدہ دکھائی دے رہی تھی۔دوسروں کو اپنے سے حقیر سمجھنا اور ان کے ہر کام میں کیڑے نکالنا،بُرے القابات دینا بابر کی عادت تھی۔
کھانے کے وقت اس کی بیوی بھی گھبرائی ہوئی آئی اور کھانے کی میز سجانے لگی،کیونکہ کھانے میں کسی قسم کی کمی بیشی کی صورت میں اسے اپنے بچوں اور ملازمین کے سامنے سخت باتیں سننا پڑتیں۔غرض بابر کی غیر موجودگی میں گھر خوشیوں کا گہوارہ نظر آتا۔اپنی فیکٹری کے ملازمین کو معمولی غلطی پر نوکری سے نکال دینا اس کی عادت تھی اس کی باتیں سن کر ملازمین خون کے گھونٹ پی کے رہ جاتے اور اس سے دور دور بھاگتے۔
بابر اپنی کامیابیوں کو اللہ کا احسان سمجھنے کے بجائے اپنی عقل اور محنت کا نتیجہ قرار دیتا کہ اگر میں نہ ہوتا تو نہ فیکٹری ہوتی اور نہ تم سب کی خوشحالی۔
ایک دن بابر نے اپنے ایک پرانے ملازم کو کسی غلطی پر ملازمت سے نکال دیا۔اللہ کا کرنا ایسا ہوا کہ کچھ ہی دن بعد بابر بیمار ہوا اور بستر سے لگ گیا۔دیکھتے ہی دیکھتے اس کی حالت بگڑتی چلی گئی۔فیکٹری کی دیکھ بھال ایمان دار منیجر کرنے لگا۔ادھر بابر کے گھر والے اس کی دل و جان سے دیکھ بھال کرتے تھے،مگر خوف زدہ اور خاموش رہتے کہ کہیں بابر سے ڈانٹ نہ پڑ جائے وہ زیادہ وقت اکیلا ہوتا اسے پہلی بار محسوس ہوا کہ کوئی بھی اس کے قریب نہیں رہنا چاہتا اور سب اس سے دور بھاگتے ہیں سوائے اس کے والد کے جن کے ساتھ بھی اس نے کئی بار بدتمیزی کی تھی۔اس نے آنکھوں میں آنسو بھر کر نہایت اداسی سے اپنے والد کو بتایا کہ کوئی بھی مجھ سے محبت نہیں کرتا،حالانکہ میں سب کے لئے اتنی محنت کرتا ہوں۔اس نے پہلی بار اعتراف کیا کہ میں نے اپنے خراب رویے سے اپنے پیاروں اور دوسروں کو خود سے دور کر دیا ہے ۔لیکن اب کیا کروں؟۔اس کے والد نے کہا”میرے بچے!اللہ سے دعا کرتے رہو کہ وہ تمہارے دل کی اصلاح کر دے۔“چنانچہ بابر اکیلے میں رو رو کر دن رات یہی دعا کرتا۔اپنے گھر والوں کی مسلسل دیکھ بھال سے وہ کچھ عرصے بعد صحت یاب ہو گیا۔
فیکٹری کے ملازمین نے اس کی شخصیت میں حیرت انگیز تبدیلیاں دیکھیں اور اسے خوش آمدید کہا،جب وہ گھر میں داخل ہوتا تو باآواز بلند السلام علیکم کہتا،سب سے مسکرا کر ملتا اور اپنے غصے کو قابو میں رکھنے کی کوشش کرتا جس کے بدلے میں سب لوگ خاص طور پر اس کے بیوی بچے اس سے خوش تھے اور اس سے محبت کرنے لگے تھے وہ بھی بہت خوش تھا کہ اللہ نے اس کا دل بدل دیا تھا۔
بابر جیسے ہی اپنے شان دار گھر میں داخل ہوا،اس کے دونوں بچے جو آپس میں ہنسی مذاق کر رہے تھے،ایک دم سنجیدہ ہو گئے اور سکول کی کتاب کھول کر بیٹھ گئے ۔بوڑھا مالی بھی سہما ہوا نظر آرہا تھا اور ملازمہ بھی خوف زدہ دکھائی دے رہی تھی۔دوسروں کو اپنے سے حقیر سمجھنا اور ان کے ہر کام میں کیڑے نکالنا،بُرے القابات دینا بابر کی عادت تھی۔
کھانے کے وقت اس کی بیوی بھی گھبرائی ہوئی آئی اور کھانے کی میز سجانے لگی،کیونکہ کھانے میں کسی قسم کی کمی بیشی کی صورت میں اسے اپنے بچوں اور ملازمین کے سامنے سخت باتیں سننا پڑتیں۔غرض بابر کی غیر موجودگی میں گھر خوشیوں کا گہوارہ نظر آتا۔اپنی فیکٹری کے ملازمین کو معمولی غلطی پر نوکری سے نکال دینا اس کی عادت تھی اس کی باتیں سن کر ملازمین خون کے گھونٹ پی کے رہ جاتے اور اس سے دور دور بھاگتے۔
(جاری ہے)
ایک دن بابر نے اپنے ایک پرانے ملازم کو کسی غلطی پر ملازمت سے نکال دیا۔اللہ کا کرنا ایسا ہوا کہ کچھ ہی دن بعد بابر بیمار ہوا اور بستر سے لگ گیا۔دیکھتے ہی دیکھتے اس کی حالت بگڑتی چلی گئی۔فیکٹری کی دیکھ بھال ایمان دار منیجر کرنے لگا۔ادھر بابر کے گھر والے اس کی دل و جان سے دیکھ بھال کرتے تھے،مگر خوف زدہ اور خاموش رہتے کہ کہیں بابر سے ڈانٹ نہ پڑ جائے وہ زیادہ وقت اکیلا ہوتا اسے پہلی بار محسوس ہوا کہ کوئی بھی اس کے قریب نہیں رہنا چاہتا اور سب اس سے دور بھاگتے ہیں سوائے اس کے والد کے جن کے ساتھ بھی اس نے کئی بار بدتمیزی کی تھی۔اس نے آنکھوں میں آنسو بھر کر نہایت اداسی سے اپنے والد کو بتایا کہ کوئی بھی مجھ سے محبت نہیں کرتا،حالانکہ میں سب کے لئے اتنی محنت کرتا ہوں۔اس نے پہلی بار اعتراف کیا کہ میں نے اپنے خراب رویے سے اپنے پیاروں اور دوسروں کو خود سے دور کر دیا ہے ۔لیکن اب کیا کروں؟۔اس کے والد نے کہا”میرے بچے!اللہ سے دعا کرتے رہو کہ وہ تمہارے دل کی اصلاح کر دے۔“چنانچہ بابر اکیلے میں رو رو کر دن رات یہی دعا کرتا۔اپنے گھر والوں کی مسلسل دیکھ بھال سے وہ کچھ عرصے بعد صحت یاب ہو گیا۔
فیکٹری کے ملازمین نے اس کی شخصیت میں حیرت انگیز تبدیلیاں دیکھیں اور اسے خوش آمدید کہا،جب وہ گھر میں داخل ہوتا تو باآواز بلند السلام علیکم کہتا،سب سے مسکرا کر ملتا اور اپنے غصے کو قابو میں رکھنے کی کوشش کرتا جس کے بدلے میں سب لوگ خاص طور پر اس کے بیوی بچے اس سے خوش تھے اور اس سے محبت کرنے لگے تھے وہ بھی بہت خوش تھا کہ اللہ نے اس کا دل بدل دیا تھا۔
Browse More Moral Stories
پچھتاوا
Pachtawa
بارہ شہزادیاں
12 Shehzadiyan
میرا پہلا روزہ
Mera Pehla Roza
ادلے کا بدلہ
Adlay Ka Badla
گدھا اور گھوڑا
Gadha Aur Ghorra
پانچ ہم شکل بھائی
Panch Humshakal Bhai
Urdu Jokes
کرایہ دار
kirayedar
جھوٹے گواہ
juthe gawah
ایک سو اسی پونڈ
Aik so asi pound
بے فکر ہو کر؟
be fikar ho kar
جج
Judge
سیٹھ
Saith
Urdu Paheliyan
اک شے کے ہیں پوت ہزار
ek shai ke hen poot hazar
ہو گر ایک تو ہے بے کار
ho agar aik tu hai bekar
کام میں ہے گراس کو لانا
kaam me he agar usko lana
سر پہ نور کے تاج سجائے
sar pe noor ke taaj sajaye
ایسا نہ ہو کہ کام بگاڑے
aisa na ho k kam bigary
گوری ہے یا کالی ہے
gori hai ya kali hai
ArticlesStoriesMiscellaneousGamesBaby NamesUrdu Videos