Pachtawa - Article No. 2168

Pachtawa

پچھتاوا - تحریر نمبر 2168

کاش میں اُس بھکاری کی بات پر توجہ نہ دیتا اور اپنا کام جاری رکھتا

بدھ 19 جنوری 2022

روبینہ ناز․․․․کراچی
”اللہ کے نام پر کچھ دے دو بابا“ایک بھکاری روزانہ کی طرح اُس روز بھی وہیں بھیک مانگ رہا تھا۔وہ بڑے غور سے اُس بوڑھے کو دیکھ رہا تھا۔جو ابھی ابھی لکڑیاں کاٹ کر فارغ ہوا تھا۔اُس بوڑھے نے بھکاری کو دیکھا جو بالکل تندرست ہونے کے باوجود بھیک مانگ رہا تھا۔کچھ سوچ کر اُس نے بھکاری سے کہا:”تم تو بالکل تندرست ہو،محنت کرکے کیوں نہیں کماتے؟“
”مجھے محنت کرنے کی کیا ضرورت ہے۔
اللہ کا وعدہ ہے کہ وہ سب کو روزی دے گا۔“بھکاری نے کہا تو یہ بات بوڑھے کے دل کو لگی۔اُس نے کام کو چھوڑا اور یہ سوچتا ہوا گھر کو چلا گیا کہ مجھے بھی میرے نصیب کا رزق ملے گا۔
اگلے دن جب لکڑہارے کا شاگرد اُسے بلانے آیا تو اُس نے بھکاری والی بات اُسے بھی بتائی اور کہا:”ہمارے رب کا وعدہ ہے کہ وہ ہمیں رزق دے گا تو ہمیں اس مشکل میں پڑنے کی کیا ضرورت ہے؟“لیکن شاگرد تو کام کرنا چاہتا تھا وہ ہر روز کام کرتا اور اُس میں سے کچھ پیسے اپنے استاد کو بھی دیتا ہے۔

(جاری ہے)

جسے لے کر استاد کہتا”دیکھا میرے حصے کا رزق مجھ تک پہنچ جاتا ہے۔“
اُس کی اس بات پر شاگرد خاموش ہو جاتا۔کیونکہ وہ اُسے سمجھا سمجھا کر تھک چکا تھا۔اسی طرح دن گزرتے گئے اور لکڑہارے کا شاگرد اپنی محنت کے بل بوتے پر کامیاب ہو گیا۔ایک دن وہ اپنے استاد کے پاس آیا اور اُس سے کہا”میں نے نیا گھر خرید لیا ہے اور آپ کو اپنے گھر پر کھانے کی دعوت دینے آیا ہوں۔

”ٹھیک ہے،میں آجاؤں گا۔“استاد نے کہا اور جب وہ شام کو شاگرد کے گھر پہنچا تو دیکھ کر حیران رہ گیا کہ اُس نے بہت بڑا گھر بنا لیا ہے۔کھانا بھی ایسا شاندار تھا کہ اس نے پہلے کبھی ایسا کھانا نہ کھایا تھا۔کھانے کے بعد لکڑہارے کا شاگرد بولا۔
”استاد یہ سب مجھے آپ کے سکھائے ہوئے ہنر کی وجہ سے ملا ہے مگر افسوس کہ آپ نے خود اس ہنر کو بھلا دیا۔یہ سچ ہے کہ ہر ایک کو اس کے نصیب کا رزق ملتا ہے مگر اللہ محنت کرنے والوں کو پسند کرتا ہے اور اُنہیں ان کی محنت کا اجر دیتا ہے۔“
اب لکڑہارے کو احساس ہوا تھا کہ اُس سے کیا غلطی ہوئی ہے۔وہ اپنی بے وقوفی پر بہت پچھتایا مگر اب کیا ہو سکتا تھا۔

Browse More Moral Stories