Raqam Kahn Se Aayi - Article No. 985

رقم کہاں سے آئی - تحریر نمبر 985
میری والدہ صاحبہ بڑی عبادت گزار اور اللہ پر توکل کرنے والی ، بڑی شعار اور باہمت خاتون تھیں ۔ والد صاحب کی تنخواہ بہت کم تھی ، لیکن والدہ صاحبہ نے اس مختصر تنخواہ میں بھی ہم بہن بھائیوں کی عمدہ تعلیم اور اچھی تربیت کی۔ کبھی اللہ تعالیٰ کی ناشکری نہیں کی۔
جمعرات 2 فروری 2017
میری والدہ صاحبہ بڑی عبادت گزار اور اللہ پر توکل کرنے والی ، بڑی شعار اور باہمت خاتون تھیں ۔ والد صاحب کی تنخواہ بہت کم تھی ، لیکن والدہ صاحبہ نے اس مختصر تنخواہ میں بھی ہم بہن بھائیوں کی عمدہ تعلیم اور اچھی تربیت کی۔ کبھی اللہ تعالیٰ کی ناشکری نہیں کی ۔ یہاں میں اپنی والدہ صاحبہ کے دو واقعات لکھ رہا ہوں ، جن سے ان کی عظیم شخصیت کااندازہ لگایاجاسکتا ہے ۔
میرے والد صاحب ڈاک خانے میں ملازم تھے ۔ تنخواہ بہت کم تھی ، بس گزر بسر کسی نہ کسی طریقے سے ہورہی تھی ۔ والدہ صاحبہ اکثر والد صاحب سے کہتی تھی کہ اگر کسی مہینے کے اخراجات سے کچھ پیسے بچ جائیں تو گھر کا فلاں فلاں کام ہوجائے ، لیکن اخراجات ہر مہینے کسی نہ کسی وجہ سے بڑھ جاتے تھے ۔
(جاری ہے)
ایک روز والد صاحب شام کو دفتر سے گھر آئے اور والدہ صاحبہ کو خاموشی سے ایک بڑی رقم دی اور کہا : یہ رقم اپنے استعمال میں لاؤ اور جتنے بھی کام رکے ہوئے ہیں ، کرلو۔
والدہ صاحب نے خوشی سے پوچھا : اتنی بڑی رقم کہاں سے آئی ہے ۔
والد صاحب نے بتایا : آج ایک صاحب آئے تھے ، کافی دیر میرے پاس بیٹھے رہے ، جب جانے لگے تو یہ رقم میرے پاس بھول کرچلے گئے ۔ میں نے یہ رقم چھپالی ۔ کچھ دیر بعد وہ صاحب گھبرائے ہوئے میرے پاس آئے اور پوچھا کہ میں اپنا ایک تھیلا، جس میں کچھ رقم تھی ، یہاں تو نہیں بھول گیا ؟ میں نے کہا کہ آپ کہیں بھول آئے ہوں گے۔ تو وہ صاحب چلے گئے ۔
والدہ صاحبہ کو جب یہ معلوم ہوا کہ یہ رقم اس طریقے سے آئی ہے تو ایک دم ان کا رنگ غم اور پریشانی سے سفید ہوگیا۔ وہ والد صاحب سے کہنے لگیں : تم نے اتنی بڑی بے ایمانی کیسے کی ؟ یہ بات تمھیں زیب نہیں دیتی ۔ میں یہ رقم نہیں لوں گی ، اس رقم کو واپس کرکے آؤ ۔
والد صاحب نے کہا : اس عمل کا گناہ اور ثواب میرے ذمے ہے ، بس تم اس رقم کو استعمال کرو۔
والدہ صاحب نے سختی سے انکار کیا اور کہا : میں یہ رقم استعمال کروں گی ۔ میرا ضمیر گوارا نہیں کرتا ۔
جب والد نے دیکھا کہ وہ بہت زیادہ پریشان ہوگئی ہیں توکہا : میں مذاق کررہا تھا اور تمھیں آزمانا چاہتا تھا۔ دراصل آج ڈاک خانے کی گاڑی نقدرقم لینے نہیں آئی ۔ اس وجہ سے میں یہ رقم گھر لے آیا کہ کہیں ڈاک خانے سے چوری نہ ہوجائے ۔ یہ سرکاری امانت ہے ۔ صبح واپس لے جاؤں گا۔ والدہ صاحب نے سنا تو سکھ کا سانس لیااور رقم حفاظت سے رکھ لی ۔
Browse More Moral Stories

اضافی پیسے
Izafi Paisay

حماقتیں
Himaqatain

غرورکی سزا
Gharoor Ki Saza

تحفے
Tohfy

سمجھ آگئی
Samajh Agai

خواہش
Khwahish
Urdu Jokes
سوٹ
Suit
محفل موسیقی
mehfil e mausiqi
آرٹسٹ اور گاہک
artist aur gahak
استاد
Ustaad
مریض
Mareez
خراب حالات
Kharab halat
Urdu Paheliyan
دیکھا ایسا ایک مکان
dekha aisa ek makan
گونج گرج جیسے طوفان
gounj garaj jesy toufan
خالی کب ہو ایک گھڑا
khali kab ho aik ghara
سرکوتھا دھرتی چھپائے
sar ko tha dharti chupaye
کتیا بھونک کہ جو کہتی ہے
kutiya bhounk ke jo kehti hai
دیکھی اک نازک سے بیٹی
dekha ek nazuk si beti