Tanha Bandar - Article No. 1017
تنہا بندر - تحریر نمبر 1017
بہت دور عین ایک سبز اورنیلے پانیوں والے سمندر کے بیچوں بیچ ایک جزیرہ تھا۔ سورج ہر صبح چمکتا اور اُس جزیرے پر سفید ریت کو چمکاتااور جزیرے کے ارد گرد سمندر کے پانی کو بھی گرم کرتا۔ اِس جزیرے پر ناریل کے درخت لگے ہوئے تھے ،اسکے علاوہ کیلے کے بھی درخت تھے جو کیلوں کے گچھوں سے لدے ہوئے تھے اور س جزیرے پر پتہ ہے کون رہتا تھا؟ صرف ایک چھوٹا سا بھورے رنگ کا بندر جس کی دم بہت لمبی تھی اور اُس میں بل بھی پڑے رہتے تھے۔
جمعرات 3 اگست 2017
بہت دور عین ایک سبز اورنیلے پانیوں والے سمندر کے بیچوں بیچ ایک جزیرہ تھا۔ سورج ہر صبح چمکتا اور اُس جزیرے پر سفید ریت کو چمکاتااور جزیرے کے ارد گرد سمندر کے پانی کو بھی گرم کرتا۔ اِس جزیرے پر ناریل کے درخت لگے ہوئے تھے ،اسکے علاوہ کیلے کے بھی درخت تھے جو کیلوں کے گچھوں سے لدے ہوئے تھے اور س جزیرے پر پتہ ہے کون رہتا تھا؟ صرف ایک چھوٹا سا بھورے رنگ کا بندر جس کی دم بہت لمبی تھی اور اُس میں بل بھی پڑے رہتے تھے۔
وہ چھوٹا بندر اکثر ساحل سمندرپر بیٹھ جاتا اور مایوسی میں اونچی آواز میں کہتا؛ ”میں کتنا اکیلا ہوں، کاش میرا بھی کوئی دوست ہوتا ،لیکن وہ جانتا تھا کہ اُسکی آواز سننے والا دور دور تک کوئی نہیں،ایک دن وہ یونہی بیٹھا ہوا تھا کہ ایک بڑی ہی رنگ برنگی مچھلی نے پانی سے اپنا سر باہر نکالا اور اُس سے کہنے لگی، آؤ میرے پیچھے تیر کر آؤ میں تمہیں ایک ایسے جزیرے میں لے چلتی ہوں جہاں تمہاری طرح کے بہت سے بندر موجود ہیں،اُن کی دُمیں بھی تمہاری طرح کی ہی ہیں“۔
(جاری ہے)
بندر افسردگی سے بولا“لیکن مجھے تو تیرنا نہیں آتا ،پیاری مچھلی کیا تم مجھے تیرنا سکھادوگی؟ “ مچھلی بولی”کیوں نہیں تم پانی میں چلنا شروع کرو اور جیسا میں کہتی ہوں، ویسا ہی کرو“ بندر نے اُسکا کہا مانا اور پانی میں اُتر گیا جب پانی گہرا ہوا تو مچھلی کہنے لگی ”اب پانی زمین سے اٹھاؤ اور بازو ہلاؤ“
بندرکی چیخ نکل گئی وہ بولا؛”مجھے یہ کام بالکل پسند نہیں ہے،میں سارا گیلا ہو گیا ہوں“ رنگ برنگی مچھلی کی ہنسی نکل گئی اور وہ تیرتی ہوئی دور نکل گئی جبکہ بندر خشکی پر بیٹھ کر بڑی دیر تک خود کو سُکھاتا رہا۔ قریب ہی ایک سفید بگلا کھڑا تھا،بولا ”آؤ میں تمہیں اُڑنا سکھاتا ہوں ،جلدی کرو میں اُڑنے لگا ہوں“
بندر پھر بے چار گی سے بولا”لیکن میں تو اُڑ نہیں سکتا“بگلے نے اسے کہا؛”سب سے اونچے ناریل کے درخت پر چڑھ جاؤ اور اپنے بازو پھیلا کر چھلانگ لگادو تم اُڑنے لگو گے“بندر نے بگلے کا کہا مانا لینک وہ پورے زور سے سیدھا ریت پر آگرا کچھ ناریل بھی ٹوٹ کر اُس کے سر پر آن گرے۔ بندر نے اِدھر اُدھر بگلے کو دیکھا مگر وہ تو اُڑکر جا چکا تھا۔
تبھی بندر کے ذہن میں ایک ترکیب آئی وہ چھلانگ لگا کر خوشی سے اٹھا اور کہنے لگا؛ میں ناریل اور کیلے کے درخت کاٹوں گا اور اُن سے کشتی بناؤں گا، اُس کشتی میں بیٹھ کر دوسرے جزیرے تک جاؤں گا، جہاں مجھے بہت سے دوست مل جائیں گے، تبھی سمندر سے ایک آواز آئی؛ ”یہ بہت ہی احمقانہ ترکیب ہے“ بندر نے دیکھا تو وہ ایک سبز رنگ کا چھوٹا سا کچھوا تھا جو آہستہ آہستہ خشکی سے سمندر کی طرف جا رہا تھا وہ کہنے لگا”اگر تم جزیرے کے درخت کاٹ لو گے تو کھاؤ گے کہا سے؟ اور دوسرے پرندے بھی بھوکے مرجائیں گے۔
بندر اپنا سر پکڑ کر بیٹھ گیا۔ کچھوا بولا”میں تمہیں اپنی پیٹھ پر سوار کرکے وہاں لے جاتا لیکن تم بہت بڑے اور بھاری ہو“ یہ کہہ کر کچھوا سمندر کے پانی میں تیرتا ہوا گم ہوگیا۔ بندر اُس کے جانے کے بعد پھر اکیلارہ گیا۔ وہ اتنا اداس تھا کے رونے لگا۔
پھر اچانک سمندر سے ایک بہت بڑا کچھوا نکلا،اُسکا رنگ بھی سبز تھا وہ آہستہ آہستہ چھوٹے بندر کے پاس آیا اور اُسے کہنے لگا؛ آنسو پونچھ لو اور میری پیٹھ پر بیٹھ کر مضبوطی سے مجھے پکڑ لو، اب تم کبھی اکیلے نہیں رہوگے۔ میں تمہیں دوسرے جزیرے تک لے چلتا ہوں“
کچھوے کا خول اِتنا بڑا اور سخت تھا کہ بندر کو اندازاہ ہو گیا تھا کہ وہ محفوظ رہے گا۔ پھر اُس نے کچھوے کی کمر پر بیٹھ کر سمندر میں جھانکا تو اُس نے دیکھا کہ چھوٹا سبز کچھوابھی اُسکے ساتھ تیر رہا ہے۔
ننھا کچھوا بولا” مجھے علم تھا کہ میں تمہارا بوجھ نہیں اُٹھا سکتا ، اِسلئے میں نے دادا جان سے کہا کہ وہ تمہاری مدد کریں وہ بہت عقل مند اور نیک دل ہیں“
چھوٹے بندر نے مسکرا کرکہا؛ تم بھی بہت اچھے ہو ،تمہاری مہربانی کا شکریہ اب میں کبھی اکیلا نہیں رہوں گا“
Browse More Moral Stories
سنہری مچھلی
Sunehri Machli
بیا کا گھونسلہ
Baya Ka Ghonsla
لالچی دھوبی
Laalchi Dhobi
دیانت داری
Dianat Daari
حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ
Hazrat Umar Farooq RA
بڑوں کا ادب
Baroo Ka Adab
Urdu Jokes
بھیک
bheek
تعارف نہیں
taaruf nahi
ایک خاتون اپنی پڑوسن سے
aik khatoon apne padosan se
کنجوس بیٹا باپ سے`
Kanjoos beta baap sai
فوجی اپنے افسر سے
Foji apne afsar se
اٹلی کے ہوائی اڈے
italy ke hawai adday
Urdu Paheliyan
اک گھر کا اک پہرے دار
ek ghar ka ek pehredaar
ہاتھ میں اس کے ہیں ہتھیار
hath me uske he hathiyar
دن کو سوئے رات کو روئے
din ko soye raat ko roye
گرچہ وضو کرتا نہیں دیتا ہے اذانیں
wuzu wo karta nahi deta hai azan
سر پہ نور کے تاج سجائے
sar pe noor ke taaj sajaye
کالے کو جب تائو آئے دیکھو اس کا کام
kaly ko jab tawo aye dkho uska kam