Waapsi - Article No. 1002

واپسی - تحریر نمبر 1002
آج یکم اپریل کی چمکتی صبح تھی۔شہریار اور زوہیب ہمدانی خاندان کے چشم وچراغ تھے اور نہم جماعت کے طالب علم۔آج کلاس میں سب بتا رہے تھے کہ وہ کس طرح اپریل فول منائیں گے۔شہریار اور زوہیب نے بھی اپریل فول منانے کا ارادہ کیا۔
پیر 22 مئی 2017
آج یکم اپریل کی چمکتی صبح تھی۔شہریار اور زوہیب ہمدانی خاندان کے چشم وچراغ تھے اور نہم جماعت کے طالب علم۔آج کلاس میں سب بتا رہے تھے کہ وہ کس طرح اپریل فول منائیں گے۔شہریار اور زوہیب نے بھی اپریل فول منانے کا ارادہ کیا۔
”لیکن کیا کیا جائے۔“شہریار نے کہا
”ہاں یہ تو بہت سوچنے کی بات ہے“۔زوہیب نے پرسوچ لہجے میں جواب دیا۔
”میرے پاس ایک ترکیب ہے“ان کے دوست آریز نے اُن کے قریب بیٹھتے ہوئے کہا۔
”وہ کیا “دونوں ایک ساتھ بولے۔
”چلو بتاؤں“ آریز نے چٹکی بجاتے ہوئے کہا۔
ہمدانی ہاؤس میں کہرام مچا ہوا تھا۔کیونکہ دن کو دوبجے فاروق ہمدانی کے دونوں بچوں کے دوست آریز کا فون آیا تھا کہ اُن کو دونوں بیٹے بائی سائیکل پر آرہے تھے کہ ٹرک سے ٹکرا گئے اور اللہ کو پیارے ہو گئے۔
(جاری ہے)
”کیا تم دونوں ٹھیک ہو۔“فاروق ہمدانی بے یقینی سے بولے۔
”جی پاپا۔جی ماماجانی، ہم دونوں کو کچھ نہیں ہوا۔“
”تو پھر وہ کیا تھا۔“امینہ بیگم نے ان دونوں کو چومتے ہوئے پوچھا۔
”ارے ماما،کچھ نہیں دراصل آج فرسٹ اپریل تھی تو۔۔۔۔“شہریار کی بات ادھوری رہ گئی کہ اس نے دادی کے کمرے سے ڈاکٹر کو نکلتے ہوئے دیکھ لیا تھا۔
”ڈاکٹر“ شہریار اور زوہیب نے ایک دوسرے کی طرف دیکھ کر کہا۔”اب آپ کی اماں خطرے سے باہر ہیں۔آپ نے اچھا کیا جو مجھے فوراََ بلوا لیا۔اب میں چلتا ہوں۔انہیں باقاعدگی سے دوائی دیتے رہنا ۔اللہ حافظ“ ڈاکٹر نے فاروق صاحب سے ہاتھ ملاتے ہوئے کہا۔
”کیا ہو ا کیا ہوا دادی اماں کو“زوہیب اور شہریار نے بے قراری سے پوچھا۔دادی کے کمرے سے نکلتے ڈاکٹر نے اُن کی جان نکال دی۔
”تم لوگوں کی جھوٹی موت کی خبر سن کر اُن کو دل کا دورہ پڑگیا تھا۔“ فاروق صاحب نے اُن کی طرف دیکھ کر کہا اور توقف کے بعد پھر گویا ہوئے”اسی لیے میں کہتا ہوں کہ مغرب کی دیکھا دیکھی تم لوگ بھی وہی کچھ نہ کیا کرو جو ہماری روایات وا قدار کا حصہ نہیں ہیں۔مانا کہ ان تمام چیزوں سے خوشی حاصل ہوتی ہے،لیکن اس وقتی خوشی اور مذاق سے کسی کی جان بھی جاسکتی ہے۔اگر آج خدا نخواستہ تم لوگوں کے دادی کو کچھ ہو جاتا تو․․․․․“یہ کہہ کر فاروق ہمدانی رونا شروع ہو گئے۔آنکھیں اٹھا کر دیکھا تو اُن کے دونوں بیٹوں کے چہرے پر شرمندگی اور ندامت کے آنسو موجود تھے۔
”پاپا ہمیں معاف کردیں۔آئندہ ایسا کچھ نہیں ہوگا۔“زوہیب نے کہا۔
”جی پاپا! ہم بھول گئے تھے کہ ہمارے ایسا کرنے سے آپ کے دل کو کتنی ٹھیس پہنچے گی۔پاپا آئندہ ہم وہی کریں گے جو اسلام کی رو سے ٹھیک ہوگا۔“شہریار نے بھی بھائی کا ساتھ دیا۔
”وعدہ․․․․؟“فاروق صاحب نے پوچھا۔
”جی نہیں“”پکا وعدہ“ان کے بیٹوں نے کہا۔اور وہ دادی کے کمرے کی طرف چل پڑے۔یہ بتانے کے لئے کہ ان کے دونوں پوتے خیروعافیت سے ہیں اور بھٹکا دینے والی راہوں سے واپس آگئے ہیں۔
Browse More Moral Stories

جگنو کی دستک (آخری حصہ)
Jugnu Ki Dastak - Aakhri Hissa

چالاک لومڑی
Chalak Lomri

نورپور کی دھوبن
Noorpur Ki Dhoban

سالگرہ
Salgrah

لڑائی کا بدلہ
Larai Ka Badla

چھوٹے مگر مچھ کی مسکراہٹ
Chotay Magarmach Ki Muskarahat
Urdu Jokes
یہ کمبل کہاں لیے جا رہے ہو؟
yeh kambal kahan liye ja rahe ho?
نائی کی دکان
Nai ki Dukan
غریب دیہاتی
Gareeb dehati
گدھا
Gadha
ماہر نفسیات
mahir e nafsiyat
مولوی صاحب
molvi sahab
Urdu Paheliyan
زباں لٹکا کے ہی باہر وہ
zuban latka ke hi bahr wo har bat kehti hy
سب سے تیز اس کی رفتار
sabse tez uski raftaar
دیکھی اک نازک سے بیٹی
dekha ek nazuk si beti
کوئی رنگ نہ بیل نہ بوٹے
koi rang na bale na booty
اس کے ایک طرف ہے کھال
uske aik taraf he khaal
ایک جدائی لانے والی
ek judai lane wali