Chori Ki Saza - Article No. 1914

Chori Ki Saza

چوری کی سزا - تحریر نمبر 1914

کیوں نہ عمران کا لنچ باکس چرا کر لنچ کھا لیا جائے بس اسی سوچ کی وجہ سے وہ موقع کے انتظار میں رہا

پیر 8 مارچ 2021

سارہ عمر
عمران اور چنگیز ایک ہی کلاس میں پڑھتے تھے۔عمران کی تربیت میں کوئی کمی نہیں چھوڑی تھی۔چنگیز کو گھر کے لاڈ پیار نے بگاڑ دیا تھا۔وہ کسی کا کہا نہیں مانتا۔ اپنی من مانیاں کرتا تھا۔ایک دن عمران لنچ میں سموسے لے کر آیا جس کا چنگیز کو علم ہو گیا۔اس کا دل مچلا کہ وہ بھی سموسے کھائے گا مگر کیسے یہ بات وہ سوچنے لگا۔
اس نے سوچا کہ کیوں نہ عمران کا لنچ باکس چرا کر لنچ کھا لیا جائے بس اسی سوچ کی وجہ سے وہ موقع کے انتظار میں رہا۔جیسے ہی بریک کی گھنٹی بجی۔عمران ہاتھ دھونے گیا۔اس نے موقع دیکھتے ہی عمران کا لنچ باکس نکالا اور کلاس کی کھڑکی سے باہر پھینک دیا۔وہ کھڑکی پچھلے میدان میں کھلتی تھی جہاں پہ زیادہ لوگ نہیں جاتے تھے۔ادھر اسکول کا کچھ پرانا سامان بھی پڑا ہوا تھا اس لئے اس طرف صرف خاکروب ہی جاتے تھے۔

(جاری ہے)


عمران واپس آیا تو کلاس خالی تھی اور لنچ باکس غائب تھا۔عمران یہ دیکھ کر پریشان ہو گیا۔اس نے وہ دن بغیر لنچ کے ہی گزار دیا وہ بہت افسردہ تھا کہ اس کا لنچ باکس چوری ہو گیا ہے۔چنگیز لنچ میں انڈا پراٹھا لایا تھا مگر اس نے نہ وہ خود کھایا نہ ہی پریشان پھرتے عمران کو دیا۔اس کا دماغ تو سموسے کھانے میں لگا ہوا تھا۔بریک کے بعد عمران نے ٹیچر کو اپنا مسئلہ بتایا۔
ٹیچر نے سب بچوں کے بیگ میں تلاشی لی لیکن کسی بچے کے بیگ میں لنچ باکس نہیں تھا۔عمران بہت پریشان ہوا لیکن اس نے خاموشی سے وقت گزار لیا۔
چھٹی کے وقت وہ بس میں چلا گیا چنگیز سب بچوں کے جانے کا انتظار کرنے لگا۔جیسے ہی سب گئے وہ پچھلے میدان کی طرف چلا گیا۔وہ چاہتا تھا کہ لنچ باکس اپنے بیگ میں ڈال کے گھر چلا جائے اور امی سے چھپ کر سموسے کھا لے۔
پھر کل لنچ باکس واپس رکھ دے گا۔کھڑکی سے کود کر باہر جانے کا راستہ نہ تھا سو اسے پچھلے میدان میں جانے کے لئے کافی چلنا پڑا۔بس جانے کے لئے تیار کھڑی تھی۔وہ لنچ باکس بیگ میں ڈال کر میدان میں آگیا۔
لیکن یہ کیا۔۔۔بس تو چلی گئی تھی۔چوکیدار نے بھی اسکول خالی دیکھ کر دروازہ بند کر دیا تھا۔چنگیز وہاں بیٹھ کر دھاڑے مار مار کے رونے لگا۔
اس کو چوری کی سزا مل گئی تھی۔اس نے نہ خود لنچ کیا تھا اور نہ ہی عمران کو کرنے دیا تھا۔اس لنچ باکس کو اٹھانے کے چکر میں اس کی بس بھی نکل گئی تھی۔چنگیز بہت پریشان ہوا اس نے اللہ سے توبہ کی کہ آئندہ وہ ایسی حرکت نہیں کرے گا۔
روتے روتے وہ سو گیا۔جب چنگیز گھر نہیں آیا تو اس کی امی نے عمران کے گھر فون کیا۔اس نے کہا کہ وہ مجھے بس میں بھی نہیں دکھائی دیا البتہ وہ اسکول میں تھا۔
انہوں نے اس کے ابو کو فون کیا اور وہ آفس سے گھر آئے اور سب مل کے اسے ڈھونڈنے کے لئے اسکول گئے۔ جب وہ اسکول پہنچے اور انہوں نے چوکیدار سے دروازہ کھلوایا تو وہ لیٹا ہوا تھا اس کے ہاتھ میں عمران کا لنچ باکس بھی تھا۔چنگیز کے ابو نے اسے اٹھایا اور گھر لے آئے۔چنگیز نے عمران اور سب سے معافی مانگی۔عمران نے بھی اسے معاف کر دیا اور پھر دونوں نے مل کر سموسے کھائے۔

Browse More Moral Stories