Youm Al Arz Or Hamari Greeta - Article No. 1782

Youm Al Arz Or Hamari Greeta

یوم الارض اور ہماری گریٹا - تحریر نمبر 1782

ننھی منی فاختہ اور زیتون کی شاخ کو دنیا بھر میں امن کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

جمعرات 20 اگست 2020

سیدہ نازاں جبیں
ننھی منی فاختہ اور زیتون کی شاخ کو دنیا بھر میں امن کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ایک فاختہ اپنے گھونسلے میں آرام سے بیٹھی تھی کہ اچانک اسے اپنا دم گھٹتا محسوس ہوا۔
”یہ اچانک مجھے کیا ہو رہا ہے؟اتنی بے چینی کیوں ہو رہی ہے؟“فاختہ نے اپنے آپ سے کہا۔اس نے گھونسلے سے باہر نکل کر نیچے دیکھا تو اسے دھواں نظر آیا۔
اس کے گھونسلے کے نیچے کچھ لوگوں نے کچرا جلایا تھا۔یہ دیکھ کر وہ پریشان ہو گئی اور گھونسلے سے اُڑ کر دوسری جگہ جانے کا سوچنے لگی۔نئے گھونسلے کی تعمیر کے لئے موزوں درخت کی تلاش میں نکل پڑی،مگر اسے کہیں ایسے درخت نظر نہیں آئے۔وہ اِدھر اُدھر ماری ماری پھرتی رہی،اچانک اسے گرمی کا احساس ہوا تو اس نے سمندر کا رُخ کیا،مگر سمندر کی تو بہت بُری حالت تھی۔

(جاری ہے)

یہاں تو مچھلیاں کم اور پلاسٹک زیادہ نظر آرہے تھے۔مچھلیوں کو سانس لینے میں مشکل ہو رہی تھی۔فاختہ یہ دیکھ کر مایوس ہو گئی اور دوسرے سمندروں کی طرف پرواز کرنے لگی،مگر وہاں جا کر اس کی مایوسی میں مزید اضافہ ہو گیا،کیونکہ دنیا کے کئی ساحلوں پر مردہ مچھلیاں پڑی ہوئی تھیں۔یہ دیکھ کر فاختہ کو بہت دکھ ہوا۔
سمندر پلاسٹک کی بوتلوں،پلاسٹک کی تھیلیوں اور پلاسٹک کے برتنوں سے اَٹے ہوئے تھے۔
یہ سب وہ اشیاء تھیں جنھیں ہم ایک بار استعمال کرکے پھینک دیتے ہیں اور پھر یہ سارا کچرا سمندر میں پہنچ جاتا ہے،جس سے مچھلیاں اور دیگر سمندری حیات کا دم گھٹ جاتا ہے۔فاختہ یہ سب افسوس سے دیکھ رہی تھی کہ اسے سگریٹ کے بچے ہوئے حصے نظر آئے،جنہوں نے سمندروں کو آلودہ کر دیا تھا۔سگریٹ پینے سے پھیپھڑے تو تباہ ہوتے ہی ہیں اور ان سے سمندری حیات بھی تباہ ہو جاتی ہے۔

فاختہ سمندر کی حالت سے افسرد ہ ہو کر کھیتوں کی طرف پرواز کر گئی۔وہاں بھی ایک عجیب سا منظر اس کا منتظر ہوتا ہے۔وہاں کچھ لوگ جن کی پشت پر بڑے بڑے ڈبے لگے ہوئے ہوتے ہیں اور منہ پر کپڑا باندھا ہوا تھا،خوب اسپرے کر رہے ہوتے ہیں۔بدبو سے فاختہ سمجھ گئی کہ یہ لوگ کوئی دوا چھڑک رہے ہیں۔وہ آگے اُڑتی رہی۔راستے میں اسے کئی معصوم پرندے مرے ہوئے نظر آئے جو یہ زہریلی دوا برداشت نہ کرسکے۔
ننھی منی فاختہ کا دل دکھ میں ڈوب گیا۔
اب معصوم فاختہ دریا کی طرف اُڑنے لگی۔اچانک اسے مینڈکوں کی اضطراب میں بھری ہوئی آوازیں سنائی دیں۔اس نے مینڈکوں سے پوچھا تو ایک مینڈک نے روتے ہوئے بتایا:”فاختہ بہن!کھیتوں میں چھڑکی ہوئی دواؤں کا سارا فضلہ دریاؤں میں آجاتا ہے اور پھر ہمیں سانس لینے میں مشکل ہوتی ہے۔“
فاختہ یہ صورت حال دیکھ کر اور اُداس ہو گئی۔
وہ وہاں سے پرواز کرتی ہوئی آگے بڑھ گئی۔اچانک اسے ایک ننھی پری نظر آتی ہے۔فاختہ کو کچھ اُمید ہوئی۔وہ فوراً اس پری کے پاس گئی۔
”اے ننھی پری!دنیا کا حال خراب ہو گیا ہے،یہ تباہ ہو رہی ہے اور ہم سب مر رہے ہیں۔خدارا ہمیں بچالو۔“فاختہ پری سے فریاد کرتی ہے۔
”تم پریشان مت ہو پیاری فاختہ!میں کچھ کرتی ہوں۔میں کسی کو مرنے نہیں دو ں گی اور نہ اس کو برباد ہونے دوں گی۔
“ننھی پری پُر عزم ہو کر بولی۔پھر اس پری نے اپنے ساتھیوں کے پاس جاکر مشورہ کیا۔اس کے بعد سے ہر جمعہ کے دن وہ پری دوسرے بچوں کے ساتھ مل کر ہڑتال کرنے لگی،جسے Fridays for futureکا نام دیا گیا۔ہر جمعہ کو سارے بچے سکول جانے کے بجائے ہڑتال کرنے لگے اور دیکھتے ہی دیکھتے اس ننھی پری کا پیغام پوری دنیا میں پھیل گیا۔
یہ ننھی پری ہماری”گریٹا تھنبرگ“ (Greta Thunberg) ہے جو 3جنوری 2003کو سویڈن میں پیدا ہوئی۔
گریٹا تھنبرگ نے موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں پہلی مرتبہ 2011میں سنا جب وہ صرف آٹھ سال کی تھی۔ماحول کی خراب صورت حال نے اسے اُداس کر دیا تھا۔پھر 2018 کے آخر میں اس نے موسمیاتی تبدیلی کے سلسلے میں تحریک سکول کی سطح پر شروع کی اور سویڈش پارلیمنٹ سے سخت ایکشن لینے کا مطالبہ کر دیا۔30مئی 2019کو گریٹا کی کتاب شائع ہوئی،جو اس کی گیارہ تقریروں پر مشتمل ہے۔
یہ کتاب اس نے گلوبل وارمنگ اور موسم کی نازک صورت حال کے بارے میں لکھی تھی۔اس ننھی پری کے ہاتھ میں جادوئی چھڑی تو نہیں ہے،مگر اس کے جادوئی بول کمال کرتے ہیں اور دنیا کے بڑے بڑے لوگوں کو کچھ کر گزرنے پر مجبور کرتے ہیں۔
بائیس اپریل کا دن دنیا بھر میں”یوم ارض“ (Earth day) کے طورپر منایا جاتا ہے۔اس دن سب لوگ زمین کے بارے میں سوچتے ہیں،اسے بہتر بنانے پر غور کرتے ہیں۔
آئیے!اس بار یوم ارض پر ہم سب اس ننھی پری گریٹا کا ساتھ دیں اور زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں۔اس سال یوم ارض کا موضوع ”کلائمٹ ایکشن“ ہے۔آئیے ہم اپنے ماحول کو بچانے کا آغاز کریں اور ماحول دوست سر گرمیوں میں حصہ لیں۔ننھی فاختہ جو بہت دن سے گریٹا کی سرگرمیاں دیکھ رہی تھی،اب اسے یقین ہو چکا کہ یہ ننھی پری ضرور دنیا کے لئے اور ہم پرندوں کے لئے کچھ اچھا کرے گی،لہٰذا اس نے قریب جا کر اپنے منہ سے زیتون کی شاخ نکا ل کر گریٹا کے ہاتھ میں تھمادی ۔پیاری گریٹا! یہ دنیا ،یہ زمین اب تم سب بچوں کے حوالے۔تم ہی ہم سب کا مستقبل ہو۔“

Browse More Moral Stories