Facebook Ka Taleemi Maqasid K Liay Istamaal - Article No. 789

فیس بک کا تعلیمی مقاصد کے لئے استعمال بہت سود مند - تحریر نمبر 789
فیس بک پر مختلف افراد نے مختلف مقاصد کے لیے اپنے الگ الگ پیجز بنائے ہوئے ہیں ان پیجزکی اقسام لاتعداد ہیں۔
پیر 11 مئی 2015
ملیحہ طاہر:
ہماری زندگی میں سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس کا عمل دخل خاصا بڑھ چکا ہے یا پھر یوں کہا جاسکتا ہے کہ آج کے دور میں دنیا کے حالات و واقعات کو جاننے کے لیے ہم ان سائٹس کے محتاج ہیں بچے ہوں یا بڑے سبھی نا صرف اس کے استعمال سے واقف ہیں بلکہ اس کی افادیت سے انکار نہیں کر سکتے اور روز بہ روز اس کے استعمال کندگان کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اب تو موبائل فون میں بھی نیٹ کی سہولیات آسانی سے دستیاب ہیں۔ لوگ اپنے روز مرہ روٹین میں کئی گھنٹے ان سوشل ویب سائٹس کا استعمال کرتے ہیں۔ سوشل نیٹ ورکنگ کی سائٹس میں سے سب سے زیادہ استعمال ہونے والا نیٹ ورک فیس بک ہے۔
فیس بک پر ہر عمر کے افراد نے اپنا accountبنایا ہوا ہے۔ لوگ اس میڈیم کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں کچھ لوگ اسے منفی تو کچھ مثبت سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
خاص طور پر طالبہ دور طالب علمی میں اس نیٹ ورک کا استعمال سب سے زیادہ کرتے ہیں۔ دنیا بھر کے لوگ اس کے ذریعے سے ایک دوسرے کے حالات کا علم رکھتے ہیں لیکن بہت سے لوگوں کی رائے کے مطابق فیس بک کا استعمال وقت کے ضیاع کے سوا اور کچھ نہیں جبکہ ایسا بالکل نہیں ہے اگر اس نیٹ ورک کا درست استعمال کیا جائے تو اس کے مثبت نتائج بھی کم نہیں۔ فیس بک کو اگر تعلیمی مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے تو اس کے فوائد بے شمار ہیں۔
فیس بک پر مختلف افراد نے مختلف مقاصد کے لیے اپنے الگ الگ پیجزبنائے ہوئے ہیں ان پیجزکی اقسام لاتعداد ہیں ان کے ذریعے حالات حاضرہ‘ فن‘ تاریخ‘ آرٹ‘ ادب‘ تعلیم‘ بزنس‘ فیشن‘ برنڈز‘ موسیقی‘ میگزین‘ چینلز اور بے شمار چیزوں کے متعلق معلومات دی جاتی ہے۔طالب علم گروپ مطالعے کے لیے بھی اس کا استعمال کرتے ہیں اپنے نوٹس ‘ اسا ئمنٹس وغیرہ شیر کرتے ہیں۔ سو شل نیٹ ورکنگ کی سائٹس نے تعلیم حاصل کرنے کے روایتی طریقوں کو ختم کردیا ہے یہ میڈیم تعلیمی انقلاب کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔ بہت سے سکولز‘ کالجز میں ان ویب سائٹس کے استعمال سے بچوں کو جدید ٹیکنالوجی کے بارے میں معلومات دی جاتی ہے ان کا استعمال سیکھایا جاتا ہے
فیس بک رابطے اور میل جول قائم رکھنے کا ایک اچھا ذریعہ ہے کوئی بھی تقریب ہواس کا احوال اور تصاویر فیس بک کے ذریعے دوسروں تک فوری پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے‘ سٹیٹس اپ لوڈ کر کے بھی معلومات شیر کی جاتی ہیں اس کے ذریعے لوگ کھل کر اپنی رائے کا اظہار کر سکتے ہیں۔چھ سال کے اندر اندر فیس بک بلین استعمال کندگان تک پہنچ گئی ہے اور اب بھی تیزی سے اس کے استعمال کندگان میں اضافہ ہورہا ہے یہ ہماری زندگی کا لازمی حصہ بن چکی ہے۔پوری دنیا میں ہونے والے واقعات چاہے وہ کسی بھی کونے میں رونما ہوں سوشل نیٹ ورکنگ کی سائٹس سے پوشیدہ نہیں رہ سکتے۔
اس نیٹ ورک کے جہاں بے شمار فوائد ہیں وہیں نقصانات بھی ہیں۔ زیادہ تر لوگ سوشل ننٹ ورکنگ سائٹس کا غلط استعمال کرتے ہیں۔خاص طور پر مذہب کے معاملے میں‘ اس کے ذریعے فرقہ ورانہ پوسٹ کی جاتی ہیں ایسی تصاویر یں اپ لوڈ کی جاتی ہیں جو نسل پرستی‘ تعصب پرستی کو ہوا دے لوگوں کے جذبات کو مذہب کے نام پر ابھارنے کی کوشش کی جاتی ہے اور بعض بے وقوف افراد جو فیس بک کے استعمال سے ناواقف ہیں ایسی پوسٹ کو لائک یا شئیرکر دیتے ہیں بغیر یہ سوچے سمجھے کہ ان کے اس اقدام سے یہ پوسٹ آگے مزید لوگوں تک پہنچ جائے گی۔ اس کے علاوہ کچھ افراد اسے صرف تفریحی مقاصد کے بھی لیے استعمال کرتے ہیں جھوٹی پوسٹ اور تصاویر لگاتے ہیں۔جعلی اکاوٴنٹس بناکر لوگوں کو پریشان کرتے ہیں ‘بچے زیادہ تر اسے گیمز کھیلنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اس کے علاوہ بھی زیادہ تر افراد اس کا منفی استعمال ہی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں جوکہ سراسر غلط ہے۔ سوشل سائٹس پر اپنااکاوٴنٹ بنانے اور ان سائٹس کو استعمال کرنے سے پہلے ان کے بارے جاننا بہت ضروری ہے سکولز‘ کالجز وغیرہ میں اساتذہ کو بھی چاہیے کہ وہ بچوں کو ان سائٹس کا مثبت استعمال کرنا سیکھائیں خاص طور پر جب بچے اپنا اکاونٹ بنائیں تو ان کی رہنمائی کی جائے اگر اس میڈیم کا درست استعمال کیا جائے تو اس سے بہت سے مثبت نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
ہماری زندگی میں سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس کا عمل دخل خاصا بڑھ چکا ہے یا پھر یوں کہا جاسکتا ہے کہ آج کے دور میں دنیا کے حالات و واقعات کو جاننے کے لیے ہم ان سائٹس کے محتاج ہیں بچے ہوں یا بڑے سبھی نا صرف اس کے استعمال سے واقف ہیں بلکہ اس کی افادیت سے انکار نہیں کر سکتے اور روز بہ روز اس کے استعمال کندگان کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اب تو موبائل فون میں بھی نیٹ کی سہولیات آسانی سے دستیاب ہیں۔ لوگ اپنے روز مرہ روٹین میں کئی گھنٹے ان سوشل ویب سائٹس کا استعمال کرتے ہیں۔ سوشل نیٹ ورکنگ کی سائٹس میں سے سب سے زیادہ استعمال ہونے والا نیٹ ورک فیس بک ہے۔
فیس بک پر ہر عمر کے افراد نے اپنا accountبنایا ہوا ہے۔ لوگ اس میڈیم کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں کچھ لوگ اسے منفی تو کچھ مثبت سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
(جاری ہے)
فیس بک پر مختلف افراد نے مختلف مقاصد کے لیے اپنے الگ الگ پیجزبنائے ہوئے ہیں ان پیجزکی اقسام لاتعداد ہیں ان کے ذریعے حالات حاضرہ‘ فن‘ تاریخ‘ آرٹ‘ ادب‘ تعلیم‘ بزنس‘ فیشن‘ برنڈز‘ موسیقی‘ میگزین‘ چینلز اور بے شمار چیزوں کے متعلق معلومات دی جاتی ہے۔طالب علم گروپ مطالعے کے لیے بھی اس کا استعمال کرتے ہیں اپنے نوٹس ‘ اسا ئمنٹس وغیرہ شیر کرتے ہیں۔ سو شل نیٹ ورکنگ کی سائٹس نے تعلیم حاصل کرنے کے روایتی طریقوں کو ختم کردیا ہے یہ میڈیم تعلیمی انقلاب کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔ بہت سے سکولز‘ کالجز میں ان ویب سائٹس کے استعمال سے بچوں کو جدید ٹیکنالوجی کے بارے میں معلومات دی جاتی ہے ان کا استعمال سیکھایا جاتا ہے
فیس بک رابطے اور میل جول قائم رکھنے کا ایک اچھا ذریعہ ہے کوئی بھی تقریب ہواس کا احوال اور تصاویر فیس بک کے ذریعے دوسروں تک فوری پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے‘ سٹیٹس اپ لوڈ کر کے بھی معلومات شیر کی جاتی ہیں اس کے ذریعے لوگ کھل کر اپنی رائے کا اظہار کر سکتے ہیں۔چھ سال کے اندر اندر فیس بک بلین استعمال کندگان تک پہنچ گئی ہے اور اب بھی تیزی سے اس کے استعمال کندگان میں اضافہ ہورہا ہے یہ ہماری زندگی کا لازمی حصہ بن چکی ہے۔پوری دنیا میں ہونے والے واقعات چاہے وہ کسی بھی کونے میں رونما ہوں سوشل نیٹ ورکنگ کی سائٹس سے پوشیدہ نہیں رہ سکتے۔
اس نیٹ ورک کے جہاں بے شمار فوائد ہیں وہیں نقصانات بھی ہیں۔ زیادہ تر لوگ سوشل ننٹ ورکنگ سائٹس کا غلط استعمال کرتے ہیں۔خاص طور پر مذہب کے معاملے میں‘ اس کے ذریعے فرقہ ورانہ پوسٹ کی جاتی ہیں ایسی تصاویر یں اپ لوڈ کی جاتی ہیں جو نسل پرستی‘ تعصب پرستی کو ہوا دے لوگوں کے جذبات کو مذہب کے نام پر ابھارنے کی کوشش کی جاتی ہے اور بعض بے وقوف افراد جو فیس بک کے استعمال سے ناواقف ہیں ایسی پوسٹ کو لائک یا شئیرکر دیتے ہیں بغیر یہ سوچے سمجھے کہ ان کے اس اقدام سے یہ پوسٹ آگے مزید لوگوں تک پہنچ جائے گی۔ اس کے علاوہ کچھ افراد اسے صرف تفریحی مقاصد کے بھی لیے استعمال کرتے ہیں جھوٹی پوسٹ اور تصاویر لگاتے ہیں۔جعلی اکاوٴنٹس بناکر لوگوں کو پریشان کرتے ہیں ‘بچے زیادہ تر اسے گیمز کھیلنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اس کے علاوہ بھی زیادہ تر افراد اس کا منفی استعمال ہی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں جوکہ سراسر غلط ہے۔ سوشل سائٹس پر اپنااکاوٴنٹ بنانے اور ان سائٹس کو استعمال کرنے سے پہلے ان کے بارے جاننا بہت ضروری ہے سکولز‘ کالجز وغیرہ میں اساتذہ کو بھی چاہیے کہ وہ بچوں کو ان سائٹس کا مثبت استعمال کرنا سیکھائیں خاص طور پر جب بچے اپنا اکاونٹ بنائیں تو ان کی رہنمائی کی جائے اگر اس میڈیم کا درست استعمال کیا جائے تو اس سے بہت سے مثبت نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
Browse More Mutafariq Mazameen

عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم
Eid Milaad Alnbi Sale Allah Aleh Wasallam

بچوں کے ادب سے بے اعتنائی کیوں؟
Bachoon K Adab Se Be Atnnai Kiyon

کارٹون سیریل کے بچوں پرمنفی اثرات
Cartoon Serial K Bacho Per Manfi Asrat

سکندر خان کی واپسی
Sikandar Khan Ki Wapsi

آزادی کی آخری شام
Azaadi Ki Aakhri Shaam

چالباز
ChalBaz
Urdu Jokes
Browse More Urdu JokesUrdu Paheliyan
جب وہ بولے ایک اکیلا
jab wo bole aik akela
گلا تو ہے سر ساتھ نہیں ہے
gala tu hy sar sath nahi he
کوئی نہ دیکھے اور دکھلائے
koi na dekh or dikhaye
ساری دنیا کو دیکھنے والی
sari duniya ko dikhane wali
سر کے بل چلتا ہے فرفر
sar ke baal chalta hy far far
موری سے نکلا اک سانپ
mori se nikla ek saanp
ArticlesStoriesMiscellaneousGamesBaby NamesUrdu Videos