وزیر خزانہ کی سرکاری ملکیتی کاروباری اداروں کے بی او ڈیز میں خالی آسامیاں بلاتاخیر پُر کرنے اور آزادانہ آڈٹ نہ کرانے والے کمپنیوں کو آڈٹ فوری طور پر مکمل کرنے کی ہدایت

منگل 14 مئی 2024 00:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 مئی2024ء) وفاقی وزیر خزانہ ومحصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے سرکاری ملکیتی کاروباری اداروں کے بی او ڈیز میں خالی آسامیاں بلاتاخیر پُر کرنے اور آزادانہ آڈٹ نہ کرانے والے کمپنیوں کو آڈٹ فوری طور پر مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔انہوں نے یہ ہدایات پیرکویہاں کابینہ کی کمیٹی برائے ریاستی ملکیتی کاروباری اداروں کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کی ۔

اجلاس میں وزیر بحری امور قیصر احمد شیخ، وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس میاں ریاض حسین پیرزادہ، گورنر اسٹیٹ بینک، چیئرمین ایس ای سی پی، وفاقی سیکرٹریز اور متعلقہ وزارتوں اوراداروں کے دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ اجلاسکا بنیادی ایجنڈا ریاستی ملکیتی انٹرپرائزز پالیسی 2023 کے نفاذ کا جائزہ لینا اور ان اداروں میں مالی اور آپریشنل کارکردگی کا جائزہ لینا تھا۔

(جاری ہے)

کمیٹی کے چئیرمین اوروزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے متعلقہ وزارتوں /ڈویژنوں کو 20 مئی تک اپنے متعلقہ اداروں کی درجہ بندی کے لیے تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کی اس قدم کا مقصد سرکاری شعبہ کے اندر کسی بھی تجارتی کام کو برقرار رکھنے کے جواز اورسرکاری شعبہ میں صرف ضروری کاموں کو برقرار رکھنے اور باقی کام نجی شعبے کو تفویض کئے جانے اور سرکاری شعبہ میں رہنے والے اداروں کو زیادہ مسابقتی، جوابدہ اور شہریوں کی ضروریات کے لیے جوابدہ ہونے کاجائزہ لینا تھا۔

فنانس ڈویژن کے سینٹرل مانیٹرنگ یونٹ نے مالی سال 2023 کے لیے وفاقی ایس ای اوزکی سالانہ مالیاتی رپورٹ کی تدوین پر پیش رفت کاجائزہ پیش کیا ۔ ڈی جی سی ایم یو نے اجلاس کو بتایا کہ تمام تجارتی اداروں کا ڈیٹا حاصل کر لیا گیا ہے جبکہ تجزیاتی کام جاری ہے کمیٹی کو رپورٹنگ کی مدت کے دوران سرکاری کاروباری اداروں کی کارکردگی کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔

چیئرمین نے نوٹ کیا کہ کمپنیوں کی گورننس اور مالیاتی انتظام میں خلاء ہیں جنہیں فوری طور پر دور کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ بی او ڈیز میں خالی آسامیاں بلاتاخیر پُر کی جائیں اور جن کمپنیوں کے اکاؤنٹس کا آزادانہ طور پر آڈٹ نہیں کرایا گیا وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آڈٹ فوری طور پر مکمل کیا جائے۔ چیئرمین نے اس بات پر زور دیا کہ مسلسل نقصانات اور مالیاتی خسارے کو قومی ترجیح کے طور پر روکنا ہوگا لہذا ان اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لییانکی تنظیم نو اور نجکاری کے ایجنڈے کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔

کمیٹی نے سی ایم یو کو ہدایت کی کہ سرکاری ملکیتی اداروں کی پالیسی کے تحت تجویز کردہ ضروری تجزیاتی حصوں کو شامل کرنے کے بعد جلد از جلد رپورٹ کو حتمی شکل دے جائے اوراسے شائع کیاجائے۔ اجلاس میں سرکاری ملکیتی اداروں میں شفافیت، کارکردگی، اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے کا عزم ظاہرکیاگیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں