بعض اتھارٹیز کی جانب سے صدر زرداری‘ وزیراعظم اور دیگر حکومتی شخصیات کیخلاف گواہی دینے پر مجبور کیا جا رہا ہے، سابق چیئرمین اوگرا اور 83 بلین روپے کے سکینڈل میں مطلوب توقیر صادق کا سوشل میڈیا پر انٹرویز میں دعویٰ

جمعہ 4 جنوری 2013 16:53

لاہور/کھٹمنڈو (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔ 4جنوری2013ء) سابق چیئرمین اوگرا اور 83 بلین روپے کے سکینڈل میں مطلوب توقیر صادق نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں بعض اتھارٹیز کی جانب سے صدر آصف علی زرداری‘ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور ملک کی بعض دیگر اہم شخصیات کے خلاف گواہی دینے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ سوشل ویب سائٹس سکائپ کے ذریعے انٹرویو کے دوران انہوں نے یہ ظاہر نہیں کیا کہ وہ اس وقت کہاں ہیں تاہم سکائپ سے یہ ظاہر ہو رہا تھا کہ وہ اس وقت سری لنکا میں ہیں۔

ا پنے ایک انٹرویو کے دوران توقیر صادق نے کئی الزامات عائد کئے۔ توقیر صادق جو کہ پی پی پی کے رہنما جہانگیر بدر کے برادر نسبتی ہیں، نے دعوی کیا کہ وہ بے گناہ ہیں اور ان کے خلاف نیب ریفرنس بالکل بے بنیاد ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے دعوی کیا کہ انہوں نے نیب کی تحقیقات کا حصہ بننے کی کوشش کی مگر نیب نے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ نیب دبا کے تحت کام کر رہا ہے۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ انہیں انٹرپول کے ذریعے گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ میں اپنا نقطہ نظر پیش کرنے کے بعد گرفتاری دینے کو تیار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ان پر 52 ملین روپے کی کرپش کے الزامات ہیں، اگر مجھ پر 52 روپے کے خورد برد کا الزام ثابت ہو جائے تو پھانسی لگنے کو تیار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وہ یکم جولائی 2011سے بیرون ملک ہیں۔ ایک شہر کی سرحد پار کر کے وہ گئے۔ انٹیلی جنس اداروں اور نیب کو میرے ٹھکانے کا علم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ بھی ملک ریاض کی طرح میڈیا کے سامنے کچھ کہنا چاہتے ہیں۔ جب ان سے کہا گیا کہ انکے پاسپورٹ منسوخ کئے جا چکے ہیں تو انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکام انکے خلاف اب کچھ نہیں کر سکتے کیونکہ اب وہ پاکستانی شہری نہیں ہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں