پہلی بیوی سے دوسری شادی کیلئے اجازت کا قانون فیڈرل شریعت کورٹ لاہور میں چیلنج

دوسری شادی کیلئے پہلی بیوی سے اجازت کا قانون خلافِ اسلام ہے،عدالت پہلی بیوی سے اجازت کے قانون کو خلافِ اسلام قرار دے کر کالعدم قرار دے،درخواست میں موقف

Faisal Alvi فیصل علوی ہفتہ 25 مئی 2024 14:05

پہلی بیوی سے دوسری شادی کیلئے اجازت کا قانون فیڈرل شریعت کورٹ لاہور میں چیلنج
لاہور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔25 مئی 2024 ئ) پہلی بیوی سے دوسری شادی کیلئے اجازت کا قانون فیڈرل شریعت کورٹ لاہور میں چیلنج کر دیاگیا،درخواست میں وزارت قانون، اسلامی نظریاتی کونسل اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے،درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ دوسری شادی کیلئے پہلی بیوی سے اجازت کا قانون خلافِ اسلام ہے ۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ریسرچ کے مطابق 35 سال سے بڑی عمر کی ایک کڑور خواتین شادی کی منتظر ہیں، عدالت پہلی بیوی سے اجازت کے قانون کو خلافِ اسلام قرار دے کر کالعدم قرار دے۔

درخواست میںکہا گیاہے کہ آئین کے مطابق کوئی قانون اسلامی اصولوں کے خلاف نہیں بن سکتا، آئین کے مطابق خلافِ اسلام قانون کو فیڈرل شریعت کورٹ میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ لاہور کی فیملی کورٹ نے بیوی سے اجازت لئے بغیر دوسری شادی کرنے والے شخص کو 7 ماہ قید اور 5 لاکھ جرمانہ کی سزا سنائی تھی۔

(جاری ہے)

فیملی کورٹ لاہور کے جج عدنان لیاقت نے زونا نصر کی درخواست پر فیصلہ سنایا تھا۔

درخواست گزار کی جانب سے بیرسٹر عثمان جی راشد چیمہ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کرتے بتایا تھاکہ زونا ناصر کے شوہر محمد اورنگزیب خان نے پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کی، دوسری شادی کیلئے قانونی طور پر تحریری اجازت لینا ضروری ہے۔فیصلے میں بتایا گیا کہ ملزم اورنگزیب خان دوسری شادی سے قبل پہلی بیوی سے اجازت نہ لینے پر مسلم فیملی لا ارڈینیس کے سیکشن 6 ( 5) کی خلاف ورزی کی ہے۔عدالت نے حکم دیا تھاکہ ملزم کو اجازت لیے بغیر دوسری شادی کرنے پر 7 ماہ قید کی سزا دی جاتی ہے، ملزم اگر 5 لاکھ جرمانہ ادا نہیں کرتا تو ایک ماہ مزید قید میں رکھا جائے۔


لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں