وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے صوبے کے مختلف اضلاع میں سٹیزن فسیلیٹیشن سنٹرز قائم کرنے کی ہدایت کردی

اگلے تین ماہ میں صوبائی دارالحکومت پشاور میں ایک ماڈل سٹیزن فسیلیٹیشن سنٹرکے قیام کو یقینی بنایا جائے جبکہ اگلے چھ ماہ کے دوران دیگر ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں سٹیزن فسیلیٹیشن سنٹرز قائم کئے جائیں،محمودخان

پیر 18 اکتوبر 2021 20:36

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے صوبے کے مختلف اضلاع میں سٹیزن فسیلیٹیشن سنٹرز قائم کرنے کی ہدایت کردی
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اکتوبر2021ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے صوبے کے عوام کو تمام شہری خدمات کی فراہمی کو ایک ہی چھت کے نیچے یقینی بنانے کے لئے متعلقہ حکام کو صوبے کے مختلف اضلاع میں سٹیزن فسیلیٹیشن سنٹرز قائم کرنے کے منصوبے پر کام کی رفتار کو تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اگلے تین ماہ میں صوبائی دارالحکومت پشاور میں ایک ماڈل سٹیزن فسیلیٹیشن سنٹرکے قیام کو یقینی بنایا جائے جبکہ اگلے چھ ماہ کے دوران دیگر ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں سٹیزن فسیلیٹیشن سنٹرز قائم کئے جائیں۔

انہوں نے مزید ہدایت کی کہ دفتری امور نمٹانے کے عمل میں تیزی لانے، سرکاری محکموں کی استعداد کار میں اضافہ کرنے اور کاغذ کے استعمال کو کم کرنے کے لئے آئندہ ایک ماہ میں ای سمری سسٹم کااجراء کیا جائے اور اس سلسلے میں معاملہ حتمی منظوری کے لئے کابینہ کے اگلے اجلاس میں پیش کیا جائے۔

(جاری ہے)

یہ ہدایات انہوں نے پیر کے روز ای گورننس سٹریٹیجی پر عملدرآمد کے سلسلے میں پیش رفت کا جائزہ لینے کے لئے منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں۔

صوبائی کابینہ اراکین عاطف خان، عارف احمد زئی، کامران بنگش کے علاوہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو سید ظفر علی شاہ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں ای سمری سسٹم ، سٹیزن فسیلیٹیشن سنٹر اور پیپر لس گورننس منصوبوں پر پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

اجلاس کو سٹیزن فسیلیٹیشن سنٹرز کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ان سنٹرز میں شہریوں کو 9 سروس ڈیلیوری محکموں کے تحت 38 خدمات ایک ہی چھت کے نیچے فراہم کی جائیں گی جن میں ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ کا اجراء ، قومی شناختی کارڈ ، برتھ سرٹیفیکیٹ ، فارم ب ، ڈرائیونگ لائسنس، اسلحہ لائسنس ، زمینوں کے انتقالات اور دیگر شامل ہوں گی۔ اجلاس کو بتایاگیا کہ یہ تمام خدمات مرحلہ وار فراہم کی جائیں گی جبکہ ابتدائی مرحلے میں ترجیحی خدمات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔

وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ ابتدائی مرحلے میں فراہم کی جانے والی خدمات کی نشاندہی جلد مکمل کرکے منظوری کے لئے پیش کیا جائے۔ اجلاس کو پیپر لس گورننس روڈ میپ کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایاگیا کہ اگلے سال جون تک پیپر لس گورننس سسٹم کا اجراء کیا جائے گا جبکہ اس پروگرام پر تین مرحلوں میں عملدرآمد کیا جائے گا۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ جون 2023 تک پیپر لیس گورننس سسٹم کے اجراء کا عمل مکمل کیا جائے گا ۔

اس پروگرام پر عملدرآمد کے لئے 5000 سرکاری ملازمین کو ٹریننگ دی جائے گی ۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو جون 2022 سے پہلے پیپر لیس گورننس سسٹم کا اجراء یقینی بنانے کی ہدایت کی جبکہ اس سسٹم پر عملدرآمد کے سلسلے میں تمام محکموں کے درمیان کوآرڈنیشن کے لئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری کے سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ پیپر لیس گورننس سسٹم پر پیش رفت کا جائزہ لینے کے لئے ماہانہ کی بنیادوں پر اجلاس کریں گے تاکہ اس منصوبے پر عملی پیش رفت کو یقینی بنایا جاسکے۔

اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ صوبے میں جنگلات سمیت تمام سرکاری زمینوں کی ڈیجیٹل میپنگ پر کام جاری ہے جس سے غیر قانونی تجاوزات کی مؤثر روک تھام ممکن ہو سکے گی۔ اپنی گفتگو میں وزیراعلیٰ نے ای سمری سسٹم ، پیپر لیس گورننس اور سٹیزن فسیلیٹیشن سنٹرکے اجراء کو صوبائی حکومت کی ای گورننس سٹرٹیجی کا ایک اہم جز قرار دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ ان منصوبوں پر مقرر ٹائم لائنز کے مطابق عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لئے تمام متعلقہ اداروں کو روایتی طریقہ کار سے ہٹ کر کام کرنا ہوگا ۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت جدید ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال کے ذریعے سرکاری امور میں شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنانے کے لئے پر عزم ہے،ای سمری سسٹم اور پیپرلیس سسٹم سے سرکاری محکموں کی استعداد کار میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولیات کی فراہمی موجودہ صوبائی حکومت کا ایک مشن ہے جس کو ہر صورت میں عملی جامہ پہنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سٹیزن فسیلیٹیشن سنٹرز کے قیام سے شہریوں کو تمام بنیاد ی خدمات ایک ہی چھت تلے فراہم ہوںگی۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں