تعلیمی اداروں میں منشیات کا استعمال ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے ،ڈی پی او مردان

جمعہ 17 مئی 2024 13:11

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 مئی2024ء) عبدالولی خان یونیورسٹی مردان میں منشیات بالخصوص آئس کے خاتمے ونقصانات کیلئے مردان پولیس کی آگاہی مہم کے سلسلے میں ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن اور ڈسٹرکٹ یوتھ کے تعاون سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا ۔جس میں مہمان خصوصی ڈی پی او ظہور بابر آفریدی، اسسٹنٹ کمشنر جنید خالد، ڈائریکٹر یونیورسٹی جہانگیر خان، پروفیسر طارق محمود، ڈاکٹر شاہ حسین، یوتھ صدر محمد عثمان کے علاوہ دیگر انتظامیہ اور طلبہ نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

منعقدہ سیمینار سے ضلعی پولیس سربراہ ظہور بابر آفریدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ منشیات بالخصوص آئس کی روک تھام کے حوالے سے آگاہی مہم دور حاضرکا اہم تقاضا ہے، خصوصاً طلبہ کو منشیات بالخصوص آئس کی وباسے بچاکر ان کا مستقبل محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

تعلیمی اداروں میں منشیات بالخصوص آئس وغیرہ کا استعمال ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ تعلیم ہمیں شعور دیتی ہے، اس لئے طلباکو منشیات کا استعمال زیب نہیں دیتا۔

انہوں نے کہاکہ منشیات بالخصوص آئس فروشوں کے قلع قمع کیلئے سرگرم عمل اور معاشرے کو منشیات کی وباسے نجات دلانا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ نوجوان نسل ملک و قوم کا قیمتی سرمایہ ہے، سماج دشمن عناصر نوجوانوں کو منشیات بالخصوص آئس کی دلدل میں پھنساکران کا مستقبل داؤ پر لگانا چاہتے ہیں،ان کی اس سازش کو ناکام بنانے اور عوامی سطح پر شعور و آگاہی کی سرگرمیوں کو سپورٹ کریں گے۔

اس حوالے سے والدین اور اساتذہ کو نوجوان نسل کے مستقبل کو کامیاب بنانے کیلئے اپنا قومی فریضہ سرانجام دینا ہوگا۔ڈی پی او مردان نے کہاکہ تمام طلبا اپنی تعلیم و تربیت پر توجہ دیں نشہ آور اشیا اوربالخصوص آئس کے استعمال سے اجتناب کریں اور معاشرے میں ایک مہذب اور کارآمد شہری بن کر ملک و قوم کی خدمت کو اپنا شعار بنائیں۔مردان پولیس کی جانب سے منشیات کے حوالے سے خصوصی آگاہی مہم کامقصدمنشیات کے اقسام اور اس کے نقصانات کے بارے میں سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلبہ کو آگاہ کرنا اور اس سے اجتناب کر کے معاشرے کے ہر فرد کو ممانعت کی تلقین دینا ہے، منتظمین اور شرکا سیمینار نے پولیس کی جانب سے منشیات کےخلاف آگاہی مہم کو خراج تحسین پیش کیا اور منشیات کے خلاف پولیس کےساتھ بھرپور تعاون کا عزم کیا۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں