آئی بیکس اور مارخور کے لائسنس میں اضافہ کیا جائے، اپر چترال کے دورافتادہ علاقوں تک رسائی کے لیے سڑکوں کی تعمیر پر توجہ دے رہی ہوں، ڈپٹی سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی

جمعرات 23 مئی 2024 18:10

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 مئی2024ء) ڈپٹی سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی ثریا بی بی نے کہا ہے کہ ضلع چترال خاص طور پر اپر چترال کو اللہ تعالی نے بے پناہ قدرتی حسن سے نوازا ہے، اپر چترال میں قائم بنخشالی، گول اور بروغل نیشنل پارکس نہ صرف جنگلی حیات کے لیے محفوظ پناگاہیں ہیں بلکہ پاکستانی اور بین الاقوامی سیاح یہاں کی سیر کرکے اس علاقے کے ذرائع آمدن میں اضافہ کرتے ہیں، میں جہاں اپر چترال کے دورافتادہ علاقوں تک رسائی کے لیے سڑکوں کی تعمیر پر توجہ دے رہی ہوں وہاں محکمہ جنگلی حیات و ماحولیات کو بھی درخواست کرونگی کہ ان علاقوں میں آئی بیکس اور مارخور کے لائسنس میں اضافہ کیا جائے اور اس سے حاصل ہونے والی رقوم کو مقامی آبادی کی فلاح و بہبود کے لیے خرچ کیا جائے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ ماحولیات اور جنگلی حیات کے اعلی افسران سے اپر چترال کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں کیا۔ ڈپٹی سپیکر ثریا بی بی نے کہا کہ ان اقدامات سے نہ صرف غیر قانونی شکار کا خاتمہ ہوگا بلکہ پرمٹ کے اجراء سے سرکاری خزانے میں رقم آئیگی۔ محکمہ ہذا نے ڈپٹی سپیکر کو بتایا کہ چترال کے حصے میں مارخور کے شکار کے 3 پرمٹ آئے ہیں، گزشتہ سال مارخور کے شکاری پرمٹ سے 6 لاکھ 57 ہزار ڈالر کی آمدن سرکاری خزانے میں گئی ہے، ٹرافی ہنٹنگ سے حاصل شدہ رقم میں سے 80 فیصد مقامی کمیونٹی کی فلاح و بہبود پر خرچ ہوتی ہے جبکہ 20 فیصد حکومت رکھ لیتی ہے جن میں سے فارسٹ گارڈز اور نگہبانوں کی تنخواہیں و دیگر اخراجات پورے کیے جاتے ہیں۔

ڈپٹی سپیکر ثریا بی بی نے محکمہ جنگلی حیات کو خصوصی طور پر ہدایت جاری کی کہ مقامی طور پر لیے گیے بہت سے نگہبانوں کو کئی مہینوں سے تنخواہ نہیں ملی، یہ انتہائی غریب لوگ ہیں اور انتہائی لگن اور ایمانداری سے اپنے فرایض سرانجام دیتے ہیں۔ اس موقع پر محکمہ جنگلی حیات کے اعلی افسران بشمول ڈی ایف او چترال نے ڈپٹی سپیکر کو یقین دلایا کہ ان نگہبانوں کی تنخواہیں بہت جلد جاری کردی جائینگی۔

ڈپٹی سپیکر کو بلین ٹری پلس پراجیکٹ کے حوالے سے بتایا گیا کہ پراجیکٹ کی اے ڈی پی میں منظوری کے بعد پی سی ون بنایا جائیگا۔ ڈپٹی سپیکر نے محکمہ ہذا کے افسران پر واضح کیا کہ یہ علاقے دورافتادہ ہونے کے علاوہ انتہائی پسماندہ اور سیلاب سے متاثرہ ہیں، یہاں ہماری حکومت کی ترجیحات میں مقامی آبادی کو صحت و تعلیم کے ساتھ کھیل کود کے میدان، پینے کے صاف پانی کی فراہمی، پلوں کی تعمیر اور اہم شاہراہوں کی تعمیر شامل ہے، اس سلسلے میں انہوں نے خصوصی طور پر پختونخوا رورل ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کے افسران کو مستوج تا بروغل 153 کلومیٹر روڈ کی تعمیر کوپراونشل روڈ امپروومنٹ پراجیکٹ میں ڈالنے کی ہدایات بھی جاری کی ہیں اور اس سلسلے میں وہ محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے اعلی حکام، وزیر مواصلات و تعمیرات اور وزیر اعلی سے بھی بات کرینگی۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں