Saqafati Shoba Bhi Hukoomat Ki Tawajah Ka Mutaqazi Hai

Saqafati Shoba Bhi Hukoomat Ki Tawajah Ka Mutaqazi Hai

ثقافتی شعبہ بھی حکومت کی توجہ کا متقاضی ہے

تحریک انصاف کی حکومت کو فلمی صنعت کو سپورٹ کر نا ہو گا سیاسی اور معاشی مسائل اہم ؛ وزیر اعظم عمران خان کا فنکاروں سے قریبی تعلق رہا ہے شوکت خانم کی تعمیری مہم میں فنکاروں نے بڑھ چڑ ھ کر حصہ لیا امید ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت فلم دوست رویہ اپنائے گی فلم کی ترقی پاکستان کی ثقافت کے فروغ کے لیے لازم ہے

جمعرات 27 ستمبر 2018

عاشق چوہدری ستارہ امتیاز
پاکستان میں جولائی 2018کے انتخابات کے بعد نئی جمہوری حکومت تشکیل پاچکی ہے۔تحریک انصا ف کی حکومت نے مرکز کے علاوہ پنجاب اور بلو چستان میں بھی اپنی حکومتوں کو قائم کیا ہے ۔اگر چہ انتخابات کے بعد ملک میں جاری سیاسی گرما گرمی میں کسی حد تک کمی واقع ہوئی ہے ۔لیکن اب بھی ملک کے معاشی اور سیاسی حالات کی صورت حال اس قدر مخدوش دکھائی دیتی ہے کہ اگلے آنے والے کئی مہینوں تک حکومت کی توجہ ان کی جانب ہی مبذول رہے گی ۔

اس امر میں کوئی شک نہیں ہے کہ سیاسی و معاشی معاملات حکومتوں کی دلچسپی کا بنیادی مرکز ہوتے ہیں لیکن یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ریاست ،حکومت اور سماج محض سیاسی معاملات کی بنیاد پر ہی قائم نہیں ہوتے۔آج کے میڈیا کے ترقی کے تناظر میں ثقافت کو بھی حکومتوں کے لیے مرکزی اہمیت حاصل ہے ۔

(جاری ہے)

ثقافت کا دائرہ کار صرف رسم ورواج تک محدود نہیں کیا جاسکتا بلکہ ثقافت معاشرتی زندگی کے حوالے سے اقوام کی شناخت اور فکر کی نمائندگی کرتی ہے ۔

پاکستان میں حکومتی حوالوں سے یہ المیہ رہا ہے کہ ثقافت ہمیشہ ہی نظر انداز ہوتی رہی ۔پچھلے اکہتر برسوں کے دوران ثقافت حکومت کے لیے کوئی مسئلہ ہی نہیں رہی۔یہی وجوہات ہیں کہ پاکستانی معاشرہ آج ثقافتی حوالوں سے تنزلی کا شکار دکھائی دیتا ہے ۔ہمارا عظیم ثقافتی ورثہ عدم تو جہگی کے باعث معدوم ہو رہا ہے ۔ثقافتی حوالوں سے ہمارے میڈیم جن میں ریڈیو ،تھیٹر ،ٹی وی اور فلم شامل ہیں اس درجہ کا معاشی اور معاشرتی مقام حاصل نہیں کر پائے جو کہ ان شعبہ جات کو دنیا بھر میں میسر ہے۔
ثقافتی حوالوں سے ترقی کسی بھی قوم کی دنیا کی دوسری اقوام پر اپنی سیاسی ،معاشی اور ٹیکنالوجی کی برتری کا مظہر ہوتی ہے ۔امریکہ کی مثال اس حوالے سے اہم ترین ہے جو کہ دنیا بھر میں اپنی عسکری ،سیاسی اور معاشی برتری کے ساتھ ثقافتی برتری پر بھی نازاں ہے ۔اسی طرح بھارت جوکہ ایک ابھرتی ہوئی معیشت ہے وہ بھی ثقافتی حوالوں سے دنیابھر میں جانا پہچانا جاتا ہے ۔
برطانیہ ،جرمنی،فرانس اور دیگر طاقتور ممالک کی مثالیں بھی اس حوالے سے اہم ہیں ۔
فلمی صنعت کو تحریک انصاف کی موجودہ حکومت سے خاصی امید یں وابستہ ہیں ۔اگر وزیر اعظم عمران خان کی بات کی جائے تو ان کا شوبز سے وابستہ شخصیات سے قریبی تعلق رہا ہے ۔عمران خان نے جب شوکت خانم کینسر ہسپتال کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے کی مہم کا آغاز کیا توا ن کی جدوجہد میں درجنوں شوبز کی شخصیات نے ان کا ساتھ دیا ۔
ان فنکاروں کی فہرست میں پاکستان اور بھارت دونوں کے فنکار شامل ہیں ۔اداکار دلیپ کمار اس فہرست میں سب سے نمایاں ہیں ۔اس طرح ملکہ ترنم نور جہاں ،دلدار پرویز بھٹی،استاد نصرت فتح علی خان ،معین اختر اور دوسرے فنکاروں اور گلوکاروں نے عمران خان کے نیک مقاصد میں ان کا بھرپور ساتھ دیا۔اس طرح تحریک انصاف کے سیاسی سفر میں بھی کئی فنکار عمران خان کے ساتھ وابستہ رہے ۔
ان حوالوں سے عمران خان کسی بھی معاشرے میں فن اور اس سے وابستہ شخصیات کی اہمیت سے بخوبی آگاہ ہیں۔ وہ یہ حقیقت بھی سمجھتے ہیں کہ آج کے میڈیا کی ترقی کے تناظر میں اور گلوبلائزیشن کی لہر کے حوالوں سے کسی ملک میں ثقافتی میدان میں ترقی کس قدر اہمیت کی حامل ہے ۔اس طرح وفاقی وزیر فواد چوہدری بھی بطور میزبان ٹی وی چینل کے ساتھ وابستہ رہے ہیں اور وہ بھی میڈیا کی ترقی کی اہمیت سے بخوبی آگاہ ہیں ۔
وزیر اعظم کی تقریب حلف برداری میں بھی سینےئر اداکار وہدا یتکار جاوید شیخ کی موجودگی موجودہ حکومت کی آنے والے دنوں میں فلم اور شوبز کے دیگر ذرائع کی ترقی کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی جانب کی جانب اشارہ کرتی ہے ۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پچھلی حکومت نے ایک ثقافتی پالیسی ترتیب دی تھی لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کا نہ صرف از سر نو جائزہ لیا جائے بلکہ اس میں موجود سقم کو دور کرکے اس کو عملی جامہ پہنانے کے حوالے سے اقدامات کیے جائیں ۔
اگر فلمی صنعت کی بات کی جائے تو اس وقت لولی وڈ میں قیادت کا شدیدبحران موجود ہے ۔لولی کی نمائدہ تنظیمیں غائب ہو چکی ہیں ۔لولی وڈ میں اسٹوڈیوز سسٹم مکمل طور پر زوال پذیر ہو چکا ہے جس کی وجہ سے لولی وڈ میں مرکزیت کو شدید دھچکا ملا ہے ۔لولی وڈ میں فلمسازی کے تسلسل کے لیے سرمایہ کاری کی ضرورت ہے ۔اس طرح فلموں کی تیاری اور نمائش کے سسٹم کو بھی ترتیب دینا ایک اہم چیلنچ ہے ۔
پنجابی سینما کے زوال کے باعث لولی وڈ میں بے روز گاری میں شدید اضافہ ہوا ہے ۔ان تمام تر مسائل کے باوجود لولی وڈ میں پچھلے چند برسوں کے دوران ایک نیا کلچر متعارف ہوا ہے اور وہ فلم بینی کا فروغ ہے ۔ملک کے تمام بڑے شہروں میں موجود ملٹی پلکسس کی وجہ سے فیملیز نے دوبارہ سینما گھروں کا رخ کیا ہے۔ اس طرح لولی وڈ فلم میکنگ کی جدید ٹیکنالوجی کو بھی اپنا رہا ہے ۔ا ب ضرورت ہے تو لولی وڈ کو حکومتی سپورٹ کی تا کہ لولی وڈ پاکستان ثقافت کے فروغ میں اپنا بھر پور کردار ادا کرسکے۔

Browse More Articles of Lollywood