Swaran Lata

Swaran Lata

سورن لتا

22 سالہ کیریئر میں صرف سترہ فلموں میں کام کیا

جمعرات 8 فروری 2024

وقار اشرف
پاکستان کی پہلی سپر ہٹ فلم ”پھیرے“ کی ہیروئن سورن لتا کو دنیا سے گئے 16 برس بیت گئے۔سورن لتا کو پاکستان کے ابتدائی دور میں سب سے زیادہ کامیابیاں حاصل کرنے والی ہیروئنز میں شمار کیا جاتا تھا، انہوں نے 20 سال تک سینما پر راج کیا۔”پھیرے“ نہ صرف پاکستان کی پہلی پنجابی فلم تھی بلکہ سورن لتا اور ان کے شوہر اداکار، فلم ساز اور ہدایت کار نذیر کی بھی پہلی پنجابی فلم تھی۔

1924ء کو راولپنڈی کے ایک سکھ گھرانے میں پیدا ہونے والی سورن لتا کے والد سرکاری ملازم تھے۔سورن لتا نے فلمی کیریئر کا آغاز 1942ء میں فلم ”آواز“ سے کیا لیکن فلم ”رتن“ نے انہیں مقبولیت کی بلندیوں پر پہنچایا۔لیلیٰ مجنوں، وامق عذرا اور عابدہ جیسی فلموں میں ان کی جوڑی نذیر کے ساتھ پسند کی گئی بعد میں دونوں نے شادی کر لی تھی۔

(جاری ہے)

نذیر سے شادی سے پہلے انہوں نے اسلام قبول کر لیا تھا اور اسلامی نام سعیدہ بانو رکھا تھا لیکن سعیدہ بانو کی بجائے سورن لتا کے نام سے ہی فلمی دنیا میں شہرت حاصل کی۔


22 سالہ فلمی کیریئر میں سورن لتا نے صرف سترہ فلموں میں کام کیا جن میں پانچ پنجابی اور باقی اردو تھیں۔اردو فلموں میں بطور ہیروئن 1955ء میں ”نوکر“ کامیاب ہوئی جو پاکستان کی دوسری گولڈن جوبلی فلم تھی۔سورن لتا کی دیگر اردو فلموں میں سچائی،انوکھی داستان،بھیگی پلکیں،خاتون،صابرہ،سوتیلی ماں،نور اسلام اور شمع شامل تھیں۔کریکٹر رولز میں انہوں نے ہدایت کار حسن طارق کی ”سوال“ اور ہدایت کار لقمان کی ”دنیا نہ مانے“ میں کام کیا تھا۔
”سوتیلی ماں“ میں شاد ”نور اسلام“ میں درپن اور ”عظمت اسلام“ میں حبیب سورن لتا کے ہیرو تھے،باقی فلموں میں نذیر کے ساتھ ان کی جوڑی تھی یعنی سترہ میں سے نو فلموں میں نذیر سورن لتا کے ہیرو تھے۔سورن لتا کی پنجابی فلم ”ہیر“ مکمل طور پر کراچی میں بنی تھی جس میں عنایت حسین بھٹی ہیرو تھے۔ان کی آخری پنجابی فلم ”بلو جی“ حبیب کے ساتھ تھی۔سورن لتا 8 فروری 2008ء کو 84 برس کی عمر میں راہی ملک عدم ہو گئی تھیں۔

Browse More Articles of Lollywood