Munawar Zarif

Munawar Zarif

منور ظریف

دنیا سے رخصت ہوئے 48 برس بیت گئے مگر ان کی جاندار مزاحیہ اداکاری آج بھی انہیں مداحوں کے دلوں میں زندہ رکھے ہوئے ہے

پیر 29 اپریل 2024

وقار اشرف
پاکستان فلم انڈسٹری میں یوں تو ایم اسماعیل، زلفی، نرالا، خلیفہ نذیر، دلجیت مرزا، رنگیلا، لہری، علی اعجاز، ننھا و دیگر کامیڈینز نے خوب نام کمایا لیکن جو شہرت اور مقبولیت منور ظریف کے حصے میں آئی وہ دیگر کسی کامیڈین کو نہ مل سکی۔شہنشاہِ ظرافت منور ظریف کو دنیا سے رخصت ہوئے 48 برس بیت گئے مگر ان کی جاندار مزاحیہ اداکاری آج بھی انہیں مداحوں کے دلوں میں زندہ رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے 16 سالہ فلمی کیریئر کے دوران 300 سے زائد اردو اور پنجابی فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔وہ جب بھی پراسکرین پر نمودار ہوتے تو فلم بین ان کی اداکاری پر لوٹ پوٹ ہو جاتے جس پر پرستاروں نے انہیں ”شہنشاہِ ظرافت“ کا خطاب دیا۔

(جاری ہے)

جگت بازی، بذلہ سنجی، حاضر دماغی، برجستگی، پھرتی اور تیز طراری الغرض مزاحیہ اداکاری کی جملہ اصناف میں منور ظریف اپنی مثال آپ تھے۔


25 دسمبر 1940ء کو گوجرانوالہ میں پیدا ہونے والے منور ظریف نے اپنی بے ساختہ اداکاری سے شائقین کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیریں۔وہ چار بھائی تھے جن میں ان کا نمبر دوسرا تھا۔منور ظریف سے بڑے بھائی ظریف نے قیام پاکستان کے بعد کی فلموں میں اداکاری شروع کی، منور ظریف سے چھوٹے دو بھائی مجید ظریف اور رشید ظریف نے بھی فلموں میں کام کیا۔منور ظریف کے والد ایک سرکاری آفیسر تھے، منور ظریف نے بڑے بھائی ظریف کی جوانی میں وفات کے بعد فلمی دنیا میں قدم رکھا اور 1961ء میں ایک فلم ”ڈنڈیاں“ سے فلمی سفر کا آغاز کیا تاہم ان کی پہلی سپرہٹ فلم ”ہتھ جوڑی“ 1964ء میں ریلیز ہوئی جس کے بعد وہ پنجابی فلموں کے سب سے بڑے مزاحیہ اداکار کے طور پر تسلیم کئے جانے لگے تھے۔
منور ظریف نے جب فلمی دنیا میں قدم رکھا تو اس وقت نرالا، سلطان کھوسٹ، ایم اسماعیل، زلفی، خلیفہ نذیر اور دلجیت مرزا جیسے کامیڈین فلمی صنعت پر چھائے ہوئے تھے ان اداکاروں کے ہوتے ہوئے منور ظریف نے اپنی منفرد مزاحیہ اداکاری سے اپنی جگہ بنائی۔
منور ظریف کی اداکار رنگیلا کے ساتھ جوڑی کامیاب ترین مزاحیہ جوڑیوں میں سے ایک تھی۔منور ظریف پر زیادہ تر مسعود رانا کے گانے فلمائے گئے اور انہوں نے مزاحیہ اداکار ہوتے ہوئے بھی گانوں کو خوبصورت انداز میں پکچرائز کرایا وہ اچھا ڈانس بھی کر لیتے تھے۔
عمدہ کردار نگاری کے ساتھ ساتھ ان کا گیٹ اپ بھی منفرد ہوتا تھا۔عشق دیوانہ، بہارو پھول برساؤ اور زینت میں بہترین مزاحیہ اداکاری پر انہیں نگار ایوارڈز بھی دیئے گئے۔علی اعجاز، ننھا اور عمر شریف نے انہی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے کافی عرصے اسکرین پر راج کیا۔منور ظریف نے صف اول کے فنکاروں اکمل، اعجاز، یوسف خاں، وحید مراد، ندیم، شاہد، حبیب، سلطان راہی، مظہر شاہ، اقبال حسن، اسلم پرویز، آسیہ، ممتاز، سنگیتا، نشو، نیلو، عالیہ، صاعقہ، فردوس، نغمہ اور دیگر کے ساتھ کام کیا۔
ان کی مشہور فلموں میں بنارسی ٹھگ، جیرا بلیڈ، موج میلہ، شوکن میلے دی، نمک حرام، پیار کا موسم، منجھی کتھے ڈاھواں، شیدا پستول، حکم دا غلام، گاما بی اے، استاد شاگرد، میرا ناں پاٹے خاں، بہارو پھول برساؤ، چکر باز، ہمراہی، دیا اور طوفان، ہسدے آؤ ہسدے جاؤ، بدتمیز، نوکر ووہٹی دا اور دیگر شامل ہیں۔منور ظریف 29 اپریل 1976ء کو 36 سال کی عمر میں راہی ملک عدم ہو گئے تھے اور لاہور میں بی بی پاک دامن کے قبرستان میں سپرد خاک ہیں۔ان کے بیٹے فیصل منور ظریف نے بھی 90ء کی دہائی میں دو فلموں ”پتر منور ظریف دا“ اور ”پتر جیرے بلیڈ دا“ میں بطور ہیرو اداکاری کی لیکن کامیابی ان کا مقدر نہ بن سکی۔

Browse More Articles of Lollywood