Punjabi Filmon Ke Betaaj Badshah Sultan Rahi

Punjabi Filmon Ke Betaaj Badshah Sultan Rahi

پنجابی فلموں کے بے تاج بادشاہ سلطان راہی

ان کا قتل پنجابی فلموں کے زوال کا پیش خیمہ ثابت ہوا

منگل 9 جنوری 2024

وقار اشرف
”فن کے سُلطان“ سلطان راہی کو مداحوں سے بچھڑے 27 برس بیت گئے،ان کا نام ہی پنجابی فلم کی کامیابی کی ضمانت سمجھا جاتا تھا۔سلطان راہی 9 جنوری 1996ء کی رات راولپنڈی سے لاہور آ رہے تھے کہ گوجرانوالہ کے قریب نامعلوم افراد نے انہیں قتل کر دیا۔قتل کے وقت ان کی 54 فلمیں زیر تکمیل تھیں ان کا قتل پنجابی فلم انڈسٹری کے لئے زوال کا پیش خیمہ ثابت ہوا۔
اس وقت ان کی عمر 58 سال تھی اور اگر زیر تکمیل فلمیں بھی مکمل ہو جاتیں تو وہ دنیا کے سب سے زیادہ فلموں میں کام کرنے والے اداکار بن جاتے۔
سلطان راہی نے مجموعی طور پر 804 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے جن میں 500 سے زیادہ فلمیں پنجابی اور 160 اردو تھیں،50 سے زیادہ فلمیں ڈبل ورژن تھیں۔

(جاری ہے)

ان کی 28 فلموں نے ڈائمنڈ جوبلی،54 نے پلاٹینم جوبلی اور 156 نے سلور جوبلی کی تھی۔

500 فلموں میں انہوں نے بطور ہیرو اور کم و بیش 100 میں بطور ولن کام کیا۔انہوں نے 150 سے زائد فلمی ایوارڈز بھی حاصل کئے تھے۔سلطان راہی کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ ان کی ایک ہی دن 12 اگست 1981ء کو پانچ فلمیں شیر خان،ظلم دا بدلہ،اتھرا پُتر،چن وریام اور سالا صاحب ریلیز ہوئیں اور کامیابی کے ریکارڈ قائم کر دیئے۔
1938ء کو ہندوستان کے شہر سہارنپور میں پیدا ہونے والے سلطان راہی نے کیریئر کا آغاز 1955ء میں سٹیج ڈرامے سے کیا پھر فلموں میں چھوٹے موٹے کردار ملنے لگے۔
”باغی“ ان کی پہلی فلم تھی۔70ء کی دہائی میں انہوں نے کامیابی کے جس سفر کا آغاز کیا وہ 80ء کی دہائی میں بھی جاری رہا۔پہلے فلم ”بابل“ 1971ء میں انہیں اہم کردار ملا جس کے بعد فلم ”بشیرا“ 1972ء کو بہت پذیرائی حاصل ہوئی،1975ء میں ”وحشی جٹ“ کی بھرپور کامیابی سے سلطان راہی کو بہت شہرت حاصل ہوئی لیکن 1979ء میں آنے والی ”مولا جٹ“ نے مقبولیت کے ریکارڈ توڑ دیئے۔
ہدایتکار یونس ملک کی اس فلم سے ان کے کردار ”مولے“ کو بے پناہ شہرت ملی اور مصطفی قریشی کے ساتھ ان کی ایسی جوڑی بنی کہ پنجابی فلموں میں دونوں فنکار لازم و ملزوم بن گئے۔
ان کی اُردو فلموں میں ان داتا،راستے کا پتھر،دل لگی اور آگ نمایاں ہیں۔ایک اردو فلم ”جاسوس“ میں ممتاز کے مقابل ہیرو آئے اور رومانٹک کردار ادا کیا۔وہ بطور انسان خدا ترس،نیک اور درویش صفت انسان تھے،انہوں نے انتہائی غربت سے زندگی کی ابتداء کی اور تنگی کے بعد آسانی بھی دیکھی،انہوں نے بہت سے حج کئے،اپنے گھر کے علاوہ سٹوڈیو کے اندر بھی مسجد تعمیر کروائی۔
ان کی مقبول فلموں میں دل اور دنیا،خان چاچا،سلطان،بشیرا،بنارسی ٹھگ،زرق خان،دل لگی،الٹی میٹم،راستے کا پتھر،دادا،سیدھا رستہ،وحشی جٹ،شریف بدمعاش،طوفان،جگا گجر،لاہوری بادشاہ،قانون،جیرا سائیں،مولا جٹ،رنگا ڈاکو،جٹ سورما،وحشی گجر،گوگا شیر،بہرام ڈاکو،بائیکاٹ،ہٹلر،انوکھا داج،شیر میدان دا،ملے گا ظلم دا بدلہ،جی دار،جٹ اِن لندن،شیر خان،اتھرا پُتر وریام،چن وریام،سالا صاحب،دو بیگھہ زمین،رستم،راکا،لاوارث،دارا بلوچ،رستم خان،مراد خان،شان،بگھی شیر،کالیا،شعلے،قاتل حسینہ،جابر خان،قسمت،عجب خان،جگا،قیدی،اللہ رکھا،قیمت،دلاری،ناچے ناگن،مولا بخش،بادل،مفرور،روٹی،حکومت،حسینہ 420، کالکا،بلاول،رنگیلے جاسوس،مجرم،خدا بخش،کالے چور،شیر دل،چراغ بالی،بدمعاش ٹھگ،قاتل قیدی،ماجھو،بالا پیرے دا اور سخی بادشاہ نمایاں ہیں۔

سلطان راہی بڑے اداکار ہی نہیں بڑے انسان بھی تھے۔مذہب سے گہرا لگاؤ تھا،ضرورت مندوں کی مدد کرنے میں پیش پیش رہتے تھے۔انجمن نے جب فلموں کو خیر آباد کہا تو اس کی جگہ صائمہ نے لے لی جو سلطان راہی کی آخری ہیروئن تھیں۔اس سے پہلے گوری،نیلی،بابرہ شریف،ممتاز اور عالیہ نے بھی سلطان راہی کے ساتھ بطور ہیروئن کام کیا تھا۔سلطان راہی کے بیٹے حیدر سلطان بھی فلموں اور ڈراموں میں اداکاری کر رہے ہیں۔

Browse More Articles of Lollywood