Iqbal Banu

Iqbal Banu

اقبال بانو

بچھڑے 12 برس بیت گئے

بدھ 21 اپریل 2021

وقار اشرف
نامور گلوکارہ اقبال بانو کو مداحوں سے بچھڑے 12 برس بیت گئے۔وہ 21 اپریل 2009ء کو راہی ملک ہو گئی تھیں۔موسیقی کے اسرار و رموز جو کسی غزل گائیک کی پہچان ہوں ان کی گائیکی کا خاصا تھے۔1935ء کو ہندوستان کے شہر روہنک میں پیدا ہونے والی اقبال بانو کو کم عمری سے ہی موسیقی میں دلچسپی تھی اس لئے بچپن ہی میں دہلی گھرانے کے اُستاد چاند خان سے کلاسیکل موسیقی سیکھنا شروع کر دی تھی۔
گائیکی کیریئر کا آغاز آل انڈیا ریڈیو سے کیا۔ان کا رجحان ہلکی پھلکی موسیقی کی بجائے نیم کلاسیکی گلوکاری کی طرف تھا،انہوں نے ٹھمری اور دادرے کے ساتھ غزل کو بھی اپنے مخصوص نیم کلاسیکی انداز میں گایا۔اس کے ساتھ ساتھ ان کے گائے ہوئے کئی فلموں کے گیت بھی بے حد مقبول ہوئے تھے،ترنم اور چاؤ ان کے گانوں کی پہچان ہے۔

(جاری ہے)

فارسی زبان میں گائی ہوئی ان کی غزلیں افغانستان اور ایران میں بہت مقبول ہوئی تھیں۔


انہیں فیض احمد فیض،قتیل شفائی اور مرزا غالب کی غزلیں گانے میں خصوصی ملکہ حاصل تھا جس کی وجہ سے انہیں ملکہ غزل کا خطاب ملا۔انہوں نے ناصر کاظمی کا کلام بھی خوب گایا۔80ء کی دہائی میں وہ جنرل ضیاء الحق کے مارشل لائی دور حکومت میں ایک متاثر کن شخصیت بن کر سامنے آئیں جب انہوں نے حکومت کی جانب سے پابندی عائد کیے جانے والے گانے گائے،انہوں نے فروری 1985ء میں فیض احمد فیض کی غزل”ہم دیکھیں گے“کو اپنی آواز میں گایا جو آج بھی لوگوں کی سماعتوں میں رس گھولتی ہے۔
چیف جسٹس بحالی تحریک کے دوران بھی یہ غزل بہت مقبول ہوئی تھی۔
اقبال بانو 1950ء کے عشرے تک نہایت مقبولیت حاصل کر چکی تھیں اور فلم انڈسٹری کی ضرورت سمجھی جاتی تھیں۔اس دوران انہوں نے گمنام،قاتل،انتقام،سرفروشی اور ناگن جیسی اردو فلموں کیلئے مقبول نغمے گائے۔7 اکتوبر 1974ء کو حکومت پاکستان کی جانب سے انہیں تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔وہ 21 اپریل 2009ء کو 74 سال کی عمر میں دنیائے فانی سے کوچ کر گئی تھیں۔

Browse More Articles of Music