A Hameed

A Hameed

اے حمید

پاکستانی فلم انڈسٹری کے باکمال موسیقار

پیر 20 مئی 2024

وقار اشرف
ناقابل فراموش نغمات کے خالق معروف موسیقار اے حمید کی 33 ویں برسی 20 مئی کو منائی جا رہی ہے۔1924ء کو امرتسر میں پیدا ہونے والے اے حمید بنیادی طور پر پیانو پلیئر تھے۔ان کا پورا نام شیخ عبدالحمید تھا لیکن فلمی صنعت میں اے حمید کے نام سے شہرت حاصل کی۔فلمی کیریئر کا آغاز فلم ”انجام“ سے ہوا لیکن بطور موسیقار شہرت کا آغاز ہدایت کار ایس ایم یوسف کی فلم ”سہیلی“ سے ہوا۔
اے حمید کی دیگر فلموں میں رات کے راہی،اولاد،آشیانہ،شریکِ حیات،پیغام،دوستی،جواب دو،ثریا بھوپالی،انگارے،بیگم جان اور نیا انداز سرِفہرست ہیں۔
ان کے بنائے ہوئے گانوں کی ایک طویل فہرست ہے جن میں نہ ملتا گر یہ توبہ کا سہارا ہم کہاں جاتے، اے بے کسوں کے والی،اب کے ہم بچھڑے تو شاید، مکھڑے پہ سہرا ڈالے آجا او آنے والے، اورے صنم دل یہ کیسے بتائے، بڑے سنگدل ہو بڑے ناسمجھ ہو، کاش کوئی مجھ کو سمجھاتا، تمام عمر تجھے زندگی کا پیار ملے، اپنے ہونٹوں پر سجا لے میرا نام، گرم گلابی شام ہے، چٹھی ذرا سیاں جی کے نام لکھ دے،آ رے آ رے دل کے سہارے، تھا یقین کہ آئیں گی یہ راتاں کبھی،نام لے لے کے تیرا ہم تو جئے جائیں گے، ہم بھول گئے ہر بات مگر تیرا پیار نہیں بھولے،کہیں دو دل جو مل جاتے بگڑتا کیا زمانے کا، کس نام سے پکاروں کیا نام ہے تمہارا،یہ وادیاں یہ پربتوں کی شاہ زادیاں اور دیگر شامل ہیں۔

(جاری ہے)

چٹھی ذرا سیاں جی کے نام لکھ دے کی دھن تخلیق کرنے پر نگار ایوارڈ بھی اپنے نام کیا تھا۔
یہ عظیم موسیقار 20 مئی 1991ء کو 67 برس کی عمر میں دنیائے فانی سے رخصت ہو گئے تھے۔انتقال سے قبل وہ فلمی دنیا کو خیرآباد کہہ کر راولپنڈی میں سکونت اختیار کر چکے تھے اور وہیں آسودہ خاک ہیں۔

Browse More Articles of Lollywood