سندھ ہائیکورٹ نے عدالتوں کے گھیراؤپر توہین عدالت سے متعلق مقدمے کی سماعت 8 جون تک ملتوی کردی

فرد جرم عائد کرینگے، کیوں نہ23 مئی کے آپریشن میں حصہ لینے والے پولیس افسران کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیں،جسٹس سجاد علی شاہ کے ریمارکس

جمعرات 4 جون 2015 19:26

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 جون۔2015ء) سندھ ہائی کورٹ نے عدالتوں کے گھیراؤپر توہین عدالت سے متعلق معاملے کی سماعت 8 جون تک ملتوی کردی۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دئیے کہ فرد جرم عائد کریں گے کیوں نہ23 مئی کے آپریشن میں حصہ لینے والے پولیس افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیں۔عدالتوں کے گھیراؤ سے متعلق معاملے کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ 2 جون کو وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے جواب جمع کرایا گیا۔اور جواب کس نے جمع کرایا اس کی تصدیق کرائی جائے۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے ہدایت دی کہ تمام متعلقہ وکلا کو اس جواب کی نقول فراہم کی جائے۔ اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اس مقدمے میں اور بھی پیروی کررہے ہیں اور معلوم کر کے بتاتا ہوں کہ وزیراعل سندھ کا جواب کس نے جمع کرایا ہے۔

(جاری ہے)

آئی جی سندھ کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ انکے علم میں نہیں کہ وزیر اعلی سندھ کا جواب کس نے جمع کرایا ہے۔جس پر عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو وزیراعلی سندھ کی جانب سے جمع کرایا گیا تین صفحات پر مشتمل جواب کی تصدیق کرانے کا حکم دیا ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ انکوائری کمیٹی کے لیے جاری کیے گئے نوٹی فکیشن کی تصدیق کے لیے مہلت دی جائے۔

جس پر جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دئیے کہ کیوں نہ ہم 23 مئی کے آپریشن میں حصہ لینے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیں۔ ان کا کہنا تھاکہ وزیر اعلیٰ سندھ نے زیادہ سے زیادہ کسی افسر کا صرف پھول ہی اتار دینا ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 21 گریڈ کے افسر کو اس کیس کی انکوائری کا سربراہ بنایا گیا ہے میڈیا کہ وکیل بیرسٹر صلاح الدیں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلی سندھ کی جانب سے تشکیل دی گئی انکوئری کمیٹی اور توہین عدالت کا معاملہ ایک ساتھ چلانے میں کوئی حرج۔ نہیں عدالت نے آئی جی سندھ کے وکیل فاروق ایچ نائیک کی درخواست پر سماعت 8 جون تک ملتوی کر دی ہے۔