جھگڑے کے بعد شوہر کو چلتی گاڑی سے چھلانگ لگاتے دیکھ کر بیوی نے گاڑی کیوں نہیں روکی؟ شوہر نے بیوی پر مقدمہ کر دیا

Ameen Akbar امین اکبر منگل 10 جولائی 2018 23:59

جھگڑے کے بعد شوہر کو چلتی گاڑی سے چھلانگ لگاتے دیکھ کر بیوی نے گاڑی کیوں نہیں روکی؟ شوہر نے بیوی پر مقدمہ کر دیا

ایک آسٹریلیوی شخص اس وقت شدید زخمی ہو گیا جب دوران سفر  بیوی سے جھگڑے کے بعد اس نے چلتی گاڑی سے چھلانگ  لگادی۔ اس کے بعد اس نے اپنی بیوی پر مقدمہ کر دیا کہ اس نے اسے چھلانگ لگاتے دیکھ کر بھی گاڑی کی بریک نہیں لگائی۔
یہ واقعہ دسمبر 2012 میں پیش آیا تھا۔ برائن لم، اس کی بیوی یونکیانگ چو اور ان کے دو بچے ایک باربی کیو ریسٹورنٹ سے ڈنر کے بعد گھر آ رہے تھے۔

ریسٹورنٹ میں برائن نے اپنے ایک جاننے والے سے بات کی تو اس کا اپنی بیوی سے جھگڑا  ہوگیا۔ یہ جھگڑا گھر واپسی کے سفر کے دوران بھی جاری رہا۔ ایک مقام پر    یونکیانگ نے برائن کے والدین کے بارے میں کوئی ناگوار تبصرہ کیا۔ اس پر برائن نے اسے کہا  کہ وہ اس سے طلاق چاہتا ہے۔ اس کے بعد برائن نے اچانک ہی  گاڑی کا دروازہ کھولا اور یونکیانگ کے بریک لگانے سے پہلے ہی گاڑی سے باہر چھلانگ لگا دی۔

(جاری ہے)


عدالتی کاغذات کے مطابق یونکیانگ  50 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتارسے اپنی خاندانی مرسیڈیز بینز چلا رہی تھی۔یہ اگرچہ بہت زیادہ رفتار نہیں لیکن برائن کو اچھا خاصا زخمی کرنے کے کافی تھی۔
مقدمے میں برائن نے موقف اختیار کیا کہ   اگر یونکیانگ وقت پر بریک لگا لیتی تو وہ اتنا زیادہ زخمی نہ ہوتا۔برائن  نے نیو ساؤتھ ویلز ڈسٹرکٹ کورٹ میں مقدمہ کیا تھا، اب جج ڈیوڈ ولسن اس  مقدمے کے نتیجے پر پہنچ گئے ہیں۔


جج نے  اپنے فیصلے میں کہا کہ  بطور ڈرائیور یونکیانگ کا فرض تھا کہ گاڑی میں موجود ہر شخص کی حفاظت کرے لیکن اس فرض کا اطلاق اس صورت میں نہیں ہوتا جب برائن خود ہی باہر چھلانگ لگا کر خود کو زخمی کرے۔
جج ولسن نے مزید کہا کہ اگر یونکیانگ اچانک بریک لگاتی تو اس سے ان کے دونوں بچے یا سڑک استعمال کرنے والے دوسرے لوگ زخمی ہو سکتے تھے۔ جج نے کہا کہ اس بات کا بھی کوئی ثبوت نہیں کہ اگر  یونکیانگ پہلے بریک لگاتی تو  برائن کو اتنے زیادہ زخم نہ آتے۔

جج نے کہا کہ اگر مدعی گاڑی سے باہر نکلنا چاہتا تھا کہ مدعی کی جگہ ایک دوسرا نارمل انسان اس وقت تک انتظار کرتا جب تک وہ گھر نہ پہنچ جاتے۔
برائن نے عدالتی فیصلے کے خلاف این ایس ڈبلیو کورٹ آف اپیل میں بھی اپیل کی لیکن وہاں پر بھی ڈسٹرکٹ کورٹ کا فیصلہ متفقہ طور پر برقرار رکھا گیا۔

Browse Latest Weird News in Urdu