نایاب مچھلی’’سووا‘‘ کی11 لاکھ 48 ہزار روپے میں نیلامی

مچھلی کا وزن41 کلوگرام تھا، مچھلی کے معدے میں ایک خاص مادے’’ پوٹا‘‘ کو جراحی کیلئے ادویات بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 22 نومبر 2018 20:13

نایاب مچھلی’’سووا‘‘ کی11 لاکھ 48 ہزار روپے میں نیلامی
گوادر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 نومبر2018ء) گوادر سے پکڑی گئی نایاب مچھلی’’ سووا‘‘ 11 لاکھ 48 ہزار روپے میں نیلام کردی گئی، مچھلی کا وزن 41 کلوگرام تھا، مچھلی کے معدے میں ایک خاص مادہ’’ پوٹا‘‘ کو جراحی کیلئے ادویات بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بلوچستان کے شہر گوادر کے نواحی علاقے پشکان کے سمندر سے ایک نایاب مچھلی سووا پکڑی گئی ہے۔

مچھلی کو مقامی ماہی گیر نے دور روز قبل پکڑی تھا۔ مقامی طور پر اس مچھلی کا نام ’’کِر جبکہ عالمی سطح پر اس کو سووا‘‘ ہے۔ بتایا گیا ہے کہ سووا مچھلی کا وزن تقریباً 41 کلوگرام تھا۔ سووا یا کر مچھلی اپنے سینے اور معدے میں پائے جانے والے ایک خاص مادے کی وجہ سے نایاب سمجھی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

معدے میں پائے جانے والے اس مادے کو ’’پوٹا‘‘ کہا جاتا ہے۔

  پوٹا کو جراحی کیلئے مخصوص ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے۔ تاہم اس مچھلی کو کراچی کی ایک فشنگ کمپنی نے گوادر جیٹی پر نیلامی میں خرید لیا ہے۔ مچھلی کی نیلامی میں قیمت تقریباً 11 لاکھ 48 ہزار روپے لگائی گئی ہے۔ ماہی گیر ذرائع کے مطابق یہ مچھلی اس لیے نایاب ہے کیوں کہ یہ ماہی گیروں کے جال میں شاذو نادر ہی پھنستی ہے۔ تاہم موجودہ سیزن میں چونکہ یہ مچھلی انڈے دینے ساحل پر آتی ہے تو ماہی گیروں کے جال میں پھنس جاتی ہے۔

’سووا‘ یا ’کِر‘ نامی اس مچھلی کے بارے میں گوادر اور ملحقہ ساحلی علاقوں میں ایک تاثر عام ہے کہ جس ماہی گیر کے جال میں یہ مچھلی پھنس جاتی ہے۔ اس کے وارے نیارے ہوجاتے ہیں۔ماحولیاتی ماہر اور گوادر ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے ایک سینئر اہلکارعبدالرحیم کے مطابق گزشتہ سال اسی نسل کی دس سے زائد مچھلیاں پکڑی گئیں جو ایک کروڑ روپے سے زائد میں نیلام ہوئی تھیں۔ان کا کہنا تھا کہ مقامی ماہی گیروں سے یہ مچھلی خرید کر کراچی لے جائی جاتی ہے، جہاں اس کے مزید اچھے دام ملتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :

Browse Latest Weird News in Urdu