دھوکہ دہی اور تاریخ پیدائش کا درست ریکارڈ نہ ہونے کے باعث بہت سے بوڑھے افراد حقیقت میں اتنے زیادہ عمر رسیدہ نہیں

Ameen Akbar امین اکبر منگل 20 اگست 2019 18:33

دھوکہ دہی اور تاریخ پیدائش کا درست ریکارڈ نہ ہونے کے باعث  بہت سے بوڑھے افراد حقیقت میں اتنے زیادہ عمر رسیدہ نہیں

دنیا کے کچھ حصوں کو بلیو زوزن کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ زونز  جاپان میں اوکیناوا، اٹلی میں سارڈینا اور یونان میں اکاریا    جیسے  شہر ہیں۔ بلیو زون وہ علاقے   ہیں عمر رسیدہ افراد کی تعداد ساری دنیا سے زیادہ ہے۔ان علاقوں میں  رہنے والے بہت سے افراد سپرسنچیرین  ہیں۔ یعنی اُن کی عمریں 110 سال تک ہیں۔
اکثر ان بوڑھے افراد کے بارے میں خبریں سامنے آتی رہتی ہیں۔

کئی بار یہ افراد اپنی سالگرہ مناتے ہوئے اپنی طویل عمری کا راز بتاتے ہیں اور کئی بار طویل عمری میں کھیلوں کی سرگرمیوں، جیسے پیراشوٹ سے چھلانگ لگانا وغیرہ ، میں حصہ لیتے ہیں۔
آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی کے بائیولوجیکل ڈیٹا سائنس انسٹی ٹیوٹ  کے ساؤل  جسٹن نیومین کی تحقیق کے مطابق  ان بلیو زونز کی موجودگی  کی وجہ  فراڈ اور ریکارڈ رکھنے کے نامناسب طریقے ہیں۔

(جاری ہے)


دوسرے الفاظ میں سپر سنچیرین  اتنے بھی بوڑھے نہیں ہوتے، جتنا بوڑھا ہونے کا  وہ دعویٰ کرتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق سپر سنچیرین  بہت نایاب ہوتے ہیں۔ ایسے  1000افراد جو 100 سال کی عمر کو پہنچتے ہیں، ان میں سے ایک سپر سنچیرین یا 110 سال کی عمر کو پہنچتا ہے۔نایاب مواقع کبھی کبھار ہی آنے چاہیے لیکن جس تواتر سے سپر سنچیرین کی خبریں آتی ہیں، لگتا ہے درمیان میں کچھ غیر معمولی بھی ہے۔


اگرچہ علاج کی بہتر سہولتیں ، زیادہ اوسط عمر اور دیگر کئی عوامل  کسی بھی علاقے کو بلیو زون بنا سکتے ہیں لیکن ماہرین کی مشاہدہ اس کے بالکل برعکس ہے۔ جرائم کا بڑھتا ہوا تناسب، مختصر اوسط زندگی اور علاج کی نامناسب سہولیات کے باوجود کچھ علاقے بلیو زونز ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی ایک وجہ تاریخ پیدائش  کا نامناسب ریکارڈ بھی ہوسکتا ہے۔

بہت سے علاقوں میں لوگوں کو اپنی عمر خود بھی یاد نہیں ہوتی، وہ مختلف واقعات سے اپنی عمر کا تعین کرتے ہیں، جس میں غلطی کا احتمال ہوتا ہے۔ دوسری وجہ یہ ہوتی ہے کہ کوئی شخص جان بوجھ کر اپنی عمر زیادہ بتا رہا ہوتا ہے۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ کسی نے   پنشن یا دوسرے مالی فوائد کے لیے کسی دوسرے گمشدہ یا مرنے والے  شخص کی شناخت چرائی ہو۔
اس سال کے شروع میں ہی   فرانس سے تعلق رکھنے والی اب تک کی عمر رسیدہ ترین خاتون جینی  لوئی کالمنٹ کے بارے ایک تحقیق سامنے آئی تھی، جس میں بتایا گیاتھا کہ جینی کی وفات کافی پہلے ہوچکی تھی، 1997 میں جینی کالمنٹ کے طور پر 122 سال کی عمر میں وفات پانے والی خاتون اصل میں جینی کی بیٹی تھیں، جنہوں نے وراثتی ٹیکس سے بچنے کے لیے اپنی ماں کی وفات پر اُن کی شناخت اختیار کرلی تھی (تفصیلات اس صفحے پر

اگر یہ درست ہے تو جینی کی اصل عمر 122 سال نہیں بلکہ 99 سال بنتی ہے۔تاہم ٹھوس شواہد کی عدم دستیابی کے باعث یہ نظریہ مزید  آگے نہ بڑھ سکا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ شناخت کی چوری اس سے کہیں زیادہ عام ہے، جتنا اسے سمجھا جاتا ہے۔تحقیق میں  بتایا گیا کہ پہلی بار  112 سال کی عمر تک پہنچنے والے دو افراد کی عمر کی پہلے تصدیق کی گئی مگر بعد میں اس کی تنسیخ کر دی گئی۔

پہلی بار 113 سال کی عمر تک پہنچنے والے 3 افراد کے ساتھ بھی یہی ہوا۔
اس تحقیق میں امریکا میں ریکارڈ ریکھنے کے نظام کا بھی جائزہ لیا گیا۔ تحقیق  کے مطابق امریکی کی مختلف  ریاستوں میں مختلف اوقات میں  قابل بھروسہ پیدائش کے ریکارڈ کا نظام اپنایا گیا۔صرف ایک صدی پہلے تک کئی ریاستوں میں اس حوالے سے مناسب کاروائی نہیں کی جاتی تھی۔
تحقیق میں پتا چلا ہے کہ جن ریاستوں میں پیدائش کے باقاعدہ ریکارڈ رکھا جانے  لگا، وہاں سپر سنچیرین کی تعداد میں  تیزی سے کمی ہوئی ہے۔ یہ تعداد 69 سے 82فیصد کم ہو گئی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ سپرسنچیرین کا دعویٰ کرنے والے 10 افراد میں سے سات یا آٹھ اصل میں کافی چھوٹے ہوتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :

Browse Latest Weird News in Urdu