Qaumi Parcham Ke Rangon Mein Ranga - Article No. 3128
قومی پرچم کے رنگوں میں رنگا - تحریر نمبر 3128
گل یاسمین یا چنبیلی
ہفتہ 6 مئی 2023
صدف آصف
یہ ایک حقیقت ہے کہ اگر دنیا سے معطر اور خوش رنگ پھولوں اور سرسبز و شاداب درخت کا خاتمہ ہو جائے تو یہ کتنی بھدی اور بے رنگ ہو جائے۔پھولوں کا تعلق ہمارے ذوق اور جمالیاتی حس سے جڑا ہوتا ہے۔پھولوں کی آرائش ہمیشہ سے ہر تہذیب کا جز رہی ہے۔ہمارے یہاں بھی پھول بڑی معاشرتی اور ثقافتی اہمیت کے حامل ہیں،گل یاسمین یا چنبیلی بھی ان ہی میں سے ایک ہے۔اس پھول کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اسے پاکستان کے قومی پھول ہونے کا درجہ حاصل ہے۔در حقیقت اس کے سبز پتے اور سفید پھول قومی پرچم کے رنگوں سے مماثلت رکھتے ہیں۔اسی وجہ سے اسے یہ اعزاز دیا گیا۔اس کے علاوہ یہ وطن عزیز کے زیادہ تر علاقوں میں پایا جانے والا پھول ہے۔حالانکہ قیام پاکستان کے بعد نرگس کو قومی پھول منتخب کیا گیا،مگر چونکہ وہ پھول مشرقی حصے میں نہیں پایا جاتا تھا،اسی وجہ سے حکومت پاکستان نے 15 جولائی 1961ء کو چنبیلی کو قومی پھول کا درجہ دے دیا۔
کتنی کومل ہے اس کی کلی
ہرے ہرے پتوں میں پلی
کیسے کھل کر پھول بنی
یہ تو ایک پہیلی ہے
اپنا پھول چنبیلی ہے
اس وقت کے وزارت داخلہ نے اپنے اعلان میں کہا کہ”کیونکہ چنبیلی کا پھول ملک کے دونوں حصوں میں پیدا ہوتا ہے اور اس سے عوام یکساں طور پر جذباتی لگاؤ رکھتے ہیں۔اسی لئے چنبیلی کو قومی نشان قرار دیا جاتا ہے“۔
گل یاسمین پاکستانی فن تعمیر میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔دارالحکومت میں قومی یادگار بھی اسی پھول کی شکل میں ڈیزائن کی گئی ہے۔
چنبیلی نازک سا خوبصورت پھول ہے۔یہ پھول جھاڑی دار پودے پر اُگتا ہے۔اس کے پودے پر گہرے سبز رنگ کے چھوٹے چھوٹے پتے ہوتے ہیں،جن کے ساتھ سفید پھول بہت،بھلے دکھائی دیتے ہیں۔اس کی خوشبو بہت بھینی بھینی ہوتی ہے۔یہ خوشبو دار پھول گھروں کی کیاریوں،گملوں،کچے صحن یا لان میں بہت شوق سے لگائے جاتے ہیں،جو آرائش کے ساتھ ساتھ فضاء کو معطر بھی کرتے ہیں۔
اس کی کاشت زیادہ تر گرم اور مرطوب علاقوں میں آسانی سے کی جاتی ہے،یہ بیلوں کی شکل میں بھی پروان چڑھتے ہیں،جن کے پتے سدا بہار ہوتے ہیں۔چنبیلی کا پودا ایشیا میں کثرت سے نمو پاتا ہے۔زیادہ اقسام حاصل کرنے کے لئے اسے باغات یا فارم ہاؤس میں کاشت کیا جاتا ہے۔چنبیلی کے دلفریب پھولوں کے حصول کے لئے اسے بڑے پیمانے پر اُگایا جاتا ہے،اس کا پودا داب کے ذریعے بھی لگایا جا سکتا ہے۔چنبیلی مارچ،اپریل،مئی اور جون کے مہینوں میں اپنے مکمل جوبن پر ہوتی ہے۔
ایک طبی تحقیق کے ذریعے یہ بات پتا چلی ہے کہ چنبیلی کی خوشبو دماغ پر بہت مفید انداز میں اثر کرتی ہے،یہ انسان کی ذہنی صلاحیتوں میں اضافے کے علاوہ مایوسی سے بھی نجات دلاتی ہے۔
گل یاسمین کی آرائش و زیبائش کے علاوہ معاشی حیثیت بھی مسلم ہے۔یہ دلہا دلہن کا سنگھار مکمل کرتا ہے اور خواتین شادی بیاہ میں اس کے ہار،گجرے شوق سے پہنتی ہیں۔
روغن چنبیلی
عطر سازی کے کام بھی آتا ہے۔اس کے علاوہ چنبیلی کے تیل کے بہت سارے فوائد بیان کیے جاتے ہیں جن میں سر درد،اعصابی تھکن اور جلد کی رنگت سنوارنے کے لئے بھی موزوں خیال کیا جاتا ہے۔ایک طبی تحقیق کے مطابق چنبیلی کے تیل کو لگانے سے ڈپریشن سے چھٹکارا حاصل ہوتا ہے۔اس کے مساج سے مزاج پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔سر درد میں ماتھے پر اس کے لیپ سے افاقہ حاصل ہوتا ہے۔جو لوگ دودھ والی چائے نوش نہیں کرتے اور وزن کم کرنے کے خواہش مند رہتے ہیں وہ چنبیلی کی کلیوں میں بسی سبز چائے کا استعمال شوق سے کرتے ہیں۔
پھولوں کو ہر کلچر میں ایک نمایاں حیثیت دی جاتی ہے،اسی بناء پر چنبیلی کو پاکستانی ادب میں نمایاں مقام حاصل ہے۔شاعروں اور مصوروں نے گل یاسمین کو اپنے جذبات کی ترجمانی کا ذریعہ بنا کر اسے لافانی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔اس لئے ان کی افزائش اور حفاظت بہت ضروری ہے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ اگر دنیا سے معطر اور خوش رنگ پھولوں اور سرسبز و شاداب درخت کا خاتمہ ہو جائے تو یہ کتنی بھدی اور بے رنگ ہو جائے۔پھولوں کا تعلق ہمارے ذوق اور جمالیاتی حس سے جڑا ہوتا ہے۔پھولوں کی آرائش ہمیشہ سے ہر تہذیب کا جز رہی ہے۔ہمارے یہاں بھی پھول بڑی معاشرتی اور ثقافتی اہمیت کے حامل ہیں،گل یاسمین یا چنبیلی بھی ان ہی میں سے ایک ہے۔اس پھول کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اسے پاکستان کے قومی پھول ہونے کا درجہ حاصل ہے۔در حقیقت اس کے سبز پتے اور سفید پھول قومی پرچم کے رنگوں سے مماثلت رکھتے ہیں۔اسی وجہ سے اسے یہ اعزاز دیا گیا۔اس کے علاوہ یہ وطن عزیز کے زیادہ تر علاقوں میں پایا جانے والا پھول ہے۔حالانکہ قیام پاکستان کے بعد نرگس کو قومی پھول منتخب کیا گیا،مگر چونکہ وہ پھول مشرقی حصے میں نہیں پایا جاتا تھا،اسی وجہ سے حکومت پاکستان نے 15 جولائی 1961ء کو چنبیلی کو قومی پھول کا درجہ دے دیا۔
(جاری ہے)
کتنی کومل ہے اس کی کلی
ہرے ہرے پتوں میں پلی
کیسے کھل کر پھول بنی
یہ تو ایک پہیلی ہے
اپنا پھول چنبیلی ہے
اس وقت کے وزارت داخلہ نے اپنے اعلان میں کہا کہ”کیونکہ چنبیلی کا پھول ملک کے دونوں حصوں میں پیدا ہوتا ہے اور اس سے عوام یکساں طور پر جذباتی لگاؤ رکھتے ہیں۔اسی لئے چنبیلی کو قومی نشان قرار دیا جاتا ہے“۔
گل یاسمین پاکستانی فن تعمیر میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔دارالحکومت میں قومی یادگار بھی اسی پھول کی شکل میں ڈیزائن کی گئی ہے۔
چنبیلی نازک سا خوبصورت پھول ہے۔یہ پھول جھاڑی دار پودے پر اُگتا ہے۔اس کے پودے پر گہرے سبز رنگ کے چھوٹے چھوٹے پتے ہوتے ہیں،جن کے ساتھ سفید پھول بہت،بھلے دکھائی دیتے ہیں۔اس کی خوشبو بہت بھینی بھینی ہوتی ہے۔یہ خوشبو دار پھول گھروں کی کیاریوں،گملوں،کچے صحن یا لان میں بہت شوق سے لگائے جاتے ہیں،جو آرائش کے ساتھ ساتھ فضاء کو معطر بھی کرتے ہیں۔
اس کی کاشت زیادہ تر گرم اور مرطوب علاقوں میں آسانی سے کی جاتی ہے،یہ بیلوں کی شکل میں بھی پروان چڑھتے ہیں،جن کے پتے سدا بہار ہوتے ہیں۔چنبیلی کا پودا ایشیا میں کثرت سے نمو پاتا ہے۔زیادہ اقسام حاصل کرنے کے لئے اسے باغات یا فارم ہاؤس میں کاشت کیا جاتا ہے۔چنبیلی کے دلفریب پھولوں کے حصول کے لئے اسے بڑے پیمانے پر اُگایا جاتا ہے،اس کا پودا داب کے ذریعے بھی لگایا جا سکتا ہے۔چنبیلی مارچ،اپریل،مئی اور جون کے مہینوں میں اپنے مکمل جوبن پر ہوتی ہے۔
ایک طبی تحقیق کے ذریعے یہ بات پتا چلی ہے کہ چنبیلی کی خوشبو دماغ پر بہت مفید انداز میں اثر کرتی ہے،یہ انسان کی ذہنی صلاحیتوں میں اضافے کے علاوہ مایوسی سے بھی نجات دلاتی ہے۔
گل یاسمین کی آرائش و زیبائش کے علاوہ معاشی حیثیت بھی مسلم ہے۔یہ دلہا دلہن کا سنگھار مکمل کرتا ہے اور خواتین شادی بیاہ میں اس کے ہار،گجرے شوق سے پہنتی ہیں۔
روغن چنبیلی
عطر سازی کے کام بھی آتا ہے۔اس کے علاوہ چنبیلی کے تیل کے بہت سارے فوائد بیان کیے جاتے ہیں جن میں سر درد،اعصابی تھکن اور جلد کی رنگت سنوارنے کے لئے بھی موزوں خیال کیا جاتا ہے۔ایک طبی تحقیق کے مطابق چنبیلی کے تیل کو لگانے سے ڈپریشن سے چھٹکارا حاصل ہوتا ہے۔اس کے مساج سے مزاج پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔سر درد میں ماتھے پر اس کے لیپ سے افاقہ حاصل ہوتا ہے۔جو لوگ دودھ والی چائے نوش نہیں کرتے اور وزن کم کرنے کے خواہش مند رہتے ہیں وہ چنبیلی کی کلیوں میں بسی سبز چائے کا استعمال شوق سے کرتے ہیں۔
پھولوں کو ہر کلچر میں ایک نمایاں حیثیت دی جاتی ہے،اسی بناء پر چنبیلی کو پاکستانی ادب میں نمایاں مقام حاصل ہے۔شاعروں اور مصوروں نے گل یاسمین کو اپنے جذبات کی ترجمانی کا ذریعہ بنا کر اسے لافانی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔اس لئے ان کی افزائش اور حفاظت بہت ضروری ہے۔
Browse More Gardening Tips and Tricks for Women
آج پھول دار بونسائی کاشت کریں
Aaj Phooldar Bonsai Kasht Karen
آئیے اسٹرابیری اُگاتے ہیں
Aaiye Strawberry Ugate Hain
انڈور پلانٹ ۔ ماحول دوست آرائش
Indoor Plant - Mahol Dost Aaraish
چلئے باغبانی کا آغاز کریں
Chaliye Baghbani Ka Aghaz Karen
اپنے لئے ٹماٹر خود کاشت کریں
Apne Liye Tomato Khud Kasht Karen
اپنی پالک خود اگائیں
Apni Palak Khud Ugaien
سائے کا پودا Jade لگائیے
Saaye Ka Poda Jade Lagaiye
گھریلو باغ لگائیے
Gharelu Bagh Lagaiye
Peperomia سایہ دار پودا
Peperomia Saya Dar Poda
گھر رہے ہرا بھرا سرسبز و شاداب
Ghar Rahe Hara Bhara Sarsabz O Shadab
بات ہو جائے ہار سنگھار کی
Baat Ho Jaye Haar Singhar Ki
باغبانی کے حیرت انگیز فوائد
Baghbani Ke Hairat Angez Fawaid
Special Gardening Tips and Tricks for Women article for women, read "Qaumi Parcham Ke Rangon Mein Ranga" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.
Child CareBeauty
MakeupHairsBaalon Ki BleachingChehraJildJild Ki BleachingKhoobsoorti Kay Naye AndazDulhan Ka MakeupMassageShampooWarzishNails
VideosIslam Aur AuratGharelu TotkayArticles100 Naamwar KhawateenKhanwada E RasoolQaroon E AulaaAzeem MaainAzeem BeevianFun O AdabQayadat O SayadatFlaah E Aama O KhasKhailRang O AahangBadnaseeb Khawateen
Ghar Ki AaraishRehnuma E KhareedariIbtedai Tibbi ImdadBaghbaniMarried LifeMehndi Ky Designs