Episode 8 - Darde Judai By Shafaq Kazmi

قسط نمبر 8 - درد جدائی - شفق کاظمی

السلام علیکم کیسی ہو عدن؟ شاہ زین کا میسج آگیا ۔۔۔۔
وعلیکم السلام ٹھیک ہوں۔۔۔۔
آپ بات نہیں کرنا چاہتی؟
آپ کو ہزار بار کہا ہے مجھے میسج نہ کریں ایک بات سمجھ نہیں آتی آپ کو؟
اچھا ناراض کیوں ہوتی ہو؟ بس ویسے ہی اُداس تھا میں تو آپ کو میسج کر دیا۔۔۔
دیکھیں شاہ زین صاحب آپ اُداس تھے وہ آپ کا ذاتی مسئلہ ہے اللہ آپ کی تکلیفات کو دور فرمائے آپ مجھے میسج نہ کریں۔
۔۔شکریہ۔۔
اچھا آئی ایم سوری۔۔۔۔۔
                                       #####
بس اب برداشت نہیں ہوتا مجھ سے ثناء میں نے اس لڑکی سے اب جلد ہی بدلہ لینا ہے۔۔۔یہ ہوتی کون ہے مجھے شاہ زین کو انکار کر نے والی اس کا غرور میں نے خاک میں ملانا ہے بس۔۔۔۔
دیکھو شاہ زین میں تم سے بہت پیار کرتی ہوں میں تمہارے بغیر نہیں رہ سکتی۔

(جاری ہے)

۔

۔ مجھے اچھا نہیں لگتا تم اس سے بات کرو میں ہوں نہ چھوڑو دفع کرو وہ ویسے بھی ہے ہی کون۔۔۔بدلہ لینے کا کوئی فائدہ نہیں۔۔۔
پیار تو میں بھی تم سے ہی کرتا ہوں۔۔۔مگر آج تک کسی نے مجھے اگنور نہیں کیا اس کی سزا تو اس کو ملے گی ہی ضرور ملے گی بس تم دیکھتی جاؤ 
                                      ####
پاپا یہ پھوپھو کی۔ کال آرہی ہے وہ کہ رہی ہیں کے آپ کو کال کر رہی آپ نے اٹھائی نہیں۔
۔۔۔
اوہ میرا موبائل چارجنگ پر لگا ہوا تھا تبھی۔۔۔ لاؤ دو میں بات کروں۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم! بھائی جان کیسے ہیں آپ؟ کب سے آپ کو کال کر رہی تھی میں۔۔
نہیں نہیں بس وہ موبائل چارجنگ پر لگا ہوا تھا۔۔۔۔
خیر بھائی جان وہ آپ لوگوں نے سب نے شام کو ہمارے گھر آنا ہے۔۔۔
کیوں خیریت؟
ہاں وہ عارف کی آج ہم منگنی کر رہیں ہیں۔
کیا پر کس سے؟
جی وہ یہاں پر ہی ہے کوئی مجھے بہت پسند ہے وہ تو میں نے۔۔۔۔
لیکن آپ نے مجھے پہلے۔ بتایا ہی نہیں اس کے بارے میں یوں اچانک سے ہی۔۔۔۔۔؟
ہاں تو اب بتا رہی ہوں نہ ٹھیک ہے آپ سب نے آنا ہے اور عدن بیٹی کو بھی لیکر آنا ہے۔۔۔۔۔
ہمممم۔۔ ٹھیک ہے اللہ حافظ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا ہوا پاپا آپ اُداس اُداس لگ رہے ہیں سب ٹھیک تو ہے.۔
۔۔۔۔۔؟
عدن نے بابا کو پریشان دیکھ کر پوچھا۔۔۔
ہاں وہ آج عارف کی منگنی ہے تو سب کو بلایا ہے۔۔۔۔مجھے ایک بار بھی نہیں بتایا نہ پوچھا میں نے تو سوچا تھا ہم بھائی بہن مل جائیں گے لیکن ایک بار بھی نہیں بتایا۔۔۔۔
اوہ ہو پاپا آپ بھی نہ۔۔۔۔ کچھ نہیں ہوتا بلکہ اچھی بات ہے اور آپ پریشان نہ ہوا کریں آپ کی صحت کے لئے اچھا نہیں ہے ڈاکٹر نے سختی سے منا کیا ہے۔
۔۔۔
لیکن بیٹا مجھے تمہاری فکر ہے۔۔۔میں بھی بیمار رہتا ہوں تمہاری ماما بھی۔۔۔میں چاہتا ہوں ہماری زندگی میں ہی تمہارا کہیں رشتہ ہو جائے۔۔۔۔
یہ والدین ہی ہوتے ہیں۔۔۔جن کی بے لوث محبت پہ شک نہیں کیا جا سکتا۔۔۔ہمہ وقت اولاد کیلئے خوشیاں مانگنے والے۔۔۔ان کا بس چلے تو اپنی جان کے بدلے میں بھی ۔۔خداُ سے اپنی اولاد کی خوشیاں خرید لیں۔
۔۔۔
پاپا پلیز آپ بھی ناں۔۔۔عدن منہ بسورتے ہوئے کہنے لگی اللہ آپ کو لمبی عمر دے۔۔۔پریشان نہ ہوا کریں۔۔۔ان شاء اللہ!۔۔۔اللہ سب بہتر کرے گا۔۔۔ اللہ تو ماؤں سے ستر گناہ زیادہ محبت کرتا ہے نہ اپنے بندو سے ۔۔ جو بھی ہوگا اس میں اللہ کی حکمت ہو گی اب آپ نے پریشان نہ ہوں پاپا۔۔۔
پر بیٹا۔۔۔۔۔
پلیز ن پاپا۔۔۔۔۔ آپ کی طبیعت بہت خراب ہے زیادہ خراب ہو جائے گی نہ پاپا۔
۔۔ اور پلیز آپ نے پھوپھو سے کچھ بھی نہیں کہنا ان کا بیٹا ہے ان کی مرضی۔۔۔۔
پر بیٹا میں نہیں جاؤں گا۔۔۔۔
ارے پاپا آپ بھی نہ کبھی کبھی بچوں کی طرح ضد کرتے ہیں۔۔ ہاہاہا بچے جیسے کرتے ہیں ہاہاہا
عدن پاپا کو ہنسانا چاہ رہی تھی۔
دیکھیں نہ پاپا آپ ان کے بھائی ہیں آپ نہیں جائیں گے تو سارا خاندان باتیں کرے گا۔ کیا فائدہ ان سب کا یا ناراضگی کا۔
۔پورا خاندان جانتا تھا کے تمہارا رشتہ بچپن سے ہی پھوپھو کے بیٹے سے طے ہے اور تو اور عارف بھی تم سے بہت پیار کرتا ہے۔۔ یہ بات سارا خاندان جانتا ہے۔ اچھا نہیں کیا میری بہن نے۔۔
اوہ ہو پاپا پلیز نہ۔ کچھ بھی نہیں ہوا اور آپ کو پتہ ہے میں بہت زیادہ خوش ہوں سچ میں اور میں تو جا رہی ہوں تیار ہونے آپ بھی اٹھیں۔۔اور تیاری کریں۔۔۔
                                  #####
اوہ ہو بھائی جان بڑا افسوس ہوا ہے۔
بس کیا کریں۔۔۔۔۔
ہیں۔۔۔۔؟ کوئی مر گیا ہے کیا؟ عدن نے حیرت سے پوچھا۔۔۔۔
ارے نہیں کوئی نہیں مرا۔۔۔پر افسوس ہو رہا ہے بیٹا
ہیں کس چیز کا افسوس ہو رہا ہے آپ کو؟؟؟
یہی کے عارف منگنی کر رہا ہے۔۔۔۔
تو اس میں افسوس کی کیا بات ہے یہ تو خوشی کی بات ہے۔۔۔۔عدن جانتی تھی سب خاندان والے کیا کہنا چاہتے ہیں۔۔لوگوں کو تو موقع چاہیے ہوتا ہے دوسروں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کا۔
۔ پر پھر بھی سب سے زیادہ عدن خوش تھی۔۔۔۔ یا وہ دیکھا رہی تھی ماما پاپا کو کے کہ وہ پریشان نہ ہوں۔۔
لیکن رشتے داروں کی باتوں نے عدن کو بہت پریشان کر دیا تھا۔۔
اس کا ننھا سا دل بڑے برے انداز سے دھڑک رہا تھا۔۔اس نازک تتلی کے تو ابھی رنگ ہی گہرے نہیں ہونے پائے تھے کہ خود غرض زمانہ انہیں روندنے کے در پہ ہوگیا تھا۔۔۔ اس کو خود سے زیادہ پاپا کی فکر تھی کے انکی طبیعت نہ خراب ہو جائے۔
۔۔
جب بھی کوئی ایسی بات کرتا عدن کے والد سے عدن بات ہی چینج کر دیتی تھی۔۔عدن نے پہلی بار اپنے والد کو روتا ہوا دیکھا تھا عدن کے والد اپنے والدین کے سامنے رو رہے تھے کے میری بہن نے ایسا کیوں کیا اگر نہیں کرنا چاہتی تھی تو نہ کرتی کم از کم مجھے بتا دیتی اس نے مجھے اپنا سمجھا ہی نہیں کبھی۔۔۔
انسان بڑے بڑے دکھوں اور مشکلات کا سامنا بھی بڑی آسانی سے کر لیتا ہے۔
۔۔جب اس کا ہاتھ تھامنے والے اس کے اپنے اس کے ساتھ ہوں۔۔۔لیکن جب آپ کو محسوس ہو کہ بھری دنیا میں وہ تنہا کھڑا ہے۔۔اس کی ہمت بڑھانے والا بھی کوئی نہیں ہے۔۔۔تو چھوٹی چھوٹی آندھیاں بھی آپ کو ہرا کر رکھ دیتی ہیں۔۔۔
عدن کے باباکے ساتھ بھی یہی ہوا تھا۔۔۔۔
اپنے اتنے مضبوط بابا کو ہارتا اور روتا دیکھ کرعدن کا وجود زلزلوں کی زد میں آگیا تھا۔
۔۔وہ اپنے بابا کو تسلی دے رہی تھی۔۔۔لیکن اس کو محسوس ہوتا تھا کہ یہ تسلی یہ ڈھارس بھرے جملے بھی کھوکھلے ہو گئے ہوں۔
 بابا میں تو ویسے بھی پھوپھو کے گھر کرنا ہی نہیں چاہتی تھی بہت اچھا ہوا میں بہت خوش ہوں بہت زیادہ۔۔عدن کو عادت تھی جب کوئی اس کی ذات کی تذلیل کرتا تھا۔اسی وقت اس کو اپنے دل سے نکال لیتی تھی، شاید وہ دل سے کچھ نکال ہی نہیں پاتی تھی سب کی نظروں میں بہادر بننے والی عدن اندر سے بہت کمزرو تھی۔
خواب دیکھنے کی عمر میں جب آنکھیں تلخیاں اور درد دیکھنے لگ جائیں تو آنکھیں خواب نہیں درد بننے لگتی ہیں ۔۔۔ عدن کے دل میں سب کے لئے نفرت بیٹھ گئی جب جب پاپا کو روتا دیکھا تب تب نفرت ہوتی گئی سب سے،،،
الحمد اللہ! اللہ پاک نے مجھے پیارا سا بھانجا دیا ہے۔۔۔تھنک یو اللہ تعالیٰ۔۔۔ عدن نے فیس بک پر پوسٹ کر دی۔۔۔۔ سب عدن کو مبارک دینے لگ گئے۔۔۔۔
مبارک ہو عدن بہت بہت تم خالہ بن گئی۔۔۔شاہ زین کا میسج آیا۔۔
شکریہ بہت بہت۔۔۔عدن بہت خوش تھی۔

Chapters / Baab of Darde Judai By Shafaq Kazmi