Episode 38 - Darde Judai By Shafaq Kazmi

قسط نمبر 38 - درد جدائی - شفق کاظمی

کوشش کرنے والوں کی کبھی ہار نہیں ہوتی۔۔۔۔۔۔میں ہمّت نہیں ہاروں گی۔۔۔۔۔اگر میں پاکستان آرمی میں نہیں جا سکتی تو کیا ہوا۔۔۔۔میں ویسے بھی تو وطن کے لئے بہت کچھ کر سکتی ہوں۔۔۔اپنے ارد گرد جو غلط ہورہا ہے اسے روک سکتی ہوں۔۔۔۔۔ویسے بھی اپنے وطن عزیز کے لئے کچھ کرنے کے لئے مجھے کسی یونیفارم کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔۔ عدن خود کو تسلی دے رہی تھی۔
۔۔
 یہ وطن سے محبت بھی کتنی عجیب ہوتی ہے نہ یہ عشق یہ پاگل پن۔۔وطن پر مر مٹنے کا جذبہ۔بہت ہی خوبصورت احساس ہوتا ہے۔
#####
ماموں ہم لوگ پاکستان جا رہے ہیں۔مزمل نیوز سننے میں مگن تھا عدن کی بات سنتے ہی ٹی وی بند کردیا۔۔
پر کیوں بیٹا سب ٹھیک تو ہے۔۔۔۔مزمل ماموں نے پریشان ہوتے ہوئے بولا۔۔۔۔
جی ماموں بس میں ڈاکٹر بن گئی ہوں اب پاکستان جانا ہے مجھے میرے وطن جانا ہے۔

(جاری ہے)

۔۔۔
پر بیٹا وہاں لوگ جینے نہیں دیں گے سب۔۔۔۔۔۔۔
سب یہ کہیں گے نہ کے میں ایک غدار کی بیٹی ہوں۔۔۔۔ماموں مجھے لوگوں کی پرواہ نہیں ہے لوگ میرے بارے میں کیا سوچتے ہیں اور بابا نے جو بھی کیا ان کو ان کی غلطی کی سزا مل گئی ہے۔میرا تو کوئی قصور نہیں لوگ جو مرضی کہیں مجھے اس کی پرواہ نہیں بس مجھے میرے گھر جانا ہے مجھے میرے وطن جانا ہے پلیز ماموں۔
جان۔۔۔عدن ضد کرنے لگی۔۔۔۔
عدن بیٹا سوچ لو۔۔۔۔۔۔ماموں پریشان ہوتے ہوئے بولے۔۔۔۔۔کیوں کہ یہ سب اتنا آسان نہیں تھا اور دنیا؟ دنیا والوں کو تو بس موقع چاہیے کسی کی ذاتی زندگی پر سر محفل تبصرہ کرنے کا۔۔۔۔۔سر محفل آپ کا مذاق اڑانے کا،لوگ بھی کتنے عجیب ہوتے ہیں نہ جانتے ہیں کہ اگلا بندہ کس اذیت کس تکلیف سے گزر رہا۔۔ان کو دلاسہ دینے کی بجائے ان کے زخموں پر نمک چھڑکنا۔
۔۔اور پھر لوگوں کے سامنے ان کی ذات پر تبصرہ کر کہ ان کا مذاق بنانا۔۔شاید ان کی عادت ہوتی ہے۔مزمل جانتا تھا عدن کا پاکستان جانا ٹھیک نہیں فی الحال پر عدن ضد کر رہی تھی بہت زیادہ مزمل ماموں عدن کی ضد کے آگے ہار گئے۔۔۔۔
عدن بیٹا۔۔۔میرا ایک ہسپتال ہے پاکستان میں میرے والد صاحب نے بنایا تھا۔۔۔۔ان کا شوق تھا میں ڈاکٹر بنوں پر میں نہیں بن سکا۔
وہاں اور بھی ڈاکٹرز ہیں جنہوں نے ہسپتال سمبھالا ہوا۔۔۔۔تم وہاں چلی جاؤ۔۔۔۔اپنا ہسپتال ہے۔۔۔۔آرام سے سکون سے سمبھالو۔۔۔ٹھیک ہے نہ۔
جی ماموں جان ٹھیک ہے۔۔۔اینڈ تھنک یو سو مچ۔۔۔۔عدن نے ماموں جان کو پیار کرتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔
پھر بھی بیٹا ایک بار سوچ لو۔۔۔۔
جی ماموں جان سوچ لیا ہے۔۔۔
ارے یہ ماموں بھانجی آپس میں کیا باتیں کر رہے ہیں .....فرح مامی اور عفاف دونوں آکر بیٹھ گئیں مزمل اور عدن کے پاس۔
۔۔۔۔
کچھ نہیں مامی میں اور ماما پاکستان جا رہے ہیں۔۔۔۔۔۔عدن خوشی سے بولی۔۔۔۔۔
کیا پاکستان جا رہے ہو پر کیوں؟؟؟؟میں نہیں جانے دوں گی یہاں رہو ہمارے پاس۔۔۔۔۔مامی ناراض ہوتے ہوئے بولیں۔۔۔ 
نہیں مامی جان اب ہمیں ہمارے وطن جانا ہو گا مجھے اور بھی بہت سے کام کرنے۔۔۔۔عدن فرح مامی کے کندھے پر پیار سے سر رکھتے ہوئے بولی۔
۔۔۔
پر وہاں اکیلے کیسے رہو گے۔۔۔یہاں ٹھیک ہے نہ۔۔۔
مامی جان وہاں زرنش اور میرب آپی بھی تو ہیں نہ وہ بھی تو حالات اور لوگوں کو اکیلے فیس کر رہی ہیں وہ کچھ نہیں بتاتیں کہ ہم پریشان نہ ہوجائیں پر مجھے لگتا ہے ہمیں اب جانا چاہیے۔۔۔۔۔
پر عدن بیٹا۔۔۔
میرے خیال میں فرح بہن عدن ٹھیک کہہ رہی ہے۔۔۔۔ میرا بھی دل اُداس ہورہا ہے زرنش اور میرب بیٹی کے لئے جب تک انھیں دیکھ نہیں لوں گی سینے سے لگا نہیں لوں گی مجھے سکون نہیں آئے گا۔
۔۔۔۔عفاف نے موبائل سائیڈ پر رکھتے ہوئے کہا۔۔۔۔
پلیز نہ مامی جان۔۔۔۔میں آپ سے وعدہ کرتی ہوں میں۔ جلد ہی آپ سے ملنے آؤں گی۔۔۔پلیز ناراض نہ ہوں پیاری مامی جان۔۔عدن نے اتنے پیار سے کہا۔۔۔مامی خاموش ہوگئیں۔۔۔ٹھیک ہے جیسے آپ دونوں کی مرضی۔۔۔۔
تھنک یو سو مچ۔۔۔۔عدن نے فرح مامی کے گالوں کو چومتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
####
عدن بیٹا آپ کی اور عفاف کی ٹکٹ ہوگئی ہے آج رات کی۔
۔۔۔۔
جی ماموں جان میں نے پیکنگ بھی کرلی ہے۔۔عدن بہت خوش تھی کیوں کہ وہ اپنے پیارے وطن واپس آرہی تھی۔۔۔۔۔
پر عدن بیٹا میرا دل نہیں مان رہا۔۔۔۔مزمل ماموں پریشان تھے۔۔۔۔۔
ماموں جان کچھ نہیں ہوگا اور آپ کی عدن بہت زیادہ بہادر ہے۔۔۔۔۔۔۔
بیٹا وعدہ کرو کوئی بھی مسئلہ ہو کوئی بھی پریشانی ہو کچھ بھی ہو تم مجھے ضرور بتاؤ گی۔۔۔۔۔۔
ماموں جان میں آپ سے روز رابطے میں راہوں گی آپ بے فکر رہیں۔۔۔
اللّہ میری بیٹی کو شاد و آباد رکھے آمین۔۔۔۔۔مزمل ماموں نے پیار سے عدن کے سر پر ہاتھ رکھا۔۔۔۔۔۔
آمین ماموں جان۔۔۔۔۔۔
####

Chapters / Baab of Darde Judai By Shafaq Kazmi