Episode 44 - Darde Judai By Shafaq Kazmi

قسط نمبر 44 - درد جدائی - شفق کاظمی

اسلام علیکم ماما جان۔۔۔عدن گھر آتے ہی ماما کے پاس کچن میں چلی آئی۔۔۔اور جھٹ سے ماما کے گلے میں دونوں بازوں ڈال کر ماما کے گال چوم لی۔۔۔
افف عدن کب بڑی ہو گی۔۔۔ابھی گر جاتی میں۔۔۔۔ڈرا کر رکھ دیا۔۔۔۔اتنی دیر لگا دی آج۔۔۔چلو چینج کر لو پھر میں کھانا لگواتی ہوں۔۔عدن کھلکھلا کر ہنس دی۔۔۔افف ماما آپ بھی بڑی ہو جائیں اب۔۔۔میرے ہوتے ہوئے بھلا آپ کیسے گر سکتی ہیں۔
ٹھیک ہے آپ کھانا لگوائیں۔۔۔ میں فریش ہو کے آتی ہوں۔
عفاف کو عدن آج بہت خوش اور پر سکون دکھائی دے رہی تھی۔۔اس عدن سے بہت مختلف۔۔۔جس کو پڑھنے رونے اور راتوں کو چلتے ہوئے دیکھا کرتی تھیں۔۔۔وہ جانتی تھیں۔۔۔۔ہمت ہی نہ کر پاتیں تھیں۔۔عدن کا درد بانٹ سکتیں۔۔اپنی روحوں پر لگا بدنما داغ مٹا سکتیں۔

(جاری ہے)

۔عریب کی لگائی آگ میں۔۔۔تو شاید آنے والی نسلیں بھی جلیں گی۔

۔۔ وہ جانتی تھیں۔۔۔لیکن آج عدن کو اتنا پر سکون دیکھ کر وہ بہت خوش ہوئیں۔۔۔۔اور مسکراتے ہوئے ماسی کو بلانے لگیں۔
 عدن کھانا کھا کر بستر میں لیٹی ہی تھی کی موبائل کی بپ بجی۔۔۔۔۔عدن نے موبائل اٹھایا۔۔۔اور میسج ریڈ کیا انجان نمبر سے میسج تھا۔۔ تمہیں بہت مس کر رہا ہوں عدن۔۔۔عدن دُکھ سے مسکراتے ہوئے میسج ٹائپ کرنے لگی۔۔ماننے والی بات ہی نہیں۔
۔۔جھوٹے ہو تم۔۔اور سینڈ کر دیا۔۔۔
جیسے ہی غزان نے میسج ریڈ کیا۔۔غزان کی کال آنے لگی۔۔عدن نے کال پک کی۔۔۔کیا کہہ رہی ہو عدن۔۔۔۔؟تم مجھے ابھی بھی جھوٹا سمجھتی ہو۔۔؟غزان دکھ سے پوچھ رہا تھا۔۔۔عدن نے کرب سے آنکھیں موند لیں تھیں۔۔۔۔اور کہنے لگی۔۔۔غزان میں تمہیں جھوٹا نہیں سمجھتی۔۔پر میں اپنی انا اپنے ضمیر کا کیا کروں۔۔۔جو مجھ سے پچھلے پانچ سالوں کے پل پل کا حساب مانگتا ہے۔
۔بولو۔۔؟ کیا کروں؟کیا دے سکتے ہو ان پانچ سالوں کا حساب۔۔؟تم تو صرف میری اس ایک اذیت کا اندازہ نہیں لگا سکتے جو لوگوں کی نظروں کی صورت میں نے برداشت کی۔۔بتاؤ۔۔کس کس کو وضاحت دیتی۔۔تم نہیں جانتے۔۔۔اغوا شدہ لڑکی کا معاشرے میں کیا مقام ہے؟کیا تمہاری محبت اسقدر خود غرض تھی۔۔۔۔کہ میرے ردعمل ظاہر کرنے پر۔۔تم نے مجھ سے ہر طرح کا تعلق ختم کر لیا۔
۔۔۔جب مجھے را نے اغوا کیا تھا۔۔۔۔تب تمہیں لگا تھا۔۔۔تب تم نے بھی میرا اعتبار نہ کیا۔۔۔تمہاری نظروں نے میرے رہے سہے اعتبار کی بھی دھجیاں بکھیر دیں۔۔۔تم اب بھی کہتے ہو۔۔۔۔تمہارا اور تمہاری محبت کا اعتبار کروں۔۔۔بولو۔۔۔۔۔۔؟؟میری جگہ تم ہوتے تو کیا اعتبار کر لیتے۔۔۔۔معاف کر دیتے۔۔۔۔
عدن رو رہی تھی۔۔۔۔غزان بھی رو رہا تھا شاید۔
۔۔تم مجھے جو سزا دو مجھے منظور ہے عدن۔۔۔غزان روتے ہوئے کہہ رہا تھا۔۔۔۔تمہیں لگا تھا۔۔۔غدار کی بیٹی ہے۔۔۔۔بے وفائی اور دھوکے بازی اس کے خون میں شامل ہے۔۔۔تعلق ختم کرنا ہی بہتر ہے۔۔۔یہی سوچا تھا نہ تم نے۔۔۔۔پل بھر میں تم لوگوں جیسے ہوگئے تھے۔۔۔۔
میری انا میرا ضمیر تمہیں کیسے معاف کرے۔۔۔؟؟
عدن سسکتے ہوئے کہہ رہی تھی۔
۔۔۔تمہارے شدید نفرت کا تصور کرتے ہوئے بھی میں تم سے محبت کرتی رہی۔۔۔شاید کرتی بھی رہوں۔تمہیں لگا تم مجھے اب یاد کر رہے ہو۔۔۔کیا گزرے پانچ سالوں میں میں تمہیں یاد نہیں آئی۔۔۔
مجھے راتوں کو نیند نہیں آتی تھی۔۔۔میں پڑھنے کی کوشش کرتی۔۔تم میرے سامنے آجاتے۔۔۔تمہاری یادیں تمہاری باتیں۔۔۔بابا کی لگائی ہوئی آگ۔۔۔پل پل جھلسی اور تڑپی ہوں میں۔
۔۔غزان۔۔۔
عدن میں ہر بات کا ازالہ کروں گا۔۔۔بس مجھے ایک موقع دو صرف ایک موقع۔۔۔۔تمہیں کیا پتہ یہ درد جدائی میرے لہو میں زہر بن کر دوڑتا رہا ہے۔۔۔تم نے اذیت سہی ہے۔۔۔میں نے بھی سہی ہے۔۔۔تم کیا جانو۔۔۔میری ذات میری روح تو کہیں بھی نہیں تھی۔۔تمہارے جانے کے بعد سے اب تک بے جان وجود کے سہارے جیا ہو ں بلکہ اسے جینا بھی کب کہتے ہیں۔
۔۔اب بھی جو کہو تم۔۔۔جیسے کہو۔۔۔لیکن اس جدائی کا درد برداشت کرنے کی ہمت نہیں مجھ میں۔فیصلہ اب بھی تم کروگی۔۔اگر بچھڑنے کا فیصلہ کرو گی۔۔ تو دعا کرنا یہ فیصلہ سننے سے پہلے ہی میں مر جاؤں۔۔۔عدن۔۔وہ رو رہا تھا سسک رہا تھا۔۔وہ اب عدن کو نہیں چھوڑ سکتا تھا،جدائیوں کا درد برداشت نہیں کر سکتا تھا۔۔۔۔تنہائیوں کے گھپ اندھیرے اس کے وجود کو ناگ کی طرح ڈسنے لگے تھے۔
۔عدن کے بغیر وہ جینے کا تصور بھی نہیں کر سکتا تھا۔۔۔
غزان کے لفظ ٹوٹ رہے تھے سانسیں اکھڑنے لگیں تھیں۔۔۔ڈاکٹر سعد جو چیک اپ کیلئے آئے تھے غزان کی حالت دیکھ کر ڈر گئے تھے۔۔موبائل غزان کے ہاتھ سے گر گیا تھا۔۔۔۔نیم غنودگی میں بھی وہ عدن کو بلا رہا تھا۔۔۔عدن مت جا یار۔۔۔ایسے نہ کرو۔عدن۔۔عدن۔۔ایمرجنسی۔۔میجر غزان کی طبیعت دوبارہ بگڑ رہی ہے۔ڈیوٹی پر موجود سارے ڈاکٹر، ڈاکٹر سعد کی ایک فون کال پر دوڑے چلے آئے تھے۔۔۔۔

Chapters / Baab of Darde Judai By Shafaq Kazmi