Episode 5 - Hayat Mumkin Hai By Sumaira Hamed

قسط نمبر 5 - حیات ممکن ہے - سمیرا حمید

نادر کی بدترین عادت یہ تھی کہ وہ اس کے پاس کوئی پیسہ نہیں رہنے دیتا تھا… وہ گھر آتا ہی کھانے اور پیسے کیلئے تھا اور ہر بار فساد… گالی گلوچ… مار… خاص کر آذر کے سامنے مار سے بچنے کیلئے اسے نادر کو پیسے دینے ہی پڑتے تھے،اس کے بچے کھچے سب پیسے اسی کی جیب میں جاتے…
”میں اخبار کا نمائندہ تمہارے گھر بھیجتی ہوں… تم اسے سب بتاؤ…“ گوگی نے ایک بار اسے ایسے اکسایا مگر وہ چھوٹے شہر کی چھوٹی عورت بڑی ہمت نہ کر سکی۔
”نہیں! نادر مجھے طلاق دے دے گا۔“
”جب خود کو اور اپنے بچے کو تم پال رہی ہو تو طلاق ہو جانے سے کیا فرق پڑتا ہے…؟؟“
”ہمارے خاندان میں عورتیں طلاقیں نہیں لیتی گوگی۔“
”تمہارے خاندان کی عورتیں گالیاں سن لیتی ہیں اور کھا لیتی ہیں…؟؟
”میں اکیلا ہونے… اکیلے رہنے سے ڈرتی ہوں…“ اس نے اپنا اصل خوف بتایا۔

(جاری ہے)

اکیلے رہنے سے ڈرتی ہو…؟؟ اکیلے مار کھاتے نہیں ڈرتی؟؟ اس کے جوتے اپنے منہ پر کھاتی ہو اور اس کے منہ میں اپنی کمائی ڈالتی ہو… تب نہیں ڈرتی جب وہ تمہارے یار تمہیں گنواتا ہے… اور تمہیں فاحشہ سے بدتر ثابت کرتا ہے، ایسے مرد کے ساتھ رہنے کو تم معتبر سمجھتی ہو؟؟ تم اسے اپنا شوہر سمجھی ہو…؟؟ کتنی رحم دل ہو تم…
”لیکن گوگی طلاق…“ اس نے سہم کر گوگی کے ہاتھ تھام لئے۔
”جو جوتی کاٹے اسے پھینک دیتے ہیں فریال۔“
”نادر جوتی نہیں ہے گوگی میرے بچے کا باپ ہے۔“
”ٹھیک کہا نادر تو تمہارے پاؤں کی جوتی بھی نہیں ہے۔“
”وہ تمہارے بچے کا باپ ہے تو کیا ہوا…؟؟ اس کی بیوی اس کے بچے کی ماں… جو گالیاں وہ تمہیں دیتا ہے تم نے خود کو وہ گالی ہی سمجھ لیا ہے فریال… اپنی زندگی کو تم نے گالی بنا ڈالا ہے۔
”بس یہی قسمت ہے میری۔“
”اپنی نانیوں دادیوں کے فلسفے بہت یاد ہیں تمہیں زمانے بدل گئے… افسوس تم جیسوں کے اندر تحریک نہ جگا سکے… طلاق کو اپنے لئے لعنت سمجھتی ہو اور روز کئی کئی بار شوہروں سے لعنتیں کھاتی ہو… پھر کہتی ہو قسمت… طوفان سے گھونسلے نیست و نابود ہو جائیں تو چڑیا بھی طوفانی رات میں نیا گھونسلہ بنانے کی ہمت رکھتی ہے سچ ہے انسان میں چڑیا سی بھی ہمت نہیں ہے… پاک و ہند کی عورت میں چڑیا سی بھی ہمت نہیں ہے… میرا دوسرا شوہر میری طرح کا انسان ہے مجھے بھی انسان ہی سمجھ کر عزت و احترام دیتا ہے… محبت سے میرے جوتے صاف کرتا ہے تو محبت و عقیدت سے میں بھی اس کے پاؤں چومتی ہوں… میں نے اپنی زندگی سے اس جانور کو نکال دیا جس جانور نے کئی کئی بار مجھے کچلا… کیڑے مکوڑے سے بھی بدتر سمجھ کر…
”میں آذر سے اس کا باپ کیسے چھین لوں گی… تم جانتی ہی ہو بروکن فیملز کے بچے کیسے ہوتے ہیں…“
”بروکن فیملز کے بچے جیسے بھی ہوتے ہیں انسان ہی رہتے ہیں… نادر کے زیر سایہ تو آذر انسان بھی نہیں رہے گا۔
”خود پر رحم کرو… آذر بڑا ہو کر جان جائے گا کہ طلاق تمہارے لئے کتنی ضروی تھی… ان پڑھ عورتوں والی سوچ کو آگ لگا دو… طلاق لے لو… وقت پر لے لو۔“
”لیکن آذر… گوگی اس کا مکمل خاندان کا خواب ٹوٹ جائے گا وہ ”We are Family“ ٹی وی سیریز بہت شوق سے دیکھتا ہے۔“
”تم پچھتاؤ گی فریال… امید اچھے سے کی جاتی ہے،نادر سے کسی اچھے کی امید مت رکھنا… اچھے وقت پر علیحدگی اختیار کر لو آذر ابھی چھوٹا ہے۔
”آذر ابھی چھوٹا ہے اسی لئے تو… نادر کے گھر آتے ہی وہ اس کا سایہ بن جاتا ہے… بہت پیار کرتا ہے نادر آذر سے۔“
”ان دونوں کا یہ پیار تمہیں لے ڈوبے گا… آذر کو تمہارا دن رات کا کام کرنا یاد نہیں رہے گا… ہفتے بعد ملنے والا باپ کا پیار یاد رہے گا… آذر تمہارے ہاتھ سے کھائے نوالے بھول جائے گا۔“
”وہ بے شک صرف اور صرف اپنے باپ سے ہی پیار کرے، گوگی مجھے تو اپنا بیٹا ایک کامیاب انسان چاہئے بس۔
”ایک وقت میں تمہیں صرف آذر کا پیار ہی چاہئے ہوگا،یاد رکھنا اس وقت آذر کا پیار ہی سب کچھ ہوگا… زندگی کی لکیر پر کچھ نشانات بہت جلد مٹ جاتے ہیں یہ محبت کے نشانات ہوتے ہیں… ان نشانات کو اکثر عقلمندی اور تدبر سے ان مٹ بنایا جا سکتا ہے… لیکن خود کو اندھا اور بہرا کئے لاتیں اور گھونسے کھانے والی عورت خود ہی ان پر پانی پھیر دیتی ہے۔
###

Chapters / Baab of Hayat Mumkin Hai By Sumaira Hamed