صدر کی چار ملکی دورہ کے دوران عالمی رہنماؤں سے بڑے پیمانے پر ملاقاتیں

منگل 3 اکتوبر 2006 17:15

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین03اکتوبر2006) صدر جنرل پرویز مشرف کی چار ملکی دورے کے دوران نہ صرف ان ممالک بلکہ بڑی تعداد میں دوسرے ممالک کے رہنماؤں سے ان کی ملاقاتیں ہوئیں جس میں نہ صرف دو طرفہ تعلقات پر بات چیت ہوئی بلکہ ان ملاقاتوں سے پاکستان اور ان ممالک کے درمیان بہتر تعلقات کی راہ بھی ہموار ہوئی ۔ صدر مشرف یورپی یونین کے ہیڈ کوارٹرز برسلز کا دورہ کرنے والے پہلے پاکستانی سربراہ مملکت تھے۔

صدر کی برسلز میں بلجئیم کے وزیر اعظم گائے ورہوف سٹاٹ ‘ یورپی کمیشن کے صدر جوزے مینوئیل بارہ سو ‘ یورپی پارلیمنٹ کے چیئرمین جوزف بورل ‘ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ ہاوئیر سولانہ ‘ بلجئیم کی سینٹ کی صدر این میری لیزوں سے ملاقات ہوئی ۔ کیوبا کے دارالحکومت ہوانا میں منعقدہ غیر وابستہ تحریک کے سربراہی اجلاس کے موقع پر بھارتی وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ سے اہم ملاقات کے علاوہ صدر کی ایرانی صدر محمود احمدی نژاد ‘ دولت مشترکہ کے سیکرٹری جنرل ڈان میکنن ‘ سری لنکا کے صدر مہندرا راجہ پاکسے ‘ ونیزویلا کے صدر ہوگو شاویز اور قطر کے ولی عہد سے ملاقات ہوئی۔

(جاری ہے)

جس میں قطر کے نائب وزیر اعظم اور نائب وزیر خارجہ بھی موجود تھے۔ امریکہ میں صدر کی نیو یارک میں سابق امریکہ صدر بل کلنٹن ‘ اردن کے شاہ عبداللہل اور ملک رانیہ ‘ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کوفی عنان ‘ فن لینڈ کے صدر تارجا ہولوٹن ‘ کانگو کیصدر جوز ڑکیبلا ‘ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل اکمل الدین احسان اوگلو‘ اٹلی کے وزیر اعظم رومانو پروڈی ‘ امریکی وزیر خارجہ کنڈو لیزا رائس سے ملاقات ہوئی ۔

صدر کی واشنگٹن میں امریکی صدر جارج ڈبلیو بش سے وائیٹ ہاؤس میں باضابطہ ملاقات ہوئی ۔ بلیئر ہاؤس میں صدر سے امریکی نائب صدر ڈک چینی ‘ وزیر خارجہ کنڈو لیزا رائس ‘ وزیر دفاع ڈونلڈ رمز فیلڈ اور وزیر توانائی نے ملاقاتیں کیں۔ امریکی دورہ کے اختتام پر صدر کی دوبارہ وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر بش اور افغان صدر حامد کرزئی سے مشترکہ ملاقات ہوئی ۔ برطانیہ میں صدر کی برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر سے تفصیلی اور اہم ملاقات ہوئی اس کے علاوہ صدر سے برطانوی پارلیمنٹ میں قائد حزب اختلاف کنزرویٹو پارٹی کے صدر ڈیوڈ کیمرون نے بھی ملاقات کی۔