عراق، افغانستان، بم دھماکوں اور جھڑپوں میں 13 امریکی فوجی ہلاک،تشدد کے واقعات میں 50 افراد ہلاک، متعدد زخمی،افغانستان میں طالبان نے 2 جبکہ عراق میں مزاحمت کاروں نے 11 امریکی فوجیوں کو ہلاک کر دیا،عراق میں ہلاک ہونے والے امریکیوں کی تعداد 2720 ہو گئی، مزید 11 لاشیں برآمد

منگل 3 اکتوبر 2006 21:08

بغداد/کابل (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3اکتوبر۔2006ء) عراق اور افغانستان میں بم دھماکوں، جھڑپوں، فائرنگ اور تشدد کے مختلف واقعات میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 63 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ عراق میں مزاحمت کاروں نے 11 اور افغانستان میں طالبان نے 2 امریکی فوجیوں کو ہلاک کر دیا۔ عراق میں ہلاک ہونیوالے امریکیوں کی تعداد 2720 ہوگئی ہے جبکہ عراق سے مزید 11 لاشیں برآمد ہوئی ہیں اور تشدد کے دیگر واقعات میں 35 افراد مارے گئے۔

عراقی وزیراعظم نوری المالکی نے ملک میں جاری تشدد اور فرقہ وارانہ فسادات کے خاتمے کیلئے چار نکاتی فارمولا پیش کردیا ہے جس پر آج پارلیمنٹ میں بحث کی جائے گی، جبکہ امریکی وزیر دفاع ڈونلڈ رمز فیلڈ نے صدام حسین کیخلاف مقدمات میں غیر ضروری طوالت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب ان مقدمات کوختم ہونا چاہیے، افغانستان کے جنوبی صوبے پکتیکا میں افغان پولیس اور مشتبہ طالبان کے درمیان جھڑپوں میں تین پولیس اہلکار جبکہ دس جنگجو ہلاک ہوگئے۔

(جاری ہے)

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق منگل کے روز عراق میں تشدد کے واقعات میں 11 امریکیوں سمیت 45 افراد جاں بحق اور متعددد زخمی ہوگئے۔ امریکی فوجی ذرائع کے مطابق 11 امریکی فوجی مزاحمت کاروں کے ساتھ جھڑپوں، بم دھماکوں اور دیگر واقعات میں مارے گئے۔ بغداد میں مزاحمت کاروں نے امریکی فوجی قافلے پر حملہ کر کے 4 امریکی فوجیوں کو ہلاک کر دیا جبکہ بغداد کے شمال مغربی علاقے میں بم دھماکے کے نتیجے میں 4 امریکی فوجی ہلاک ہوگئے جبکہ ایک اوربم دھماکے میں ایک امریکی فوجی ماراگیا جبکہ صوبہ انبار میں بھی مزاحمت کارں کے ساتھ جھڑپ میں 2 امریکی فوجی مارے گئے اس طرح عراق حملے سے لے کر اب تک مارے جانے والے امریکی فوجیوں کی تعداد 2720 ہو گئی ہے جبکہ عراق میں تشدد کے دیگر واقعات میں 34 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

بغداد کی ایک مچھلی مارکیٹ میں خودکش حملہ آورنے دھماکہ خیزمواد سے بھری گاڑی خرید و فروخت میں مصروف لوگوں کے قریب لا کر دھماکے سے اڑا دی جس کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک اور 19 زخمی ہوگئے پولیس لیفٹیننٹ میثم عبدالرزاق کے مطابق سیدیہ کے علاقے میں کھلی مارکیٹ میں خودکش حملہ آور نے گاڑی دھماکے سے اڑ دی جس کے باعث 4 افراد مارے گئے جبکہ بغداد میں دیگر واقعات میں 6 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ بعقوبہ میں بھی فائرنگ اور جھڑپوں میں 13 افراد مارے گئے جبکہ پولیس نے مختلف علاقوں سے 11 افراد کی لاشیں برآمد کی ہیں جن میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد بھی شامل ہیں جن میں باپ، اس کے 5 بچے اورایک بھتیجا شامل ہے۔

پولیس کے مطابق اس خاندان کے افراد کو چند روز قبل مسلح افراد نے اغواء کر لیا تھا ان افراد کے ہاتھ پاؤں رسیوں سے بندھے ہوئے تھے اورانہیں تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد سر اور چھاتی میں گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔ ادھر افغانستان کے مشرقی صوبے کنڑ میں طالبان کے ساتھ جھڑپوں میں دو امریکی اور ایک افغان فوجی ہلاک جبکہ تین امریکی زخمی ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق افغانستان میں اتحادی فوج کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ واقعہ گزشتہ روز ضلع پچ کے علاقے میں اس وقت پیش آیا جب معمول کی کارروائیوں میں مصروف امریکی اور افغان فوجیوں کی مشترکہ ٹیم کا طالبان جنگجوؤں کے ساتھ تصادم ہوا بیان میں کہا گیا ہے کہ جھڑپ کئی گھنٹے تک جاری رہی اور دونوں اطراف سے چھوٹے ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا اتحادی فوج نے بھی جنگجوؤں پر جوابی حملے کئے تاہم ابھی تک طالبان کی جانب سے جانی و مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

افغانستان کے جنوبی صوبے پکتیکا میں افغان پولیس اور مشتبہ طالبان کے درمیان جھڑپوں میں تین پولیس اہلکار جبکہ دس جنگجو ہلاک ہوگئے ہیں۔ پکتیکا کے گورنر محمد اکرم خپل واک نے جھڑپوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جنگجوؤں کے ایک گروہ نے گزشتہ روز ضلع گومل میں واقع ایک چیک پوسٹ پر حملہ کیا جس کے بعد ولیس اہلکاروں نے جوابی کارروائی کی انہوں نے بتایا کہ جھڑپ ایک گھنٹے سے زائد تک جاری رہی جس میں دونوں اطراف سے آتشیں ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا انہوں نے بتایا کہ جھڑپ کے نتیجے میں تین پولیس اہلکار اور دس مشتبہ طالبان جنگجو ہلاک جبکہ تین افغان پولیس اہلکار زخمی ہوگئے واضح رہے کہ رواں سال افغانستان میں طالبان کی جانب اتحادی اور افغان فوجیوں پر حملوں میں کافی شدت آگئی ہے۔

جبکہ عراقی وزیراعظم نوری المالکی نے ملک میں جاری تشدد اور فرقہ وارانہ فسادات کے خاتمے کیلئے چار نکاتی فارمولا پیش کردیا ہے جس پر آج پارلیمنٹ میں بحث کی جائے گی،فارمولے میں نئے سکیورٹی کمیشن کے قیام کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ بغداد میں عراقی پارلیمانی ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی جانب سے دیئے گئے منصوبے میں پرتشدد کارروائیوں کے خاتمے کے لئے نئے سکیورٹی کمیشن کے قیام کی تجویز پیش کی گئی ہے جس میں مختلف سیاسی،مذہبی اور سول سوسائٹی کے گروپس کے ارکان کو شامل کیا جائے گا۔

ادھر پارلیمنٹ نے ایمرجنسی میں مزید تیس دن کی توسیع کردی ہے تاہم بعض اراکین نے اس اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے سکیورٹی فورسز پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔جبکہ امریکی وزیر دفاع ڈونلڈ رمزفیلڈ نے معزول عراقی صدر صدام حسین کے خلاف مقدمات میں غیر ضروری طوالت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب ان مقدمات کو ختم ہونا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ عراق میں زیادہ تر لوگ معزول عراقی صدر کو جرائم کے مقدمات میں سزا دلوانے کے حق میں ہیں انہوں نے کہا کہ عراق میں آمرانہ دور کا باب ختم ہوچکا ہے اور یہاں کے حالات تیزی سے کامیابی کی طرف جا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ معزول عراقی صدر کیخلاف 1987-88ء میں کردوں کے قتل عام سے متعلق مقدمے کی سماعت جاری ہے۔ ادھر اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی نے عراق میں متصادم قوتوں کے درمیان مصالحت کے لئے مکہ المکرمہ میں کانفرنس منعقد کرانے کا فیصلہ کیا ہے ایک عربی ٹی وی چینل کے مطابق او آئی سی کے سیکرٹری جنرل اکمل الدین اوگلو سعودی قیادت کی کوششوں سے متصادم عراقی قوتوں کے درمیان مکہ المکرمہ میں تین روزہ مصالحتی کانفرنس منعقد کرا رہے ہیں سعودی میڈیا ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ او آئی سی نے عراق کے شیعہ مذہبی رہنما آیت الله علی السیستانی کو بھی اس کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ہے اس سے پہلے سعودی عرب لبنانی اور افغان مصالحت کانفرنسیں بھی طائف اور مکہ المکرمہ میں منعقد کراچکا ہے۔