آئندہ عام انتخاباات میں علماء کے مقابلے میں اغیار کے حامی ٹولے کو عبرت ناک شکست ہوگی،مولانافضل الرحمن،مغرب کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا کوئی حق نہیں ،جے یو آئی کے 2007ء کو 1857ء کی جنگ آزادی کی یادگار کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے،ایم ایم اے کے سیکرٹری جنرل کا دو روزہ کانفرنس سے خطاب

اتوار 19 نومبر 2006 21:10

بنوں(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19نومبر۔2006ء ) قومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف اورایم ایم اے کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانافضل الرحمان نے کہا ہے کہ مغرب نے پاکستان میں جمہوریت کے نام پر دوہرا معیار اپنا رکھا ہے پاکستان میں انہیں وردی کے ساتھ جمہوریت قبول ہے لیکن اپنے ممالک میں وردی والوں کو حکومت نہیں کرنے دیتے،مغرب کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخت کا کوئی حق نہیں ،تحفظ حقوق نسواں کا بل قرآن و سنت کے منافی ہے،آئندہ عام انتخابات میں علماء کے مقابلے میں اغیار کے حامی ٹولے کو عبرت ناک شکست ہو گی۔

جمعیت علماء اسلام نے 2007 کو1857 کی جنگ آزادی کی یادگارکے طورپرمنانے کافیصلہ کیاہے جس کاآغازبرصغیرعلمائے کرام نے کیاتھااس کامقصد نئے نسل کوعلمائے قران کی قربانیوں اورتاریخ سے روشناس کراناہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ بات اتوارکے روزبنوں میں دوروزہ کانفرنس کی اختتامی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں نفاذاسلام کی راہ میں سب سے بڑی رکاؤٹ حکمران طبقہ رہاہے حالانکہ اس ملک کاوجودہی اسلامی نظریے سے وابستہ ہے ۔

انہوں نے کہاکہ مغرب نے پاکستان میں جمہوریت کے بارے میں دوہرہ رویہ اختیارکررکھاہے پاکستان میں توانہیں وردی کے ساتھ جمہوریت قبول ہے لیکن اپنے ملکوں میں وردی والوں کوحکومت نہیں کرنے دیتے اگرانہیں وردی کیساتھ جمہوریت صحیح لگتی ہے تووہ اپنے ملکوں میں بھی باوردی صدرکاانتخاب کرے۔انہوں نے کہاکہ سرحداسمبلی سے منظورشدہ حسبہ بل کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیاتھااورسپریم کورٹ نے اس بعض شکوں پراعتراض کیاجسکے جواب میں سرحد حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نظرثانے شدہ بل دوبارہ منظورکرایاہے اس کی مخالفت کرنے والوں ابھی تک حسبہ بل کا مطالعہ تک نہیں کیاہے اورنہ اس کے متعلق جانتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے حکمرانوں کواسلام آئین اورقانون سے زیادہ غیروں کی خوشنودی عزیزہے مغربی ملکوں کوحق نہیں پہنچتاکہ وہ ہمارے آئین ،قانون اوردین اسلام کے ضابطوں اور اندرونی معاملات میں مداخلت یااعتراض کریں۔ انہوں نے کہاکہ حدوداللہ میں ترمیم کابل قران وسنت کے قطعی منافی ہے۔کیاحقوق نسواں صرف اس بل میں ہے اسلام نے عورتوں کوجتنے حقوق دیئے ہیں کوئی بھی مغربی ملک اس کاتصورنہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہاکہ سرحدحکومت کے حسبہ بل میں عورتوں کے حقوق کے تحفظ کی مکمل ضمانت دی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ دنیانے علماء اورایم ایم اے کے کرداراورہمارے حکمرانوں کے کردارکواچھی طرح دیکھ لیاہے کہ کون امن چاہتاہے ہمارے حکمران باجوڑجیسے واقعات سے امن لاناچاہتے ہیں جبکہ علماء نے وزیرستان جیسے امن معاہدوں امن قائم کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستانی عوام کومیڈیاکے زورپرورغلایانہیں جاسکتا۔عوام انتہاپسندوں،محب الوطن اوردین پرمرمٹنے والوں میں اچھی طرح تمیزکرسکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ آئندہ انتخابات میں علماء کرام کے مقابلے میں اغیارکاحامی ٹولہ عبرت شکست سے ہمکنار ہوگا۔