20لاپتہ افراد بازیاب کرالئے گئے مزید 21کیلئے کوششیں جاری ہیں۔وزارت داخلہ نے رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کردی

جمعہ 1 دسمبر 2006 16:13

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین01دسمبر2006 ) سپریم کورٹ میں وزارت داخلہ نے رپورٹ پیش کی ہے جس کے تحت بیس لاپتہ افراد بازیاب کرالئے گئے ہیں جبکہ اکیس افراد ابھی بھی لاپتہ ہیں قانون نافذ کرنے والے ادارے اور ایجنسیاں باقی لاپتہ افراد کو بازیاب کرانے کے لئے کوششیں کررہی ہیں مزید وقت دیا جائے۔

(جاری ہے)

یہ رپورٹ جمعہ کے روز وزارت داخلہ کے ڈائریکٹر آپریشن کرنل عمران یعقوب نے پیش کی عدالت عظمیٰ نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی کہ بازیاب افراد کی فہرست مسز مسعود جنجوعہ کو دیں وزارت داخلہ آمنہ مسعود اور دوسرے اداروں سے میٹنگ کرکے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے لائحہ عمل ترتیب دیں اور جو افراد مختلف ایجنسیوں کی تحویل میں ہیں انہیں بھی جلد از جلد رہا کردیا جائے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری جسٹس محمد نواز عباسی اور جسٹس سید سعید اشہد پر مشتمل تین رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی ڈپٹی اٹارنی جنرل ناصر سعید شیخ ڈائریکٹر آپریشن کرنل عمران یعقوب اور درخواست گزار مسز مسعود جنجوعہ پیش ہوئیں درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ ان کی طرف سے دی گئی فہرست کے مطابق سولہ میں سے سات افراد بازیاب کرائے گئے ہیں جبکہ نو افراد ابھی بھی لاپتہ ہیں ان کی اطلاع کے مطابق ماجد خان اور سیف الله پراچہ گوانتاناموبے میں ہیں محمد طارق کو دو دن قبل رہا کیا گیا عاطف ادریس علی شیر کو ایک ماہ قبل رہا کیا گیا ہے محمد عمران کو 25 اکتوبر ‘ عمر صدیق کو دس اکتوبر کو اور ہدایت الله نامی شخص کو کل رہا کیا گیا ہے عمر صدیق کے والد کو بھی اغواء کیا گیا تھا لیکن انہیں رہا کردیا گیا ہے اس پر چیف جسٹس نے وزارت داخلہ کی رپورٹ کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ آپ کیا چاہتے ہیں کہ ہم سخت احکامات جاری کریں زیادہ تر ان ہی لوگوں کو آپ نے ڈھونڈھا ہے جو پہلے سے موجود تھے اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل ناصر سعید شیخ نے کہا کہ دس نومبر 2006ء کو آپ نے وزارت داخلہ کو حکم دیا تھا اس لئے انہوں نے چاروں صوبائی حکومتوں سے مل کر میٹنگ کی 41 افراد کی فہرست دی گئی تھی جس میں پہلے نو افراد کا پتہ چلا لیا گیا بعد میں مزید گیارہ افراد بازیاب ہوئے بقیہ دس افراد میں سے پراچہ بھی شامل ہے تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے بھرپور کوشش کررہے ہیں کرنل عمران نے کہا کہ آئی ایس آئی ایم آئی اور دوسری تنظیمیں مسعود جنجوعہ کو تلاش کررہی ہیں ہوسکتا ہے کہ وہ افغانستان میں ہوں اس لئے نہیں مل رہے ہیں اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ 21 افراد کو تلاش کریں چاہے آپ کو ذاتی طور پر کوششیں کیوں نہ کرنا پڑیں یہ انسانی حقوق کا معاملہ ہے یہ وزارت داخلہ کا فرض ہے کہ وہ لاپتہ افراد کو تلاش کرے زیادہ وقت نہیں دے سکتے اور نہ ہی کسی کو یہ اجازت دے سکتے ہیں کہ وہ ڈکٹیٹ کرے کہ مقدمہ ختم کردیں آج یہ مقدمہ ختم کردیا تو کل آکر تم کہو گے کہ سپریم کورٹ کا دروازہ بند کریں دو ہفتوں میں بقیہ لاپتہ افراد کو تلاش کرکے عدالت میں پیش کریں مزید سماعت پندرہ دسمبر کو ہوگی۔