اسلامی نظریاتی کونسل کی تشکیل غیر ضروری ہے ، مولانا فضل الرحمن ۔۔ الطاف حسین کا علماء کرام سے مذاکرات کے بعد دیا گیا بیان مثبت ہے جس کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں ،شاہراہ قائدین پر جلسے سے خطاب

اتوار 10 دسمبر 2006 21:48

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین۔ 10دسمبر 2006ء ) جمعیت علمائے پاکستان کے سربراہ اور متحدہ مجلس عمل کے رہنما مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ آج کے اس جلسے نے یہ ثابت کردیا ہے کہ حکومت نے حدود قوانین میں جو تبدیلیاں کیں یا منسوخ کرنے کی کوشش کی اسے کراچی کی عوام نہیں جانتی ۔ قانون سازی آئین کے مطابق ہونا چاہئے جو قرآن و سنت کے مطابق ہو ۔ انہوں نے کہا کہ مشرف نے جن علما کرام کو اسلامی نظریاتی کونسل میں بھرتی کیا ہے وہ حدیث کی صحبت کا انکار کررہے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے شاہراہ قائدین پر منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہ اکہ اسلامی نظریاتی کونسل او راس کی تشکیل غیر دستوری ہے اسے ہم مسترد کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف نے پوری دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ جمہوریت کی کوئی حیثیت نہیں پارلیمنٹ کی کوئی حیثیت نہیں یہ سب میرے تابع ہیں ۔

(جاری ہے)

مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ تمام علما کرام اس بل کو قرآن و سنت کے منافی قرار دے رہے ہیں جبکہ صدر اور وزیراعظم اس بل کو قرآن و سنت کے مطابق قرار دے رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اس بل کے بعد سے ہمارے معاشرے کی خواتین اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کررہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کی حکومت مکمل طو رپر ناکام ہوچکی ہے وہ عوام کو مہنگائی اور بے روزگاری کے علاوہ کچھ نہیں دے سکے جس کی گواہی اسٹیٹ بینک کی سالانہ رپورٹ نے بھی دیدی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکا اور برطانیہ بھی اس اصول کو قبول کرتے ہیں کہ ہر ملک کا قانون اس کے آئین کے مطابق ہونا چاہئے اس وقت کی گئی قانون سازی آئین سے ماورا ہے ۔