اقوام متحدہ نے صدام کے ساتھیوں کی پھانسی کو افسوس ناک قرار دے دیا۔عالمی مطالبات کے باوجود صدام کے بھائی اور سابق چیف جسٹس کو پھانسی دینا مناسب نہیں تھا ۔ بان کی مون۔صدام کے ساتھیوں کی پھانسی بارے صدارتی کونسل سے مشاورت نہیں کی گئی۔ عراقی نائب صدر نے بھی مخالفت کر دی

منگل 16 جنوری 2007 11:44

نیویارک(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین16جنوری2007 ) اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے صدام حسین کے سوتیلے بھائی برزان التکریتی اور انقلابی عدالت کے سابق چیف جسٹس العواد البندر کو پھانسی دینے کی سخت مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ عالمی مطالبات کے باوجود صدام کے ساتھیوں کو پھانسی پر لٹکانا افسوس ناک ہے جبکہ ادہر عراقی نائب صدر طارق الہاشمی نے بھی صدام حسین کے ساتھیوں کو پھانسی دینے کے عمل پر ناراضگی ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ صدارتی کونسل سے اس بارے میں کوئی مشاورت نہیں کی گئی ۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے سربراہ کے ترجمان نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بان کی مون کو صدام حسین کے سوتیلے بھائی اور صدام دور کے چیف جج کی پھانسی پر افسوس ہوا ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان کا کہنا تھا کہ سیکریٹری جنرل اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر نے ان افراد کو معافی دینے کی اپیل کی تھی ۔دوسری جانب عراقی نائب صدر طارق الہاشمی نے برطانوی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صدام حسین کے ساتھیوں کی پھانسی پر ان سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی جبکہ پریزیڈنسی کونسل نے پھانسی ملتوی کرنے کی اپیل کی تھی۔

اس سے پہلے عراقی نائب صدر نے برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر سے لندن میں ملاقات کی تاہم ملاقات میں صدام حسین اور ان کے ساتھیوں کی پھانسی کا معاملہ زیر غور نہیں آیا۔ طارق الہاشمی نے کہا کہ انہیں ٹونی بلیئر سے برطانوی فوج عراق میں رکھنے سے متعلق حوصلہ افزا رد عمل ملا ہے ۔ عراقی نائب صدر کا کہنا تھا کہ عراق سے اتحادی افواج کا فوری انخلا خطر ناک ثابت ہوگا اور امکان ہے کہ ملک خانہ جنگی اور انتشار کا شکار ہوجائے ۔انہوں نے کہا کہ فوری انخلا سے عراق میں سلامتی کے قیام کی کوششوں کو شدید دھچکا پہنچے گا جبکہ امریکاا ور برطانیہ کی ساکھ بری طرح متاثر ہوگی ۔