موجودہ حکومت کی نگرانی میں کبھی بھی صاف شفاف انتخابات نہیں ہوسکتے.رضا ربانی .عام انتخابات کیلئے غیر جانبدارانہ عبوری حکومت قائم اور تین ماہ کیلئے مقامی حکومتوں کو معطل کر دیا جائے. پریس کانفرنس

منگل 13 فروری 2007 17:35

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین 13فروری2007 ) پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین نے سندھ میں ضمنی انتخاب کے دوران بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات لگاتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی نگرانی میں کبھی بھی صاف شفاف انتخابات نہیں ہوسکتے ۔چیف الیکشن کمشنر اپنے اختیارات استعمال نہیں کررہے اور ضمنی انتخاب میں انہوں نے اپوزیشن جماعتوں کے امیدواروں کی کسی شکایت کا نوٹس نہیں لیا اور مطالبہ کیا ہے کہ عام انتخابات کیلئے غیر جانبدارانہ عبوری حکومت قائم کی جائے اور تین ماہ کیلئے مقامی حکومتوں کو معطل کر دیا جائے ۔

منگل کو پیپلز پارٹی کے میڈیا آفس میں فرحت اللہ بابر اور نذیر ڈھوکی کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینٹ میں قائد حزب اختلاف رضا ربانی نے کہا ہے کہ دس فروری کو سندھ کو کراچی کے اندر ہونے والے ضمنی انتخابات میں الیکشن کمیشن مکمل طورپر ناکام رہی ہے الیکشن کمیشن نے یہ بات ثابت کر دی ہے کہ الیکشن کمیشن یا تو اہل نہیں یا الیکشن کمیشن کی کوئی بات حکومت سننے کیلئے تیار نہیں ہے جب وہ اتھارٹی جو آئین کے تحت اس ملک میں اس بات کی ضامن ہے کہ وہ صاف شفاف الیکشن کروائے گی ہتھیار ڈال دے تو پھر الیکشن کے اندر جنگل کے قانون کے علاوہ کوئی چیز نظر نہیں آتی ، انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے پہلے کہاتھا کہ ہم اس الیکشن کو ایک ٹیسٹ کے طورپر استعمال کرنا چاہتے ہیں تاکہ دیکھاجائے کہ کس حد تک الیکشن کمیشن آزاد اور اپنی آئینی ذمہ داریاں کو پورا کرسکتا ہے تاکہ اس سے ایک اندازہ سامنے آئے کہ 2007ء کے انتخابات کتنے صاف شفاف ہوسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ انتخابات سے قبل ہی دونوں امیدواروں نے الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا کہ حکومتی وسائل ، ڈویلمپنٹ کے فنڈ اور گاڑیاں حکومتی امیدوار الیکشن مہم کے دوران استعمال کررہے ہیں جو قانون کی خلاف ورزی ہے لیکن اس پر بھی الیکشن کمیشن خاموش رہا ، لسٹ آف پولنگ اسٹاف ہمیں دی جائے لیکن نفیس صدیقی کو آخری منٹ تک لسٹ نہیں دی گئی آخری منٹ کے اندر پولنگ اسٹیشن کی تبدیلی ، پولنگ کے دن منسٹر کا اپنے گارڈ کے ہمراہ پولنگ اسٹیشن میں موجود ہونا اور ٹھپے لگانا عملے کا بے بس ہونا ہے ، بلاول ہاؤس سے گیارہ بجے سے چار بجے تک الیکشن سیل کی طرف سے الیکشن کیمشن کو فون کرنا اور کوئی جواب موصول نہ ہونا ، فیکس کا موصول نہ ہونا ، چالیس سے زائد شکایات ، پولنگ اسٹیشن نمبر 51 کوٹری میں ایک لسٹ پر 77ووٹ کا اندراج اور اسی پولنگ اسٹیشن کی دوسری لسٹ پر 347 ووٹروں کا اندراج ، ریٹرنگ آفیسر کی طرف سے حکومت کو آگاہ کرنا کہ چار بیلٹ پیپر کتابیں چوری ہوگئیں اور 36پولنگ اسٹیشنوں پر آرڈر کسی اسٹنٹ پولنگ آفیسر کے اور ڈیوٹی کوئی اور کررہا ہے تمام تر شکایات کے باوجود بھی الیکشن کمیشن نے ان پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ۔

(جاری ہے)

رضا ربانی نے کہا کہ اس سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ الیکشن کمیشن مکمل طورپر حکومت کے تابع کام کررہا ہے اس صورتحال میں پاکستان پیپلز پارٹی اپنی دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مشاورت کرے گی کہ ہم آئندہ انتخابات میں جائیں یا نہ جائیں اس کیلئے تمام آپشن کھلے ہیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت خود مختار الیکشن کمیشن اور خود مختار نگران حکومت جس پر تمام جماعتوں کا اتفاق ہو کہ تحت الیکشن کروائے موجودہ حکومت کے تحت صاف شفاف آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات ممکن نہیں ، انہوں نے کہا کہ تین ماہ کیلئے لوکل حکومتوں کو معطل کیا جائے ، بیوروکریسی کے اندر چیف سیکرٹریز ، ڈی آئی جیز ، ہوم سیکرٹریز اور ایسے افراد کی تقرری کی جائے جس کی کسی سیاسی جماعت کے ساتھ وابستگی نہ ہو ۔

ایک سوال پر رضا ربانی نے کہا کہ عالمی مبصرین اپنی حکومتوں کے مفاد کی نگرانی کرتے ہیں مغربی حکومتوں کے مفادات جنرل مشرف سے پورے ہو رہے ہیں 2007ء کے انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹوکمیٹی کرے گی ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے الیکشن کمیشن کو باضابطہ طورپر آگاہ کر دیا ہے کہ وہ ان انتخابات کو مسترد کرتے ہیں عدلیہ سے متعلق سوال کے جواب میں رضا ربانی نے کہا کہ عدلیہ کے بارے میں کوئی رائے زنی نہیں کرنا چاہتے اس موقع پر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کے پاس اختیارات ہیں لیکن مسئلہ ان اختیارات کے استعمال کا ہے پتا نہیں اختیارات استعمال کرنے کی اجازت نہیں یا وہ خود نہیں کرتے انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق کوئی ایسا قانون نہیں بنایا جاسکتا جو آزاد الیکشن کی راہ میں رکاوٹ ہو ۔

متعلقہ عنوان :