عراق میں بم دھماکے، جھڑپیں، 3امریکی فوجی اور 3عراقی پولیس اہلکار ہلاک،عراقی مزاحمت کاروں نے 14 عراقی پولیس اہلکاروں کے قتل کی ویڈیو جاری کردی، امریکی فوج کا مسجد پر دھاوا، 3نمازی گرفتار کرکے لے گئے ، مقامی اخبار کا ایڈیٹر کو گولی مار کر قتل کردیا گیا،آئندہ 2ہفتوں تک عراقی کابینہ میں تبدیلیاں لانے کا علان، شدت پسندوں کیساتھ تعلق رکھنے والے سیاسی رہنماؤں کیخلاف قانونی کارروائی کی جائیگی، عراقی وزیراعظم۔اپ ڈیٹ
اتوار 4 مارچ 2007 14:18
(جاری ہے)
حالیہ ہلاکتوں کے بعد عراق پر امریکی قبضے سے لے کر اب تک ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی تعاد 3166 ہوگئی ہے۔
ادھر عراقی مزاحمتی تنظیم اسلامک سٹیٹ آف عراق نے عراقی خاتون سے مبینہ جنسی زیادتی میں ملوث چودہ عراقی پولیس اہلکاروں کے قتل کی ویڈیو جاری کردی ہے۔ پولیس اہلکاروں کو جمعرات کے روز اغواء کیا گیا اور جمعہ کے روز ان کی لاشیں بعقوبہ کی ایک گلی سے ملی تھیں تمام افراد کو سروں پر گولیاں ماری گئی تھیں قبل ازیں عراق میں القاعدہ کے رہنما ابو حمزہ المہاجر نے عراقی خاتون سے جنسی زیادتی میں ملوث عراقی پولیس اور فوجی اہلکاروں سے انتقام لینے کا اعلان کیا تھا۔ ادھر عراقی وزیراعظم نوری المالکی نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ دو ہفتوں تک اپنی کابینہ میں تبدیلیاں لائیں گے اور شدت پسندوں سے تعلق رکھنے والے سیاسی رہنماؤں کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ امریکی خبررساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے عراقی وزیر اعظم نوری المالکی نے کہا کہ عراق کی حکومت آئندہ ہفتے منعقد ہونے والے علاقائی کانفرنس کی کامیابی کو یقینی بنائے گی۔ نوری المالکی نے کہا کہ عراقی کابینہ میں ردوبدل اس ہفتے یااگلے ہفتے میں کیا جائے گا تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کابینہ کے کتنے وزراکو ان کے عہدوں سے ہٹا یاجارہا ہے۔ عراقی وزیر اعظم نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ سمیت کئی اعلیٰ حکام کے خلاف شدت پسندوں کے ساتھ رابطوں کے الزام میں کارروائی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں عراقی حکومت اور اتحادی افواج اس بات کا تعین کر رہی ہیں کہ سیاسی رہنماوٴں کو کن الزامات کے تحت گرفتار کیاجائے۔ وزیر اعظم نوری المالکی نے کہا کہ القاعدہ اور صدام حامیوں کے حملوں کے باوجود ان کی حکومت نے ملک میں کافی حد تک استحکام قائم کرلیا ہے۔ ادھر عراقی دارالحکومت بغداد میں مزاحمت کاروں کے ساتھ جھڑپ میں تین پولیس اہلکار مارے گئے۔ عراقی پولیس حکام کے مطابق لڑائی اتوار کے روز موصل میں اس وقت شروع ہوئی جب مزاحمت کاروں نے ایک پولیس چوکی پر حملہ کیا ۔ حملے میں دو پولیس اہلکار موقع پر مارے گئے جبکہ تین زخمی ہوگئے۔ ایک اہلکار کو اعظمیہ میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔ ادھر امریکی فوج نے دارالحکومت بغداد میں واقع ایک مسجد پر دھاوا بول دیا اور تین نمازیوں کو گرفتار کرکے لے گئے۔ کارروائی کے دوران ایک خاتون زخمی ہوگئی۔ امریکی فوج نے واقعے کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ گرفتار افراد مزاحمت کاروں کو اسلحہ فراہم کرنے میں ملوث تھے۔ ادھر دارالحکومت بغداد میں نامعلوم افراد نے ایک مقامی اخبار کے ایڈیٹر کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔ عراقی جرنلسٹس یونین کے سیکرٹری جنرل نے بتایا کہ موہن الدہر کو ان کے گھر کے سامنے اس وقت قتل کردیا گیا جب وہ دفتر جانے کے لئے باہر نکل رہے تھے۔ حالیہ واقعے کے بعد عراق میں اب تک ہلاک ہونے والے صحافیوں کی تعداد 190 ہوگئی ہے۔مزید اہم خبریں
-
بھارت کا نیپال کے جاری کردہ نئے 100 روپے کے کرنسی نوٹ پر شدید تحفظات کا اظہار
-
تاجردوست سکیم کی ناکامی پر ایف بی آر کا ازخود دکانداروں کی رجسٹریشن کا فیصلہ
-
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا ملک کی سکھ برادری میں خوف کا اعتراف
-
وزیراعظم کی اضافی چینی برآمد کرنے کے لیے وزارت نیشنل فوڈسیکیورٹی کو جائزہ لینے کی ہدایت کردی
-
وفاقی حکومت کا لاہور اور کراچی میں ایک‘ ایک پاسپورٹ آفس 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا اعلان
-
فیصل آباد میں پنساری کی دوائی کھانے سے ایک خاتون اور چار نوجوان لڑکیاں ہلاک
-
یورپ کا انتہائی مطلوب25سالہ ہیکر جس نے ہزاروں لوگوں کو بلیک میل کیاپولیس کی غلطی سے گرفتار
-
جرمن فوج کی خفیہ میٹنگز آن لائن افشاء
-
طالبان کی غیر ملکی سیاحوں کو افغانستان کی طرف راغب کرنے کی کوشش
-
آسٹریلیا: چاقو کا وار کرنے والا ایک نوجوان پولیس کی گولی سے ہلاک
-
شیر افضل مروت کی گاڑی کو حادثہ
-
گندم خریداری میں تاخیر پر احتجاج، حکومت نے کسان رہنماؤں کو ملاقات کی دعوت دے دی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.