عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنانا ریاست کا آئینی فرض ہے اور حکومت پر لازم ہے کہ عدلیہ کا احترام کرے ۔غیر فعال چیف جسٹس کا لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ سے خطاب

بدھ 28 مارچ 2007 16:20

راولپنڈی (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین28 مارچ 2007) عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنانا ریاست کا آئینی فرض ہے اور حکومت پر لازم ہے کہ عدلیہ کا احترام کرے ۔ غیر فعال چیف جسٹس نے لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ سےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ پر کسی قسم کی قدغن ، دباؤ دھمکی ، یا مداخلت ریاستی ادارے سے انصاف کی فراہمی میں‌رکاوٹ کا سبب بن سکتاہے ۔ اس لیے عدلیہ کی آزادی کا تقاضہ ہے کہ مقدمے کے حقائق کے مطابق غیر جانبداری سے کاروائی کو مکمل کیا جائے ۔

انہوں‌نے کہا کہ عدلیہ کو انتظامیہ سے الگ اور ایسا آزاد ادارہ ہونا چاہئے، جس پر عوام اعتماد کر سکیں ۔ اور جو عوام کے حْقو ق کا تحفظ کر سکے۔ جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ ایک آزاد اور غیر جانبدار اورشفاف انصاف فراہم کرنے والے ادارے کے ارکان میں‌جرات ، ہمت اور اہلیت کا ہونا ناگزیر ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں‌نے کہا کہ عدلیہ و انتظامیہ کی علیحدگی اور انتظامیہ کا باہمی تعاون عدلیہ کے استحکام کا ضامن ہے ۔

اس لیے کسی بھی ادارے کو اپنے اختیارات سے تجاوز اور کسی دوسرے ادارے کے معاملات میں‌مداخلت کی اجازت نہیں‌دی جاسکتی ، انہوں‌نے کہا کہ آئین جو اختیارات کی علیحدگی کی بات کرتا ہے اسکا مقصد ہر ادارے کو اسکے دائرہ اختیار میں‌رکھنا ہے ۔ جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ سستے اور فوری انصاف کی ہر شہری تک فراہمی کے بغیر مزہب میں معاشرے کا تصور ممکن نہیں‌۔

انہوں‌نے کہا جی کسی بھی ملک کی معاشی معاشرتی ترقی اور استحکام کا راز آزاد اور غیر جانبدار مظبوط عدلیہ میں پوشیدہ ہے ۔ انھوں‌نے کہا کہ ریفرنیس میں انکی رہنمائی ملک کے ممتاز وکلا کر رہے ہیں‌، عزت اور ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے ۔ وہ وکلا کو عدلیہ کی اساس سمجھتے ہیں‌ ۔ انہوں‌نے کہا کہ وکلا میرے بزرگ اور نوجوان میرے بچوں‌کی طرح ہیں‌ میں‌انہیں سلام پیش کر تا ہوں‌۔

میں انہیں‌سلام پیش کر تا ہوں‌جنہوں‌نے صدارتی ریفرنس کے خلاف اور عدلیہ کی آزادی کے لیے استعفے دئے ۔ اس سے قبل جسٹس افتخار محمد چوہدری اور انکے وکلا کی گاڑیوں کا قافلہ ضلع کچہری راولپنڈی پہنچا تو وکلاء نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔انہوں نے چیف جسٹس پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اور حکومت کے خلاف نعرہ بازی کی ۔