عوام سے ڈیل ہو چکی، اب آمروں یا ان کے ایجنٹوں سے نہیں بلکہ پاکستان کے اصل مالکان سے مذاکرات ہوں گے ۔نواز شریف۔۔اب ملک میں گولی کی نہیں بلکہ 16 کروڑ عوام کی حکمرانی ہو گی، اپنی جان قربان کر دوں گا لیکن عوام کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچاؤں گا، وہ دن دور نہیں جب سارے مجرم کٹہرے میں کھڑے ہوں گے، تمام کارکنان آمریت کی گرتی ہوئی دیوار کو آخری دھکا لگانے کیلئے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرتے ہوئے یہ پیغام گلی گلی محلہ محلہ پہنچائیں، 13 اپریل کو پوری قوم عدلیہ سے یکجہتی کا مظاہرہ کرے گی، مسلم لیگ (ن) کے قائد کا پارٹی کی مجلس عاملہ کے اجلاس سے ٹیلیفونک خطاب

پیر 9 اپریل 2007 19:54

اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین09 اپریل 2007) مسلم لیگ (ن) کے قائد و سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ان کی عوام سے ڈیل ہو چکی ہے اور اب مذاکرات آمروں یا ان کے ایجنٹوں سے نہیں بلکہ پاکستان کے اصل مالکوں سے کراچی، لاہور، کوئٹہ اور پشاور کے میدانوں میں ہوں گے اور اب ملک میں گولی کی نہیں بلکہ 16 کروڑ عوام کے قوت کی حکمرانی ہو گی، اپنی جان قربان کر دوں گا لیکن عوام کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچاؤں گا، کارکنان آپس میں رنجشیں ختم کرتے ہوئے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں اور آمریت کی گرتی ہوئی دیوار کو آخری دھکا دینے کے لئے گلی گلی اور محلے محلے عوام تک پیغام پہنچائیں، 13 اپریل کو پوری قوم عدلیہ کیساتھ بھر پور یکجہتی کا اظہار کرے گی، موجودہ نظام سراسر غیر آئینی ہے، قانون کی بالادستی اور عدلیہ کے قتل کیخلاف آواز بلند کرنا سیاست ہے تو ہم یہ سیاست ضرور کریں گے، وہ وقت دور نہیں جب سارے مجرم کٹہرے میں کھڑے ہوں گے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹریٹ میں پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس دوران نواز شریف نے کہا کہ وہ تمام رہنماؤں‘ عہدیداروں بالخصوص کارکنوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے 3اپریل کو چیف جسٹس کی برطرفی اور عدلیہ کی آزادی کے ساتھ بھر پور یکجہتی کا اظہار کیا اور خاص طور پر وہ کارکن اور رہنما جنہیں گرفتار کیا گیا - انہوں نے کہا کہ آپ ساڑھے سات سال سے آمریت کا جس دلیری ‘ مردانگی اور جرات کے ساتھ مقابلہ کر رہے ہیں وہ تاریخ کا حصہ ہے - مجھے اس پر فخر ہے- ہر محب وطن پاکستانی کو اس پر فخر ہے - یہ آپ کی اس جدوجہد اور قربانیوں ہی کا ثمر ہے کہ آج آمریت کی دیواریں لرز رہی ہیں اور ڈکٹیٹر شپ کی نبضیں ڈوب رہی ہیں - آنے والا مورخ جب بھی آمریت کی شکست فاش کا ذکر کرے گا ‘ مسلم لیگ(ن) کی جدوجہد کا تذکرہ سر فہرست ہوگا کیونکہ ہم نے 12اکتوبر 1999ء کو جو موقف اختیار کیا ‘ ثابت قدمی کے ساتھ اس پر جمے رہے - ہمارے موقف میں کبھی بال برار تبدیلی نہیں آئی - آج پاکستان کے سولہ کروڑ عوام کے دلوں میں اسی لیے مسلم لیگ (ن) کی عزت ہے کہ اس نے ایک اصولی موقف اختیار کیا- ہم آج بھی وہی بات کہہ رہے ہیں جوساڑھے سات سال سے کہتے چلے آ رہے ہیں -صرف یہ بات کہ اس ملک میں آئین کی حکمرانی ہونی چاہیے ‘ اس ملک میں وہ جمہوریت ہونی چاہیے جس کا تصور بانی پاکستان قائد اعظم محمدعلی جناح نے پیش کیا تھا اور جس کی ضمانت 1973ء کا آئین دیتا ہے- اس ملک میں اسی کو حکمرانی کا حق ہونا چاہیے جسے عوام یہ حق عطا کریں - ا س ملک میں فوج کو اپنے اصل فریضے کی طرف لوٹ جانا چاہیے اور سیاسی معاملات میں مداخلت کا باب ہمیشہ کیلئے بندہوجاناچاہیے- ہمارا موقف ہے کہ موجودہ نظام سراسر غیر آئینی ‘ غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہے اللہ کا شکر ہے کہ ہم لمحہ بھر کے لیے بھی اپنے اس موقف سے نہیں ڈگمگائے ۔

میں یہ بھی بتا دوں کہ ہمارا موقف نہ صرف دوٹوک اور اصولی ہے بلکہ سیاسی حکمت عملی کے حوالے سے بھی نہایت بامقصد اور پارٹی کے لیے مفید ہے- انہوں نے کہا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ حالات و واقعات نے ایک خاص فضا بنا رکھی ہے پریس پوری طرح یکسو ہو چکا ہے - اخبارات کے اداریے‘ تبصرے اورکالم ہمارے موقف کی حمایت کر رہے ہیں - ان حالات میں جو بھی فوجی آمریت کے ساتھ ہاتھ ملائے گا یا اسے کسی قسم کی چھوٹ دے گایا اس کے ساتھ ڈھیل اور ڈیل کا تعلق جوڑے گا ‘ رسوا ہو جائے گا- سیاسی ثمرات انہیں کے حصے میں آئیں گے جن کا موقف آئینے کی طرح شفاف ہوگا۔

اس لئے کسی کے ذہن میں یہ بات نہیں آنی چاہیے کہ ہمارا دوٹوک اور بے لچک موقف کوئی خسارے کاسودا ہے- یہ ایک ایسا راستہ ہے جس میں خسارے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا- یہی وجہ ہے کہ اب وہ لوگ بھی پریشانی کے عالم میں ٹکریں مار رہے ہیں جو ہم سے ٹوٹ کر چلے گئے تھے۔ اللہ کے فضل وکرم سے اب چار سو ہمارے موقف کی گونج سنائی دینے لگی ہے جو بتا رہی ہے کہ آنے والے انتخابات میں ہوا کا رخ کیا ہوگا اور پاکستان کے عوام کیا فیصلہ دیں گے۔

نواز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے سامنے اب نیا مرحلہ یہ ہے کہ ہم اپنا پیغام گھر گھر پہنچائیں، ایک ایک فرد تک پہنچائیں ، گلی گلی محلے محلے پہنچائیں، اپنی تنظیم پر پوری توجہ دیں، اپنی صفیں سیدھی کر لیں اور چھوٹی چھوٹی رنجشیں ختم کر دیں ہم نے ایک بڑے مقصد کا پرچم اٹھا رکھا ہے۔ ہمارے وہ ساتھی جو پابند سلاسل ہیں خصوصاً جاوید ہاشمی وہ سونے میں تولنے کے قابل ہیں اور قوم و ملک کیلئے قیمتی اثاثہ ہیں ایک بڑا مقصد ہمارے سامنے ہے بڑا مقصد رکھنے والوں کے دل کو بھی بڑا ہونا چاہیے۔

انہوں نے پارٹی کارکنوں سے کہا کہ وہ میں آج آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ پوری طرح متحد اور یکجا ہو جائیں ۔ عوام کے ساتھ گہرا رابطہ رکھتے ہوئے آمریت کی گرتی ہوئی دیوار کو آخری دھکادینے کیلئے تیار ہو جائیں ۔ انشاء اللہ وہ دن بہت قریب آرہا ہے جب میں آپ کے درمیان موجودہ ہونگااور ہم ملکر آمریت کی تجہیز وتکفین کریں گے۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد نے کہا کہ میں پاکستان کی 16کروڑ عوام سے ڈیل کرچکاہوں کہ اب اس ملک میں بندوق کی گولی کی نہیں اُن کے ووٹ کی پرچی کی حکمرانی ہوگی- اب ہمیشہ ہمیشہ کیلئے طے ہوجائے گاکہ قائداعظم اور علامہ اقبال کے پاکستان کی قسمت کا فیصلہ ملک کے غیورعوام کریں گے یااقتدار کے حریص کسی ڈکٹیٹر کی بندوق۔

جن لوگوں نے 12اکتوبر1999ء کو آئین پر حملہ کیا، عوام کی منتخب جمہوری حکومت کا تختہ الٹا اور فوج کی طاقت کو اپنے ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کیا، وہ سب قومی مجرم ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ میرا نہیں پاکستان کے آئین کا فیصلہ ہے- وہ وقت اب دور نہیں جب یہ سارے مجرم قومی کٹہرے میں کھڑے ہوں گے- میری ڈیل پاکستان کے عوام سے ہوچکی ہے اور میں اپنی جان قربان کر دوں گا لیکن ان کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچاؤں گا۔

میرے مذاکرات دبئی یا لندن میں نہیں لاہور،کراچی ،کوئٹہ اور پشاورکے میدانوں میں ہونگے- یہ مذاکرات ڈکٹیٹروں اور اُن کے ایجنٹوں سے نہیں پاکستان کے اصل مالکوں سے ہوں گے میں ان لوگوں سے کیسے بے وفائی کرسکتا ہوں جو انتہائی مشکل حالات کے باوجود آج بھی میرے ساتھ کھڑے ہیں، آج جبکہ آمریت گورکنارے پہنچ گئی ہے میری ذاتی کسی سے جنگ نہیں یہ پاکستان کی سلامتی کی جنگ ہے اور میراایمان ہے کہ وفاق پاکستان صرف سچی جمہوریت ہی کے ذریعے ہی مضبوط اور قائم رہ سکتا ہے فوجی آمریت پہلے بھی ملک کودولخت کرچکی ہے اگر اس کا فوری خاتمہ نہ ہوا تو خدانخواستہ کسی اور ناقابل برداشت سانحے سے دوچار ہو سکتا ہے۔

وکلاء کی بے مثال جدوجہد اور سیاسی کارکنوں کی قربانیوں کے نتیجے میں پاکستان کے باشعور عوام جاگ اٹھے ہیں جس کی وجہ سے آمریت کی گود میں بیٹھنے والے مفاد پرست اب اپنے لئے جائے پناہ ڈھونڈتے پھر رہے ہیں- انہوں نے کہا کہ اب کسی بھی طرح کی منافقت ،جھوٹ اور افواہوں کے ذریعے پاکستان کودنیا میں بے وقار و بے توقیر کرنے والے اب عوام کو گمراہ نہیں کرسکتے بلکہ وہ اپنے منطقی انجام کو پہنچنے والے ہیں-انہوں نے کہا کہ میں نے محترمہ بے نظیر بھٹو سے کہا ہے کہ حکمران اپوزیشن کو تقسیم کرنے کی سازشیں کر رہے ہیں ہم نے انہیں ناکام بنانا ہے -ہماری بنیادی جنگ اقتدار کی نہیں بلکہ ملک کو ڈگر پہ ڈالنے کی جنگ ہے تاکہ آمریت کا سورج ہمیشہ کے لیے غروب ہو اور 1973ء کا آئین اپنی اصل روح کے ساتھ بحال ہو-جوبھی ڈیل کر ے گا وہ رسوا ہوگا یہی بات میں نے مولانا فضل الرحمن سے کی اور انہوں نے بھی ان خیالات سے اتفاق کیا ۔

انہوں نے کہا کہ 13اپریل کو پوری قوم آزاد عدلیہ کے ساتھ بھر پور یکجہتی کا اظہا ر کر ے گی اگر آئین اور قانون کی بالادستی اور عدلیہ کے قتل کے خلاف بات کرنا سیاست ہے تو ہم یہ سیاست ضرور کریں گے- ق لیگ کے لیڈر کہتے ہیں کہ جو فوج کے خلاف بولے اسے گولی ماردیں تو میں ان سے پوچھتا ہوں کہ جو آئین توڑے تو کیا اس کا منہ چوما جائے-یہ بات وہی کر سکتے ہیں جنہوں نے اپنے ضمیر کا سودا کر دیا ہو- جب میں باہر کے ملکوں سے پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کے لیے آوازیں سنتا ہوں تو مجھے شرم آتی ہے -میں کسی غیر ملکی طاقت کے کندھوں پر سوار ہو کر اقتدا رمیں نہیں آنا چاہتا-ہماری سیاست اور طاقت پاکستان اور پاکستان کے عوام ہیں -پاکستان کے عوام جمہوریت کی جنگ جیتیں گے انشاء اللہ- انہوں نے کہا کہ موجودہ وقت پاکستان کے لیے فیصلہ کن دور ہے -موجودہ جدوجہد پاکستان کی تقدیر بدل دے گی-آج قانون کی حکمرانی اور عدلیہ کی آزادی ریڑھی والے‘مزدور اور کسان کا نعرہ بن چکا ہے-میں اس جدوجہد میں پاکستان کا جمہوری مستقبل طلوع ہوتا دیکھ رہا ہوں -آج قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں پاکستانی عوام کا اپنی فوج کے ہاتھوں قتل عام ہو رہا ہے -ہمارا فرض ہے کہ ہم اس ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں- بلوچستان کی سیاسی قیادت کے خلاف انتقامی کاروائیاں کی جارہی ہیں - کیا حکمران پاکستان کا وفاق مضبوط کر رہے ہیں یا کمزور- مسلم لیگ (ن) نے پاکستان کو ان حکمرانوں کی تباہ کاری سے بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہے - میری تجویز ہے کہ موجودہ جدوجہد کو مربوط بنانے کے لیے ملک کی اپوزیشن جماعتوں اور سول سوسائیٹی کے نمائندوں پر مشتمل جوائنٹ ایکشن کمیٹی قائم کرنے کا اعلان کیا جائے تاکہ پوری قوم مل کر پاکستان کو آمریت سے نجات دلا کر آئینی اور جمہوری حکمرانی اور عدلیہ کی آزادی کی راہ پر ڈال سکے -