چیف جسٹس کو خطاب سے روکا جائے، لاہور بار کے 231 ارکان کا مطالبہ

بدھ 2 مئی 2007 22:30

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2مئی۔2007ء) لاہور بار ایسوسی ایشن کے 231 ممبران نے مطالبہ کیا ہے کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو ہائی کورٹ بار میں خطاب کی دعوت دینے سے پہلے بار کو اعتماد میں نہیں لیا گیا جو غیر جمہوری طریقہ کار ہے، 3مئی کے چیف جسٹس کے بار سے خطاب کو منسوخ کیا جائے چیف جسٹس کو چاہیے کہ وہ سپریم جوڈیشل کونسل میں قانونی طریقہ کار سے اپنے خلاف ریفرنس کا سامنا کریں۔

لاہور بار کونسل کے 231 ممبران کے دستخطوں سے جاری کی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ غیر فعال چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو ہائی کورٹ بار میں خطاب کی دعوت دینے سے پہلے ایوان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا حالانکہ موجودہ صورتحال میں دعوت دینے یا نہ دینے کے مسئلہ پر معزز اراکین کی رائے جاننا نہایت ضروری تھا ہائی کورٹ بار کی طرف سے ایوان کو بتائے بغیر چیف جسٹس کو خطاب کیلئے دعوت دینا غیر جمہوری طریقہ کار ہے۔

(جاری ہے)

مزید یہ کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے جاری کردہ فیصلہ کے مطابقت میں خطاب کی دعوت دی گئی جس سے ہائی کورٹ بار کی اپنی الگ شناخت اور انفرادی تشخض مجروح ہوا ہے جس کی یہ معزز ایوان مذمت کرتا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ صدر پاکستان نے وزیر اعظم کی ایڈوائس پر آئینی راستہ اختیار کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے خلاف جو ریفرنس دائر کیا تھا اس کی سماعت بمطابق آئین و قانون جاری ہے لیکن تشویشناک پہلو یہ ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل جو کہ عدلیہ کے اعلیٰ اراکین کیخلاف احتساب اور جوابدہی کا واحد آئینی ادارہ ہے کو مختلف سیاسی جماعتیں اپنے غیر جمہوری اور غیر آئینی ہتھکنڈوں سے اس ادارے کو مسلسل دباؤ میں رکھ کر اس کے آئینی فرائض کی بجا آوری میں رکاوٹ ڈال رہی ہے جس سے اس ادارے کی کارکردگی اور تشخص کو مجروح کیا جا رہا ہے جس کی یہ ایوان بھر پور مذمت کرتا ہے۔

ایک اور قرارداد میں کہا گیا کہ بار ایسوسی ایشن کا ہمیشہ سے یہ مطالبہ رہا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کو ایک متحرک ادارے کے طور پر اعلیٰ عدلیہ کے اراکین کا غیر جانبدار، شفاف اور مسلسل احتساب کرنا چاہیے اگر سپریم جوڈیشل کونسل نے صدارتی ریفرنس کی روشنی میں اپنی آئینی ذمہ داری نبھانے کا اقدام کیا تو ہمیں ایسے خوش آئند اقدامات کی بھر پور تائید و حمایت کرنی چاہیے اور اعلیٰ عدلیہ کے اراکین کے احتساب کی روایت کو اپنے نظام کا مستقل حصہ بنانے کی جدوجہد کرنی چاہیے۔

بیان میں کہا گیا کہ غیر فعال چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو بار کو خطاب کرنے کی دعوت کو منسوخ کیا جائے اور انہیں باور کرایا جائے کہ وہ سپریم جوڈیشل کونسل میں قانونی طریقہ کار سے اپنے خلاف ریفرنس کا سامنا کریں اور انتہائی قابل اور محترم ججز کو انصاف کرنے کا مواقعہ فراہم کیا جائے تاکہ سپریم کورٹ کا وقار برقرار رہ سکے۔