سپریم کورٹ کے فل کورٹ بنچ نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کے خلاف حکم امتناعی کی توثیق کر دی، چیف جسٹس کی آئینی درخواست قابل سماعت نہیں،شریف الدین پیرزادہ

منگل 15 مئی 2007 15:18

اسلام آباد (اُردو پو ائنٹ اخبارتازہ ترین۔15مئی۔2007ء) سپریم کورٹ آف پاکستان کے تیرہ رکنی فل کورٹ بنچ نے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کے خلاف حکم امتناعی کی توثیق کر دی ہے جبکہ وفاق اور ریفرنگ اتھارٹی نے موقف اختیار کیا ہے کہ چیف جسٹس کی آئینی درخواست قابل سماعت نہیں جس پر سپریم کورٹ نے شریف الدین پیرزادہ کو دلائل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت آج بدھ کی صبح تک ملتوی کر دی-منگل کے روز جسٹس خلیل الرحمٰن رمدے کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ کے فل کورٹ نے صدارتی ریفرنس پر سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی تاحکم ثانی روکنے کا حکم دیا ۔

سپریم کورٹ کے فل کورٹ بینچ کے سامنے آئینی درخواست کی سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے وکیل اعتزاز احسن کو اس نقطے پر دلائل دینے کے لیے کہا گیا کہ آیا چیف جسٹس کو آرمی ہاوٴس میں باقاعدہ طلب یا سمن کیا گیا تھا یا وہ بلانے پر وہاں گئے تھے۔

(جاری ہے)

اپنے دلائل میں بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری بلانے پر آرمی ہاوٴس گئے تھے۔

تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ انہیں پانچ گھنٹے تک ان کی مرضی کے خلاف آرمی ہاوٴس میں رکھا گیا۔انہوں نے کہا کہ ان کے موکل نے بارہا اپنے عملے کو گاڑی لگانے کو کہا لیکن انہیں وہاں سے نہیں جانے دیا گیا۔اعتزاز احسن نے کہا کہ اگر عدالت چاہے تو ان کے موکل یہ بیان حلفی داخل کر سکتے ہیں کہ کس کس نے انہیں وہاں بیٹھنے پر مجبور کیا۔بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ چیف جسٹس کو اپنے کام سے روکنے کے لیے تین احکامات جاری کیے گئے۔

سب سے پہلے صدر جنرل مشرف نے انہیں بطور چیف جسٹس اپنے فرائض کی انجام دہی سے روکنے کا حکم جاری کیا۔ اس کے بعد اسی شام سپریم جوڈیشل کونسل نے انہیں بطور چیف جسٹس اور بطور جج کام کرنے سے روک دیا۔ منگل کو سماعت کے دوران حکومت کی طرف سے معروف قانون دان شریف الدین پیرزادہ کی طرف سے داخل کئے گئے جواب میں موقف اختیار کیا گیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی کاروائی مکمل نہیں ہوئی جبکہ بعض دیگر وجوہات کے باعث بھی سپریم کورٹ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی آئینی درخواست کی سماعت نہیں کر سکتی یہ درخواست ناقابل سماعت ہے- اس پر فل کورٹ کی طرف سے شریف الدین پیرزادہ کو دلائل دینے کی ہدایت کی گئی تو انہوں نے کہاکہ وہ تیاری کر کے نہیں آئے انہیں دلائل دینے کیلئے وقت دیا جائے جس کے بعد سماعت بدھ کی صبح تک ملتوی کر دی گئی-قبل ازیں چیف جسٹس کے وکیل اعتزاز احسن نے فل کورٹ کے روبرو اپنے دلائل کے طریقہ کار کو واضح کیا اور بتایا کہ وہ مختلف قانونی نکات پر تفصیلی دلائل دیں گے-