باب وولمر قتل نہیں طبی موت مرے تھے‘ برطانوی اخبا رکی رپورٹ

بدھ 16 مئی 2007 13:09

لندن(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین16مئی2007 ) پاکستان کے سابق کوچ باب وولمر کو گلا گھونٹ کر قتل نہیں کیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے اخبار ’دی ٹائمز‘ نے ایک سرکاری پیتھالوجسٹ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ پاکستان کے سابق کوچ باب وولمر کو گلا گھونٹ کر قتل نہیں کیا گیا۔اخبار کے مطابق برطانوی پیتھالوجسٹ ڈاکٹر نیٹ کیرے باب وولمر کے پوسٹ مارٹم سے متعلق معلومات کے مطالعے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ باب وولمر گلا گھٹنے کی وجہ سے ہلاک نہیں ہوئے۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ باب وولمر ورلڈ کپ میں پاکستان کی آئرلینڈ کے ہاتھوں شکست سے اگلے دن اٹھارہ مارچ کو اپنے کمرے میں مردہ حالت میں پائے گئے تھے۔ پولیس نے ان کی موت کو ’قتل‘ قرار دیا تھا اور ویسٹ انڈیز کی تحقیقاتی ٹیمیں اس نتیجے پر پہنچی تھیں کہ باب وولمر کو گلا گھونٹ کر مارا گیا۔

(جاری ہے)

ویسٹ انڈیز کے ایک اخبار ’دی جمیکا گلینر‘ نے بھی ’دی ٹائمز‘ کی طرح یہ خبر شائع کی ہے کہ باب وولمر کو قتل نہیں کیا گیا تھا یعنی وہ قدرتی موت مرے تھے۔

’دی جمیکا گلینر‘ نے یہ خبر برطانوی تحقیقاتی ادارے سکاٹ لینڈ یارڈ کے حوالے سے شائع کی ہے۔برطانوی ذرائع سے سامنے آنے والی ان خبروں کے ردعمل میں جمیکا کی اپوزیشن جماعت کے ایک رکن ڈیرک سمتھ نے کہا ہے کہ باب وولمر کے قتل کا معاملہ ویسٹ انڈیز کے لیے عالمی سطح پر ’شرمندگی‘ کا سبب بن گیا ہے۔ویسٹ انڈیز میں باب وولمر کی موت کی تحقیقات کے نگران ڈپٹی پولیس کمشنر مارک شیلڈز نے منگل کو ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ پولیس باب وولمر کیس کی قتل کے طور پر ہی تحقیقات کر رہی ہے۔

’دی ٹائمز‘ کی خبر کے مطابق ڈاکٹر کیرے کی رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ باب وولمر کی موت کی وجہ کیا ہے تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ تاثر عام ہو رہا ہے کہ باب وولمر کی موت قدرتی طور پر ہوئی۔موت کے وقت باب وولمر کے جسم میں زہریلے مادوں کی ممکنہ موجودگی کی تحقیق کرنے والے ماہرین نے ابھی تک اپنی رپورٹ پیش نہیں کی ہے تاہم ’دی ٹائمز‘ کا دعویٰ ہے کہ ان ماہرین کو وولمر کے جسم میں ’ہربی سائیڈز‘ کی موجودگی کے آثار ملے ہیں۔

’ہربی سائیڈز‘ وہ ادویات ہیں جو کرکٹ کی پچ پر جڑی بوٹیوں کو روکنے کے لیے استعمال ہوتی ہیں اور انسانی جسم میں ان ادویات کی زیادہ مقدار اسہال کا سبب بن سکتی ہے۔’دی ٹائمز‘ نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی ہے کہ باب وولمر کو ممکنہ طور پر دل کا دورہ پڑا تھا۔ اٹھاون سالہ باب وولمر زیابیطیس کے مریض بھی تھے۔ویسٹ انڈیز کی پولیس نے ان تمام خبروں کو یکسر مسترد کر دیا ہے اور پولیس کا کہنا ہے کہ باب وولمر کی موت یا قتل کے حوالے سے سامنے آنے والی مختلف افواہیں میڈیا کے غیر ذمہ دارانہ رویے کی عکاسی کرتی ہیں۔

پولیس نے میڈیا کو باب وولمر کی موت کی وجوہات کے بارے میں قیاس آرائیاں کرنے سے منع کیا ہے اور جمیکا پولیس کے ڈپٹی کمشنر مارک شیلڈز نے زور دیا ہے کہ ان کی تحقیقات ابھی تک جاری ہیں اور وہ اس باب وولمر کی ’موت‘ کی ’قتل‘ کے طور پر ہی تحقیقات جاری رکھیں گے۔

متعلقہ عنوان :