شیر شاہ پل کراچی ڈیزائن کی خرابی کی وجہ سے گرا، ماہرین

جمعرات 4 اکتوبر 2007 23:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔4اکتوبر۔2007ء ) کراچی میں پیش آنے والے سانحہ شیر شاہ پل کی تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے تاحال تحقیقاتی کمیشن اس سلسلے میں کسی نتیجے پر نہیں پہنچ پایا ہے تاہم ماہرین کے مطابق منصوبے میں این ایچ اے نے ڈیزائننگ اور نگرانی کیلئے ای سی آئی ایل کو کنسلٹنٹ فرم کی ذمہ داریاں سونپیں۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق ڈیزائننگ ہی کی وجہ سے یہ سانحہ پیش آیا اور دلچسپ امر یہ ہے کہ اسلام آباد کے زیر و پوائنٹ پر جو فلائی اوور تعمیر کیا جانا ہے اس فلائی اوور کو بھی اس کمپنی نے ڈیزائن کیا ہے جس کمپنی نے شیر شاہ پل کو ڈیزائن کیا تھا۔

کنسلٹنٹ فرم ای سی آئی ایل جو کہ ڈیزائننگ کی ذمہ دار ہے اس نے پل کی ڈیزائننگ کے عمل کی مکمل نگرانی کی ہے۔ اس حوالے سے ڈیزائننگ کے تمام معاملات کی ذمہ داری اسی کمپنی پر عائد ہوتی ہے جبکہ یہ کنٹریکٹ این ایل سی نے مکمل کیا تھا۔

(جاری ہے)

یہ بات واضح رہے کہ کنسلٹنٹ کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ تعمیراتی اصولوں کے مطابق ڈیزائن بنائے۔ کنٹریکٹر کنسلٹنٹ کی منظوری کے بغیر ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھ سکتا۔

ایسے میں بنیادی ذمہ داری این ایل سی کی نہیں۔ واضح رہے کہ انکوائری کمیشن کو تین بنیادی چیزوں کا احاطہ کرنا ہوتا ہے جس میں وہ اپنی انکوائری کو وسیع کر سکتا ہے ۔ انکوائری کمیشن سب سے پہلے ڈیزائن کو دیکھتا ہے کہ اس میں کوئی بنیادی خرابی ہے اگر کوئی ڈیزائن کا نقص سامنے آتا ہے تو جوابداری کنسلٹنٹ پر ہو گی۔ چنانچہ اس کیس میں اگر ڈیزائن کا نقص پایا گیا تو جوابداری ای سی آئی ایل پرہو گی۔

دوسرا کام کمیشن کا یہ ہے کہ میٹریل کے نمونہ جات حاصل کرے اس کی کوالٹی اور مقدار چیک کرے کہ کنٹریکٹر نے دی گئی مقدار سے کم تو استعمال نہیں کیا ہے اور جو کہ کنسلٹنٹ نے میٹریل منظور کیا تھا اس سے ہٹ کر تو استعمال نہیں ہوا۔ اگر یہ چیزیں ثابت ہو گئیں کہ کنٹریکٹر کے کم مقدار استعمال کی تو پھر اس کام کی جوابداری این ایل سی پر عائد ہو گی کیونکہ اس کیس میں ٹھیکیدار این ایل سی ہے۔

انکوائری کمیشن کو تیسری چیز یہ دیکھنی ہے کہ کنسلٹنٹ کے سپروائزر سٹاف نے تعمیرات کے دوران میٹریل کی کوالٹی اور مقدار صحیح استعمال کروائی ہے اور انہوں نے اپنی چیک اور او کے رپورٹ این ایچ اے اور این ایل سی کو دی ہوئی ہے تو تمام تر جوابداری کنسلٹنٹ پر عائد ہوتی ہے کیونکہ کنسلٹنٹ نے کوالٹی اور مقدار ٹھیک ہونے کا سرٹیفکیٹ اور گارنٹی دی ہوتی ہے۔ واضح رہے کہ بعض حلقے شیر شاہ پل سمیت بعض دیگر ناقص منصوبوں کی ذمہ داری ایک سیاسی جماعت پر عائد کر رہے ہیں تاہم اس سلسلے میں کوئی بھی حتمی بات انکوائری رپورٹ آنے سے پہلے نہیں کی جا سکتی۔

متعلقہ عنوان :