سانحہ لیاقت باغ کے بعد ق لیگ اور اس کے اتحادیوں نے جلاؤ گھیراؤ کیا وہ تشدد کے ذریعے الیکشن کو ملتوی کرواناچاہتے تھے، پی پی پی ،ن لیگ نے قومی حکومت کے بارے میں تجاویز پر اعتماد میں نہیں لیا، شیری رحمان اور دیگر کی پریس کانفرنس

جمعرات 17 جنوری 2008 20:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17جنوری۔2008ء) پاکستان پیپلزپارٹی نے کہا ہے کہ کسی صورت بھی الیکشن کا التواء نہیں چاہتے ،سانحہ لیاقت باغ کے بعد ق لیگ اور اس کے اتحادیوں نے سڑکوں پر جلاؤ گھیراؤ کیا اور پولیس نے خود لوگوں کی دکانیں بند کروائیں کیونکہ یہ تشدد کے ذریعے الیکشن کو ملتوی کرواناچاہتے تھے،مقررہ وقت پر انتخابات ملکی سالمیت کیلئے بہت ضروری ہیں اقوام متحدہ سے بینظیربھٹو کے شہید کے قتل میں ملوث افراد کو بے نقاب کرنے کیلئے اپیل کی گئی ہے ملک میں جمہوریت کی بحالی اور صاف شفاف انتخابات کیلئے حکومت سے مذاکرات کا دروازہ بند نہیں کیاہے،مسلم لیگ(ن)کی طرف سے قومی حکومت کے قیام اور انتخابات کے التواء کے حوالے سے تجاویز پر اعتماد میں نہیں لیا گیا، جمعرات کو پاکستان پیپلزپارٹی کی سیکرٹری اطلاعات شیریٰ رحمن اور فاروق نائیک نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ عام انتخابات مقررہ وقت پر ہونے چاہئیں الیکشن کو حکومت نے متنازعہ کیا ہے ہم نے نہیں،دھاندلی کیلئے نئے طریقہ کار استعمال کئے جارہے ہیں پیپلزپارٹی نے اپنے دکھ کو مثبت قوت میں تبدیل کیا ہے، گھیراؤ اورجلاؤ کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے، ق لیگ اور اس کے اتحادیوں نے سڑکوں پر جلاؤ گھیراؤ کیا اور پولیس نے خود لوگوں کی دکانیں بند کروائیں کیونکہ یہ تشدد کے ذریعے الیکشن کو ملتوی کرواناچاہتے تھے لیکن ہم نہیں چاہتے کہ الیکشن ایک دن بھی آگے ہوں،ملک جس نہج پر کھڑا ہے اس کا واحد حل ملک میں صاف شفاف انتخابات کے ذریعے حقیقی جمہوریت بحال کی جائے، انہوں نے کہاکہ ہم نے اقوام متحدہ کو محترمہ بینظیربھٹو کے قتل کی تحقیقات کیلئے خط لکھا ہے سکاٹ لینڈ یارڈ کی تحقیقات پولیس تفتیش تک محدود ہے اور ہم نے ان کے ساتھ مکمل تعاون کے اشارے دیئے ہیں حکومت نے تمام ثبوتوں پر پانی پھیردیا ہے ہمیں پتہ نہیں انصاف کیلئے کون سا دروازہ کھٹکھٹائیں اسی لئے اقوام متحدہ کو خط لکھا ہے کیونکہ محترمہ بینظیربھٹو ایک عالمی لیڈرتھیں انہوں نے کہاکہ اس وقت وفاق مضبوط کرنے کی ضرورت ہے اور پیپلزپارٹی وفاق کی علامت ہے لیکن ہمارے ساتھ جو سلوک کیاجارہاہے وہ انتہائی قابل افسوس ہے،انہوں نے کہاکہ ملک جن بحرانوں سے گزررہا ہے ملکی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں دیکھایہ وقت ذمہ دار سیاست کا ہے ،انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی کے وفودبرسلز،یوکے ،واشنگٹن اورناروے جائیں گے،انہوں نے کہاکہ حکومت وقت کی یہ ذمہ داری نہیں کہ وہ حملے کی نشاندہی کرے یہ کام تو ہم بھی کرسکتے ہیں حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ تحفظ فراہم کرے اگر وہ ایسا نہیں کرتی تو اس کا مطلب ہے کہ حکومت غیر فعال ہے اور اس طرح کی اطلاعات سے عوام کے دلوں میں خوف بڑھتا ہے اور ہوسکتا ہے کہ آئندہ عام انتخابات میں ٹرن آؤٹ بھی کم آئے،انہوں نے کہاکہ اگر18اکتوبر سانحہ کی تحقیقات ہوجاتیں تو سانحہ لیاقت باغ پیش نہ آتاحکومت جلتی پر تیل نہ چھڑکے اس وقت مرہموں کی ضرورت ہے ہم نہ صرف اپنے زخموں پربلکہ ملک کے زخموں پر بھی مرہم لگارہے ہیں، انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی کے حکومت سے مذاکرات محترمہ بینظیربھٹو کی زندگی میں جاری تھے جن کا مقصد ملک میں صاف شفاف انتخابات تھا اس کے کوئی ذاتی مقاصد نہیں تھے، حکومت سے مذاکرات کے لئے کبھی دروازے بند نہیں کئے،ایک سوال کے جواب میں فاروق اے نائیک نے کہاکہ سکاٹ لینڈ یارڈ کا تفتیش کا مقصد وجہ موت تلاش کرنا ہے، جبکہ ہم چاہتے ہیں کہ ان لوگوں کا پتہ چلے جو اس جرم میں ملوث ہیں یا یہ پلان کس ملک میں بیٹھ کر بنایا گیا ہے انہوں نے کہاکہ محترمہ بینظیربھٹو نے16اکتوبرکو اپنے خط میں کچھ لوگوں کے نام کا ذکر کیا ہے اگر ان کوشامل تفتیش کیاجاتا توسانحہ لیاقت باغ کبھی پیش نہ آتا اٹھارہ اکتوبر کے واقعہ کی ایف آئی آر بھی ابھی تک درج نہیں کی گئی ،اگر اس وقت سکاٹ لینڈ یارڈ کو بلالیا جاتا تو حالات آج جیسے نہ ہوتے، حکومت نے محترمہ کی سیکورٹی پر ہمیشہ رخنہ ڈالا ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ نگران وزیراعظم کو اقوام متحدہ سے تحقیقات کے متعلق خط لکھا ہے لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا جبکہ صدر پرویز مشرف کا اس سے کوئی تعلق نہیں انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ہم اقوام متحدہ سے تحقیقات کیلئے درخواست نہیں کریں گے جبکہ اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ہمیں تحقیقات پر کوئی اعتراض نہیں اگر حکومت پاکستان اجازت دے ،انہوں نے کہاکہ حکومت نے اقوام متحدہ سے تحقیقات نہ کرانے سے متعلق کوئی وجہ بھی بیان نہیں کی ،انہو ں نے کہاکہ ہم نے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے کا ازخود نوٹس لیکر تحقیقات کرے اور پس پشت ہاتھوں کو بے نقاب کرے، ایک سوال کے جواب میں شیریٰ رحمن نے کہاکہ سکاٹ لینڈ یارڈکی تحقیقات کے نتائج کو تسلیم کرنے کا فیصلہ قبل ازوقت ہے،ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ نوازشریف کی طرف سے دی گئی تجاویز ان کا جمہوری حق ہے لیکن ہمیں اس حوالے سے اعتماد میں نہیں لیا گیا، مسلم لیگ ن جمہوری قوت ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ان سے جمہوریت کی بحالی کے مقاصد پر روابط قائم رہیں، ایک سوال پر فاروق نائیک نے کہا کہ حکومت نے ہمیں مجبور کیا ہے کہ ہم اقوام متحدہ کو خط لکھیں شیریٰ رحمن نے کہاکہ حکومت نے پانچ لاکھ سے زائد ہمارے ورکروں اورامیدواروں کو ایف آئی آرز میں رکھا ہوا ہے اورالیکشن کے قریب انہیں چھاپے مار کر اٹھالیا جائے گا ہم میدان جنگ کو میدان امن میں تبدیل کرناچاہتے ہیں،اٹھارہ فروری کو انتخابات نہ ہونے کی افواہوں کے سوال پر انہوں نے کہاکہ یہ قیاس آرائیاں ہیں ہم ان میں نہیں جانا چاہتے ہم امید کی سیاست کرتے ہیں۔