بچوں میں سمارٹ فون کا استعمال ذہنی دباﺅ اور صحت کے مسائل کا باعث بن رہا ہے

والدین بہت ہی کم عمری میں اپنے بچوں کو بہلانے کے لیے ان کے ہاتھ میں موبائل فونز تھما دیتے ہیں جو مستقبل میں بچوں کی عادت بن جاتی ہے.ماہرین نفسیات

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 7 مئی 2024 15:50

بچوں میں سمارٹ فون کا استعمال ذہنی دباﺅ اور صحت کے مسائل کا باعث بن ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07 مئی۔2024 ) بہت سے والدین بہت ہی کم عمری میں اپنے بچوں کو بہلانے کے لیے ان کے ہاتھ میں موبائل فونز تھما دیتے ہیں، بہت سے ایسے واقعات کا مشاہدہ یقیناً ہم نے کیا ہو گا جب کوئی بچہ شاید ایک یا دو سال کی عمر کا بھی نہیں ہوا لیکن اسے یہ معلوم ہوتا ہے کہ فون پر سوائپ کرنے سے روشنی جلتی ہے. موبائل سکرینز بہت جلد بچوں کو اپنا عادی بنا لیتی ہیں اور اس کے باعث بچوں کے ذہنوں میں ایسی تبدیلیاں آتی ہیں جن کے بارے میں ہم آہستہ آہستہ جان رہے ہیں پاکستان سمیت دنیا بھر میں کم سن بچوں میں موبائل فون کے استعمال کی عادت نے ان کے رویوں پر بہت سے اثرات مرتب کیے ہیں خصوصاً 12 سال اور اس سے کم عمر کے بچوں کو والدین کی جانب سے موبائل فون دینے کی عادت نے نہ صرف ان کی صحت کو متاثر کیا ہے بلکہ ان میں ضد اور ذہنی تناﺅ کے عنصر کو بھی بڑھایا ہے.

پاکستان پیڈیئٹرک ایسوسی ایشن کے مطابق پاکستان میں چھ سے اٹھارہ سال کے 80 فیصد بچے ایک دن میں چار سے چھ گھنٹے سکرینز دیکھتے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ موبائل، ویڈیو گیم اور کمپیوٹر ہوتے ہیں رپورٹ کے مطابق اس قدر سکرینز دیکھنے کے باعث 30 فیصد بچوں کی نزدیک کی نظر کمزور ہے جبکہ پچاس فیصد بچے ایسے ہیں جو کہ نظر کے دھندلے پن، سر درد اور آنکھوں میں درد کی شکایت کرتے ہیں.

ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ موبائل اور گیمز کی لت نے بچوں میں بہت سے مسائل پیدا کیے ہیں اور ایسے کیسز اکثر آتے ہیں جہاں والدین بے بس دکھائی دیتے ہیں اور بچے ڈپریشن میں مبتلا ہیں‘ بچوں کو سکرین پر وقت کا احساس نہیں ہوتا اور ان کی پڑھائی، صحت متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ ان میں ذہنی تناﺅ بھی پیدا ہوتا ہے. اس وقت آپ بچوں سے یہ موبائل اور گیم لے بھی لیں تب بھی ان کی نیند بہت اچھی نہیں ہوتی اس کے علاوہ ان کی نظر کی خرابی، جسمانی صحت میں مسئلوں کے ساتھ ساتھ ان میں کسی چیز پر توجہ دینے کی اہلیت کم ہوتی جاتی ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وبا کے دوران بچوں کا سکرین ٹائم زیادہ ہونے کی وجہ سے یہ دیکھا گیا ہے کہ انہوں نے سکول واپس جا کر سوشلائزیشن کم کی ہے دوستی بنانے کا رحجان کم دیکھا گیا ہے.

انہوں نے کہا کہ میرے پاس دو تین ایسے کیسز ہیں جن میں او لیول کے بچے گیم کی اتنی لت میں مبتلا ہوئے کہ وہ اب کئی بار سکول جا کر بھی پڑھائی شروع نہیں کر سکے سکرین ٹائم میں اضافے کے ذہنی اثرات کے متعلق ماہر نفسیات ڈاکٹر پنکج کمار کا کہنا ہے تحقیق کے مطابق اگر بچے یا نو عمر چھ، سات گھنٹے سے زیادہ سکرین پر رہیں تو ان پر نفسیاتی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اس سے خود پر قابو پانے، تجسس کا فقدان، جذباتی استحکام کا فقدان، توجہ مرکوز کرنے میں کمی اور آسانی سے دوست بنانے کے قابل نہ ہونا جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں.

ان کا کہنا ہے کہ تاہم یہ اس بات پر بھی منحصر ہے کہ وہ سکرین پر کیا دیکھ رہے ہیں، فلمیں، ویڈیوز، گیمز، سوشل میڈیا دیکھ رہے ہیں یا کچھ پڑھ رہے ہیں اس کا اثر ایک بچے سے دوسرے بچے میں بھی مختلف ہوسکتا ہے تحقیق کاروں کو معلوم ہوا ہے کہ جو طالب علم پڑھائی کے دوران ٹیکسٹ پیغامات بھیجتے یا وصول کرتے ہیں ان کے امتحانی نتائج اتنے اچھے نہیں ہوتے اور وہ توجہ طلب کام بھی اچھی طرح نہیں کر پاتے‘بچے اپنے والدین سے ہی فون کا استعمال سیکھتے ہیں پیدائش سے آٹھ سال تک کی عمر کے بچوں میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال پر ایک یورپی رپورٹ کے مطابق عمر کے اس حصے میں خطرات کا ادراک نہیں ہوتا تاہم بچے اپنے والدین کی نقل کر رہے ہوتے ہیں.

آج کل اکثر والدین اس بات کو لے کر کافی پریشان ہیں کہ اپنے بچوں کو سمارٹ فون دینا چاہیے یا جب تک ممکن ہو انھیں اس سے دور رکھا جائے؟اگرچہ ہمارے پاس اس بات کے کوئی مصدقہ اور واضح شواہد نہیں ہیں کہ بچوں کی ذہنی صحت پر سمارٹ فون یا سوشل میڈیا تک رسائی کے عموماً برے اثرات ہوتے ہیں۔ تاہم اب تک ہونے والی زیادہ تر تحقیق نوبالغ لڑکوں اور لڑکیوں کے حوالے سے کی گئی ہے اور شواہد بتاتے ہیں کہ ذہنی نشوونما کے مخصوص ماہ و سال میں بچوں پر سمارٹ فون اور سوشل میڈیا کے منفی اثرات کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے.

زیادہ تر ماہرین اتفاق کرتے ہیں کہ یہ فیصلہ کرتے وقت کہ آپ کا بچہ سمارٹ فون کے لیے تیار ہے، ہمیں کچھ عوامل کو سامنے رکھنا چاہیے اور یہ بھی سوچنا چاہیے کہ بچے کو سمارٹ فون دینے کے بعد ہمیں بطور والدین کیا کرنا چاہیے پیدائش سے آٹھ برس تک کی عمر کے بچوں میں ٹیکنالوجی کے استعمال کے حوالے سے کی گئی یورپی تحقیق میں دیکھا گیا ہے کہ اس عمر کے بچوں کو ’انٹرنیٹ کے خطرات کی کچھ سمجھ نہیں ہوتی یا بہت کم سمجھ ہوتی ہے اور اگر اس عمر سے بڑے بچوں پر سمارٹ فون اور سوشل میڈیا کے واضح اثرات کی بات کی جائے تو اس حوالے سے بھی ہمارے پاس کوئی ٹھوس شواہد نہیں ہیں.