انتقال اقتدار کے لیے تیار ہوں،میری طرف سے کوئی تاخیرنہیں،صدرمشرف،ہارنے والے مخالفین کی جیت کو تسلیم کریں،شفاف الیکشن کاوعدہ پوراکردیا،ووٹ ڈالنے کے موقع پر گفتگو

پیر 18 فروری 2008 15:17

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18فروری۔2008ء) صدرمملکت پرویزمشرف نے کہا ہے کہ انتقال اقتدار کے لیے مکمل طورپر تیار ہوں اور اس انتخابی عمل میں کامیابی حاصل کرنے والی جماعت کو اقتدار سونپنے کے عمل میں میری طرف سے کوئی تاخیر نہیں ہوگی اور میں خوش اسلوبی کے ساتھ کامیاب ہونے والی سیاسی جماعت کے ساتھ ملکر کام کرنے کو تیار ہوں ملک ایک نازک دور سے گزررہا ہے مزاحمت اور محاذ آرائی کی سیاست کی بجائے مفاہمت کا راستہ اختیار کیا جائے وفاق اور صوبوں میں عوام کامینڈیٹ حاصل کرنے والی جو بھی جماعت ہے اس سے مل کر جمہوریت کو آگے بڑھاؤنگا عوام کے فیصلے کا احترام کرتا ہوں ہارنے والے وقار کے ساتھ شکست تسلیم کرتے ہوئے کامیابی حاصل کرنے والوں کی جیت کو تسلیم کریں وہ پیر کومری بروری بھنڈارہ ہائی سکول کے پولنگ اسٹیشن میں اپنی والدہ زریں مشرف،اہلیہ بیگم صبہا مشرف کے ہمراہ اپنے اپنے ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے اس موقع پر سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد ،سابق ایم این اے ایم پی بھنڈارہ، راولپنڈی چیمبر آف کامرس کے صدر عبدالرؤف چوہدری،سینئر نائب عبدالحفیظ سمیت دیگر اہم شخصیات بھی موجود تھیں ایک سوال کے جواب میں صدر مملکت پرویزمشرف نے کہاکہ میں نے قو م کے ساتھ عام انتخابات کا وعدہ پورا کردکھایا ہے اور جو لوگ اور سیاستدان بار بار قوم کو عام انتخابات نہ ہونے کا جھانسہ اور التواء کی باتیں کرتے تھے وہ بھی دیکھ لیں ہم نے ملک کو جمہوری عمل کے ٹریک پر چڑھانے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتوں اور وسائل کو بروئے کار لایا ہے اور انتخابی عمل مکمل ہونے کے بعد یہ ملک تعمیر وترقی اور عوامی خوشحالی کے ایک نئے دور سے گزرے گا اور جمہوری عمل کو آگے بڑھاؤنگا صدرمملکت نے کہاکہ میری انا کا کوئی مسئلہ نہیں ہے الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے والوں کے ساتھ ہوں جو جماعت بھاری مینڈیٹ لے کر آئی اس کے ساتھ مل کر کام کرنے پر مجھے کوئی اعتراض نہیں اور میں انتخابی عمل میں کامیابی حاصل کرنے والی جماعت کو اقتدار منتقل کرنے کے عمل میں کوئی دیر نہیں کرونگا بلکہ میں ان کے ساتھ کام کرنے پر مکمل طورپر تیار ہوں اور عوام کے مینڈیٹ کا احترام کرونگا اور عوام کا فیصلہ ہر ایک کو بھی تسلیم کرنا چاہیے انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے ہمارے سے ہارنے والے دھاندلی کے الزامات اور محاذ آرائی کی سیاست پر اتر آئے ہیں اور محاذ آرائی کی سیاست ملک اور قوم کے مفاد میں نہیں ہے چھوٹی کامیاب ہوتی ہیں تو وہ ملکر حکومت بناسکتے ہیں ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا یہی مفاہمت کا راستہ ہے اور جمہوری عمل کو پروان چھڑھانے کے لیے مفاہمتی کلچر کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ میں شفاف انتخابات کے انعقاد پر چیف الیکشن کمشنر،سیکرٹری الیکشن کمیشن،بری فوج،رینجرز اور پولیس کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے اس سارے عمل میں باہمی مشاورت اور تعاون سے یہ کام کررکھا ہے انہوں نے کہا کہ عام انتخابات مکمل طورپر شفاف طریقے سے کرائے گئے ہیں ملکی تاریخ میں پہلی بار ٹرانسپیرٹ الیکشن بکس الیکشن کمیشن نے منگوائے ہیں اور تمام پہلوؤں کے یہ انتخابات شفاف ہوئے ہیں اور مجھے خوشی ہے کہ میں نے قوم کے ساتھ شفاف عام انتخابات کا وعدہ پورا کردکھایا ہے انہوں نے کہاکہ صوبوں میں جو جماعتیں کامیابی حاصل کرینگی ان کو ہی حکومت بنانے کی دعوت دی جائے گی ایک اور سوال کے جواب پر صدر نے کہا کہ دہشت گردی کو ان کے عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دینگے دہشت گردی کو کچل کررکھ دینگے عوام نے آج جو فیصلہ دیا ہے وہ صدقے دل سے قبول کرتا ہوں اور عوام کے منتخب نمائندہ کو ہی خوش دلی کے ساتھ اقتدار سونپاجائے گا ۔

متعلقہ عنوان :