من موہن سنگھ کی آمد، میرواعظ کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ  پولیس کا لاٹھی چارج ، درجنوں افراد گرفتار ۔بھارت مسئلہ کشمیر کیلئے سنجیدہ نہیں ، وہ ایک قدم بڑھائے ہم دس قدم بڑھانے کیلئے تیار ہیں ،حریت رہنما

ہفتہ 26 اپریل 2008 12:29

سری نگر(اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین26اپریل 2008 ) پولیس نے کل حریت کانفرنس (ع) کے چیئر مین میر واعظ عمر فاروق کی قیادت میں منعقدہ احتجاجی جلوس کومنتشر کر نے کیلئے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کرکے میر واعظ کے علاوہ درجنوں حریت کارکنوں کو گرفتار کرلیا اور اْنہیں اقوام متحدہ کے فوجی مبصر کو قرار داد پیش کرنے سے روک دیا۔حریت کارکنوں پر طاقت کے بے تحاشا استعمال اور اس سے پیدا شدہ صورتحال کے نتیجے میں درجنوں حریت کارکن اور کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔

اطلاعات کے مطابق پولیس میر واعظ عمر فاروق کوگرفتار کر کے انہیں کوٹھی باغ تھانے لے گئی جہاں سے انہیں گھر پہنچایا گیا ۔ایس ایس پی سرینگر افہادالا لمجتبی نے بتایامیر واعظ چونکہ زیڈ سیکورٹی کو ر میں رہتے ہیں اس لئے انکو انہی کی حفاظت کیلئے ذمہ دار اہلکاروں کے ذریعے بحفاظت گھر پہنچایا گیا۔

(جاری ہے)

میر واعظ عمر فاروق کی گاڑی کے پیچھے درجنوں چھوٹی بڑی گاڑیوں کا کاروان تھا جن کی چھتوں پر سوار حریت کارکن فلک شگاف نعرے لگا رہے تھے ۔

منور آباد چوک میں پہنچتے ہی پولیس کی بھاری جمعیت نے میر واعظ سمیت شرکاء جلوس کو گھیر نے کی کوشش کی مگر مظاہرین پولیس کا گھیراؤ ٹوڑ کر آگے بڑھنے لگے ۔ اس موقع پر مظاہرین پر پولیس نے زبردست لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے درجنوں گولے داغے جس سے پورے علاقے میں کھلبلی مچ گئی اورلوگ افرا تفری کے عالم میں ادھر ادھر بھاگنے لگے۔ اس صورتحال کے دوران میر واعظ کو لیجانے والی گاڑی ٹرانسپورٹ یارڈ میں واقع پل تک پہنچ گئی۔

جہاں سے پولیس نے کوٹھی باغ پولیس سٹیشن اور بعد میں انکے گھر بحفاظت پہنچا دیا ۔حریت ذرائع کے مطابق اس موقع پر درجنوں حریت کارکنوں کو حراست میں لیا گیا۔حریت ترجمان شاہد الاسلام نے ذرائع ابلاغ کو بتایا مجھے درجنوں لوگوں کے ہمراہ کوٹھی باغ پولیس سٹیشن میں رکھا گیا اور وہاں حریت چیئر مین میر واعظ عمر بھی تھے۔جلوس کو منتشر کرنے کے بعد پولیس نے بہت دور تک احتجاجی مظاہرین کا تعاقب کیا اور کئی مقامات پر فریقین کے درمیان چھوٹی موٹی جھڑپیں بھی ہوئیں ۔

منور آباد چوک اور خانیار میں تقریباً ایک گھنٹے تک ان جھڑپوں کا سلسلہ چلتا رہا۔ مذکورہ جھڑپوں اور پولیس کارروائی کے نتیجے میں ایس ایس پی سرینگرفہاد الالمجتبیٰ کے مطابق ایک اہلکار معمولی طور پر زخمی ہو گیا تاہم عینی شاہدین نے بتایا کہ کم سے کم 15 اہلکار مظاہرین کے پتھراؤ سے زخمی ہوئے’جبکہ پولیس کی لاٹھیوں اور پتھراؤ سے زخمی ہونے والے مظاہرین کی تعداد بھی ایک درجن سے زیادہ ہے۔

جامع مسجدسے میر واعظ کی قیادت میں احتجاجی ریلی روانہ ہوئی تو مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں حقوق کی پامالیوں کے خلاف بینر اٹھا کے رکھے تھے۔ان بینروں پر گمنام قبروں کی دریافت اور شہریوں کو دوران حراست لاپتہ کئی جانے کے خلاف نعرے درج تھے۔ جامع مسجد کے باہری دروازے پر ایک بینر لگایا گیا تھا۔ جس پر لکھاتھا ”ہم گل لالہ باغات نہیں بلکہ مسئلہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں کیونکہ گل لالہ سے کہیں اہم لوگوں کے سیاسی حقوق ہیں” ۔

س دوران وزیر اعظم کی آمد پر حریت کانفرنس (ع) کے متوقع احتجاج کے پیش نظر حریت سے وابستہ شبیر احمد شاہ، بلال غنی لون، مولوی محمد عباس انصاری، نعیم احمد خان، جاوید احمد میراور ظفراکبر بٹ کو بھی ان کے گھروں میں نظربند رکھا گیا جس کیخلاف حریت کارکنوں نے دھرنا دے کر احتجاج کیا۔ان تمام لیڈروں کی رہائش گاہوں کے باہر بھی سیکورٹی کا سخت جال بچھادیا گیا تھا اور انہیں گھروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

احتجاج سے پہلے جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے حریت کانفرنس چیرمین میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ اگر بھارت تنازعہ کشمیر کو حل کرنے میں سنجیدگی دکھائے گا ،تو حریت کانفرنس مرکز کے ایک قدم کے جواب میں 10قدم چلنے کیلئے تیار ہے ۔ تاہم انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت آج تک کشمیر کے مسئلے پر غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتی آئی ہے جس کے نتیجے میں ا سکے اقدامات میں خلوص کہیں نظر نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ مرکز کے کے ساتھ مذاکرات کے سابقہ ادوار میں مرکز کی ہٹ دھرمی حائل رہی کیونکہ مرکزی سرکار نے حریت کے ساتھ کئے وعدوں کو پورا نہیں کیا جس کے نتیجے میں مذاکرات کا سلسلہ ٹوٹ گیا۔میرواعظ نے کہا کہ مرکزی سرکار وقت گذاری کررہی ہے اور اس دوران حریت پسند عوام کسی بھی لالچ میں نہیں آسکتے بلکہ حریت کانفرنس ریاستی عوام کے جذبات کی ترجمانی کرتی ہے۔