پاکستان نے آئی ایس آئی ا ور طالبان کے درمیان تعلقات سے متعلق امریکی اخبار کی رپورٹ کوسختی سے مسترد کردیا، سوچے سمجھے منصوبے کے تحت آئی ایس آئی کے خلاف پروپیگنڈا کیاجارہاہے ،ایکشن لیں گے ،ترجمان پاک فوج اطہرعباس ،رپورٹ کا ایسے وقت شائع ہوناجب وزیر اعظم امریکہ کے دورہ پر ہیں، ثابت ہوتا ہے کہ بعض حکومتی حلقے اس میں ملوث ہیں،حسین حقانی

بدھ 30 جولائی 2008 21:35

اسلام آباد/واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30جولائی۔2008ء) آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجرجنرل اطہرعباس نے پاکستان کی خفیہ ایجنسی (آئی ایس آئی)ا ور طالبان کے درمیان تعلقات سے متعلق امریکی اخبار ”نیویارک ٹائمز“کی رپورٹ کو سختی سے مستردکرتے ہوئے کہاہے کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت آئی ایس آئی کے خلاف پروپیگنڈا کیاجارہاہے ۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ امریکی اخبار کی رپورٹ بے بنیاد ہے جسے ہم رد کرتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ آئی ایس آئی کے خلاف پروپیگنڈ مہم چلائی جارہی ہے اوریہ سب سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیاجارہاہے ۔ترجمان پاک فوج نے کہاکہ آئی ایس آئی قومی ادارہ ہے جس نے دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خلاف اہم کردار اداکیا۔آئی ایس آئی نے جتنے القاعدہ کے کارکنان پکڑے ہیں اتنی بڑی کارروائی دنیا کی کسی اورایجنسی نے نہیں کی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ آئی ایس آئی کے خلاف اس پروپیگنڈا مہم کے خلاف ایکشن کیاجائے گا ۔تاہم امریکی اخبار میں اس رپورٹ کے شائع ہونے کے مقاصد سے متعلق سوال پر ترجمان نے کہاکہ وہ اس حوالے سے کوئی قیاس آرائی نہیں کریں گے ۔دوسری جانب امریکہ میں تعینات پاکستانی سفیر حسین حقانی نے بھی ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام خفیہ ایجنسیاں پاکستان کی منتخب حکومت کے زیر اختیار کام کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ کے ایسے وقت شائع کیے جانے سے جب وزیر اعظم پاکستان امریکہ کا دورہ کر رہے ہیں، ثابت ہوتا ہے کہ بعض حکومتی حلقے اس میں ملوث ہیں۔ دریں اثناء ” نیو یارک ٹائمز“نے اپنی رپور ٹ میں کہاہے کہ امریکی تفتیشی ایجنسی ( سی آئی اے) کے ایک اعلی اہلکار نے آئی ایس آئی اور قبائلی علاقوں میں سرگرم طالبان کے درمیان روابط کے شواہد حکومت پاکستان کے اعلی عہدیداران کو پیش کرکے ان سے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

اخبار نے امریکی فوجی اور دفاعی عہدیداران کے حوالے سے کہا کہ سی آئی اے کے نائب ڈائریکٹر سٹیفن کاپس کے اس دورے سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکہ پاکستانی ایجنسیوں اور افغانستان میں تشدد میں اضافے کے لیے ذمہ دار عسکریت پسندوں کے درمیان روابط پر زیادہ سخت موقف اختیار کر رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان میں عسکریت پسند رہنما مولوی جلال الدین حقانی بھی شامل ہیں اوراس سال کے اوائل میں امریکی فوج نے پاکستانی افواج پر دباوٴ ڈالا تھا کہ وہ مولانا حقانی کے نٹورک کو تباہ کرنے کے لیے کارروائی کرے۔

رپورٹ کے مطابق ایک امریکی عہدیدار نے بتایاہے کہ سی آئی اے کے نائب ڈائریکٹر کا پیغام بالکل واضح تھا۔ انہوں نے پاکستانی حکام کو بتایا کہ ہمیں ان روابط کا علم ہے، نہ صرف حقانی کے ساتھ بلکہ دوسرے عسکریت پسندوں کے ساتھ بھی اور ہمارے خیال میں آپ اسے ختم کرنے کے لیے مزید اقدامات کر سکتے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ آپ مزید کارروائی کریں۔ اخبار کے مطابق یہ ملاقات اس بات کا عندیہ ہوسکتی ہے کہ سی آئی اے اور آئی ایس آئی کے درمیان تعلقات بگڑ رہے ہیں۔

ایک امریکی عہدیدار کے مطابق اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ حکومت پاکستان باقاعدہ طور پر القاعدہ کو مدد فراہم کر رہی ہے، لیکن اس بات پر ضرور کافی عرصے سے تشویش ہے کہ پاکستان کے حقانی گروپ سے روابط ہیں اور حقانی گروپ کے القاعدہ سے۔